الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
103. باب مَا جَاءَ أَنْ يَمْكُثَ الْمُهَاجِرُ بِمَكَّةَ بَعْدَ الصَّدَرِ ثَلاَثًا
103. باب: منیٰ سے لوٹنے کے بعد مکہ اور قریش کے مہاجرین۔
حدیث نمبر: 949
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبد الرحمن بن حميد، سمع السائب بن يزيد، عن العلاء بن الحضرمي يعني مرفوعا، قال: " يمكث المهاجر بعد قضاء نسكه بمكة ثلاثا ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روي من غير هذا الوجه بهذا الإسناد مرفوعا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ، سَمِعَ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَضْرَمِيِّ يَعْنِي مَرْفُوعًا، قَالَ: " يَمْكُثُ الْمُهَاجِرُ بَعْدَ قَضَاءِ نُسُكِهِ بِمَكَّةَ ثَلَاثًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مَرْفُوعًا.
علاء بن حضرمی رضی الله عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہاجر اپنے حج کے مناسک ادا کرنے کے بعد مکے میں تین دن ٹھہر سکتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور اس سند سے اور طرح سے بھی یہ حدیث مرفوعاً روایت کی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/مناقب الأنصار 47 (3933)، صحیح مسلم/الحج 81 (1352)، سنن ابی داود/ المناسک 92 (2022)، سنن النسائی/تقصیر الصلاة 4 (1455)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 76 (1073)، (تحفة الأشراف: 11008)، مسند احمد (5/52)، سنن الدارمی/الصلاة 180 (1247) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: پہلے منیٰ سے لوٹنے کے بعد مہاجرین کی مکہ میں اقامت جائز نہیں تھی، بعد میں اسے جائز کر دیا گیا اور تین دن کی تحدید کر دی گئی، اس سے زیادہ کی اقامت اس کے لیے جائز نہیں کیونکہ اس نے اس شہر کو اللہ کی رضا کے لیے چھوڑ دیا ہے لہٰذا اس سے زیادہ وہ وہاں قیام نہ کرے، ورنہ یہ اس کے واپس آ جانے کے مشابہ ہو گا (یہ مدینے کے مہاجرین مکہ کے لیے خاص تھا)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1073)

   صحيح البخاري3933سائب بن يزيدثلاث للمهاجر بعد الصدر
   صحيح مسلم3297سائب بن يزيدللمهاجر إقامة ثلاث بعد الصدر بمكة
   صحيح مسلم3298سائب بن يزيديقيم المهاجر بمكة بعد قضاء نسكه ثلاثا
   صحيح مسلم3300سائب بن يزيدمكث المهاجر بمكة بعد قضاء نسكه ثلاث
   جامع الترمذي949سائب بن يزيديمكث المهاجر بعد قضاء نسكه بمكة ثلاثا
   سنن أبي داود2022سائب بن يزيدإقامة بعد الصدر ثلاثا في الكعبة
   سنن النسائى الصغرى1455سائب بن يزيديمكث المهاجر بعد قضاء نسكه ثلاثا
   سنن النسائى الصغرى1456سائب بن يزيديمكث المهاجر بمكة بعد نسكه ثلاثا
   سنن ابن ماجه1073سائب بن يزيدثلاثا للمهاجر بعد الصدر
   مسندالحميدي867سائب بن يزيدإقامة المهاجر بمكة بعد قضاء نسكه ثلاثا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1073  
´جب مسافر کسی مقام پر ٹھہرے تو کتنے دنوں تک قصر کر سکتا ہے؟`
عبدالرحمٰن بن حمید زہری کہتے ہیں کہ میں نے سائب بن یزید سے پوچھا کہ آپ نے مکہ کی سکونت کے متعلق کیا سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہاجرین کو منٰی سے لوٹنے کے بعد تین دن تک مکہ میں رہنے کی اجازت ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1073]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس سے استنباط کیاگیا ہے۔
کہ تین دن سے زیادہ کسی مقام پر ٹھرنا وہاں رہائش کے حکم میں ہے۔
مہاجرین کو دوبارہ مکہ میں رہائش اختیار کرنے کی اجازت نہ تھی۔
تا کہ ان کی ہجرت کا ثواب قائم رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں تین دن ٹھرنے کی اجازت دی۔
اس کامطلب ہے کہ تین دن ٹھرنا مقیم ہونے کے حکم میں نہیں۔
چنانچہ کوئی مسافر کسی مقام پر تین دن ٹھرے تو نماز قصرادا کرے۔
اور بعض کے نزدیک یہ مدت چار دن ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1073   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 949  
´منیٰ سے لوٹنے کے بعد مکہ اور قریش کے مہاجرین۔`
علاء بن حضرمی رضی الله عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہاجر اپنے حج کے مناسک ادا کرنے کے بعد مکے میں تین دن ٹھہر سکتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 949]
اردو حاشہ: 1؎:
پہلے منیٰ سے لوٹنے کے بعدمہاجرین کی مکہ میں اقامت جائز نہیں تھی،
بعدمیں اسے جائز کردیا گیا اورتین دن کی تحدید کردی گئی،
اس سے زیادہ کی اقامت اس کے لیے جائزنہیں کیونکہ اس نے اس شہرکواللہ کی رضا کے لیے چھوڑدیاہے لہذا اس سے زیادہ وہ وہاںقیام نہ کرے،
ورنہ یہ اس کے واپس آجانے کے مشابہ ہوگا۔
(یہ مدینے کے مہاجرین مکہ کے لیے خاص تھا)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 949   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2022  
´مکہ میں اقامت کی مدت کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن حمید سے روایت ہے کہ انہوں نے عمر بن عبدالعزیز کو سائب بن یزید سے پوچھتے سنا: کیا آپ نے مکہ میں رہائش اختیار کرنے کے سلسلے میں کچھ سنا ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے ابن حضرمی نے خبر دی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: مہاجرین کے لیے حج کے احکام سے فراغت کے بعد تین دن تک مکہ میں ٹھہرنے کی اجازت ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 2022]
فوائد ومسائل:

تکمیل حج کے بعد مہاجرین مدینہ کے لئے بالخصوص پابندی تھی کہ جس شہر کو انہوں نے اللہ کی رضا کے لئے چھوڑ دیا ہے وہاں کسی طرح اقامت نہ کریں تاکہ ہجرت کے اجروثواب میں کمی نہ ہو۔


امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اسی حدیث سے قیاس فرماتے ہیں۔
کہ مسافر اگر کہیں تین دن سے زیادہ اقامت کی نیت کرلے تو وہاں کا مقیم سمجھا جائے گا۔
اس لئے اسے نماز پوری پڑھنی چاہیے۔
(کتاب الام للشافعی رحمۃ اللہ علیہ) گویا اس فرمان نبوی ﷺسے مدت سفر کی تعین پر بھی استدلال کیا گیا ہے۔
جس کی تایئد نبی کریمﷺکےعمل سے بھی ہوتی ہے۔
(تفصیل کےلئے دیکھئے۔
مسنون نماز ازحافظ صلاح الدین یوسف)

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2022   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.