الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
81. باب جَوَازِ الإِقَامَةِ بِمَكَّةَ لِلْمُهَاجِرِ مِنْهَا بَعْدَ فَرَاغِ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ بِلاَ زِيَادَةٍ:
81. باب: حج اور عمرہ کی فراغت کے بعد مہاجر کا مکہ میں قیام کرنے کا جواز، لیکن یہ قیام تین دن سے زیادہ نہ ہو۔
حدیث نمبر: 3298
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا سفيان بن عيينة ، عن عبد الرحمن بن حميد ، قال: سمعت عمر بن عبد العزيز، يقول لجلسائه: ما سمعتم في سكنى مكة؟ فقال: السائب بن يزيد : سمعت العلاء، او قال: العلاء بن الحضرمي ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يقيم المهاجر بمكة بعد قضاء نسكه ثلاثا ".حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، يَقُولُ لِجُلَسَائِهِ: مَا سَمِعْتُمْ فِي سُكْنَى مَكَّةَ؟ فقَالَ: السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ : سَمِعْتُ الْعَلَاءَ، أَوَ قَالَ: الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُقِيمُ الْمُهَاجِرُ بِمَكَّةَ بَعْدَ قَضَاءِ نُسُكِهِ ثَلَاثًا ".
سفیان بن عیینہ نے ہمیں عبد الرحمٰن بن حمید سے خبر دی انھوں نے کہا: میں نے عمر بن عبد لعزیز سے سنا، وہ اپنے نشینوں سے کہہ رہے تھے: تم (حج کے بعد مکہ میں ٹھہرنے کے بارے میں کیا سنا،؟سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے کہا: میں علاء۔۔۔یا کہا: علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ۔۔۔۔سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہجرت کر جا نے والا اپنی عبادت (حج یا عمرہ) مکمل کرنے کے بعد مکہ میں تین دن ٹھہر سکتا ہے۔
عبدالرحمٰن بن حمید بیان کرتے ہیں، کہ عمر بن عبدالعزیز رحمۃاللہ علیہ نے اپنے ہم نشینوں یا مجلس میں موجود لوگوں سے پوچھا، کیا تم نے مکہ میں رہائش اختیار کرنے کے بارے میں کچھ سنا ہے، تو سائب بن یزید نے کہا، میں نے حضرت علاء بن حضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہاجر، مناسک حج ادا کرنے کے بعد، تین دن تک مکہ میں ٹھہر سکتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1352

   صحيح البخاري3933سائب بن يزيدثلاث للمهاجر بعد الصدر
   صحيح مسلم3297سائب بن يزيدللمهاجر إقامة ثلاث بعد الصدر بمكة
   صحيح مسلم3298سائب بن يزيديقيم المهاجر بمكة بعد قضاء نسكه ثلاثا
   صحيح مسلم3300سائب بن يزيدمكث المهاجر بمكة بعد قضاء نسكه ثلاث
   جامع الترمذي949سائب بن يزيديمكث المهاجر بعد قضاء نسكه بمكة ثلاثا
   سنن أبي داود2022سائب بن يزيدإقامة بعد الصدر ثلاثا في الكعبة
   سنن النسائى الصغرى1455سائب بن يزيديمكث المهاجر بعد قضاء نسكه ثلاثا
   سنن النسائى الصغرى1456سائب بن يزيديمكث المهاجر بمكة بعد نسكه ثلاثا
   سنن ابن ماجه1073سائب بن يزيدثلاثا للمهاجر بعد الصدر
   مسندالحميدي867سائب بن يزيدإقامة المهاجر بمكة بعد قضاء نسكه ثلاثا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1073  
´جب مسافر کسی مقام پر ٹھہرے تو کتنے دنوں تک قصر کر سکتا ہے؟`
عبدالرحمٰن بن حمید زہری کہتے ہیں کہ میں نے سائب بن یزید سے پوچھا کہ آپ نے مکہ کی سکونت کے متعلق کیا سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہاجرین کو منٰی سے لوٹنے کے بعد تین دن تک مکہ میں رہنے کی اجازت ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1073]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس سے استنباط کیاگیا ہے۔
کہ تین دن سے زیادہ کسی مقام پر ٹھرنا وہاں رہائش کے حکم میں ہے۔
مہاجرین کو دوبارہ مکہ میں رہائش اختیار کرنے کی اجازت نہ تھی۔
تا کہ ان کی ہجرت کا ثواب قائم رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں تین دن ٹھرنے کی اجازت دی۔
اس کامطلب ہے کہ تین دن ٹھرنا مقیم ہونے کے حکم میں نہیں۔
چنانچہ کوئی مسافر کسی مقام پر تین دن ٹھرے تو نماز قصرادا کرے۔
اور بعض کے نزدیک یہ مدت چار دن ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1073   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 949  
´منیٰ سے لوٹنے کے بعد مکہ اور قریش کے مہاجرین۔`
علاء بن حضرمی رضی الله عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہاجر اپنے حج کے مناسک ادا کرنے کے بعد مکے میں تین دن ٹھہر سکتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 949]
اردو حاشہ: 1؎:
پہلے منیٰ سے لوٹنے کے بعدمہاجرین کی مکہ میں اقامت جائز نہیں تھی،
بعدمیں اسے جائز کردیا گیا اورتین دن کی تحدید کردی گئی،
اس سے زیادہ کی اقامت اس کے لیے جائزنہیں کیونکہ اس نے اس شہرکواللہ کی رضا کے لیے چھوڑدیاہے لہذا اس سے زیادہ وہ وہاںقیام نہ کرے،
ورنہ یہ اس کے واپس آجانے کے مشابہ ہوگا۔
(یہ مدینے کے مہاجرین مکہ کے لیے خاص تھا)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 949   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2022  
´مکہ میں اقامت کی مدت کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن حمید سے روایت ہے کہ انہوں نے عمر بن عبدالعزیز کو سائب بن یزید سے پوچھتے سنا: کیا آپ نے مکہ میں رہائش اختیار کرنے کے سلسلے میں کچھ سنا ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے ابن حضرمی نے خبر دی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: مہاجرین کے لیے حج کے احکام سے فراغت کے بعد تین دن تک مکہ میں ٹھہرنے کی اجازت ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 2022]
فوائد ومسائل:

تکمیل حج کے بعد مہاجرین مدینہ کے لئے بالخصوص پابندی تھی کہ جس شہر کو انہوں نے اللہ کی رضا کے لئے چھوڑ دیا ہے وہاں کسی طرح اقامت نہ کریں تاکہ ہجرت کے اجروثواب میں کمی نہ ہو۔


امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اسی حدیث سے قیاس فرماتے ہیں۔
کہ مسافر اگر کہیں تین دن سے زیادہ اقامت کی نیت کرلے تو وہاں کا مقیم سمجھا جائے گا۔
اس لئے اسے نماز پوری پڑھنی چاہیے۔
(کتاب الام للشافعی رحمۃ اللہ علیہ) گویا اس فرمان نبوی ﷺسے مدت سفر کی تعین پر بھی استدلال کیا گیا ہے۔
جس کی تایئد نبی کریمﷺکےعمل سے بھی ہوتی ہے۔
(تفصیل کےلئے دیکھئے۔
مسنون نماز ازحافظ صلاح الدین یوسف)

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2022   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.