الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول متفرق روایات
حدیث نمبر: 1200
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1200 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، وحدثني من لا احصي، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلي الله عليه وسلم، قال: «من كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من النار» 1200 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، وَحَدَّثَنِي مَنْ لَا أُحْصِي، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ»
1200- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: جو شخص جان بوجھ کر میری طرف جھوٹی بات منسوب کرے گا وہ جہنم میں اپنی مخصوص جگہ پر پہنچنے کے لیے تیار ہو جائے۔


تخریج الحدیث: «إسناده فيه جهالة، ولكن الحديث صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» 110، ومسلم فى «مقدمة صحيحه» برقم: 3، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 28، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 349، 350، 435، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5884، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3657، والدارمي فى «مسنده» برقم: 161، 613، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 34، 53، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20383، 20412، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8382، 8897، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6123»

   سنن أبي داود3657عبد الرحمن بن صخرمن أفتي بغير علم كان إثمه على من أفتاه
   سنن ابن ماجه53عبد الرحمن بن صخرمن أفتي بفتيا غير ثبت فإنما إثمه على من أفتاه
   مشكوة المصابيح242عبد الرحمن بن صخرمن افتى بغير علم كان إثمه على من افتاه ومن اشار على اخيه بامر يعلم ان الرشد في غيره فقد خانه
   مسند اسحاق بن راهويه5عبد الرحمن بن صخرومن استشاره اخوه المسلم فاشار عليه بغير رشد، فقد خانه، ومن افتى فتيا بغير تثبت، فإن إثمها على من افتاه
   مسند اسحاق بن راهويه6عبد الرحمن بن صخرمن افتى فتيا يعمى عنها، فإنما إثمها عليه
   مسندالحميدي1200عبد الرحمن بن صخرمن كذب علي متعمدا، فليتبوأ مقعده من النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1200  
1200- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: جو شخص جان بوجھ کر میری طرف جھوٹی بات منسوب کرے گا وہ جہنم میں اپنی مخصوص جگہ پر پہنچنے کے لیے تیار ہو جائے۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1200]
فائدہ:
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولنے کی مذمت وارد ہوئی ہے، نیز دیکھیے ماقبل حدیث کی شرح۔
امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ:
´باب وجوب دخول النار من نسب شيئا الى المصطفى صلی اللہ علیہ وسلم وهو لا يعرف صحته`
(اس شخص کے جہنم میں داخل ہونے کے وجوب کا بیان جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کوئی بات منسوب کی اور وہ اس کی صحت کو بھی نہیں پہچانتا)۔ (صحیح ابن حبان)
یہاں سے معلوم ہوا کہ حدیث کو بیان کرنے سے پہلے اس کی تحقیق کرنا فرض ہے، افسوس موجودہ دور میں اکثر مبلغین و مدرسین اور مصنفین علم جرح و تعدیل، علم علوم حدیث اور فن تخریج وتحقیق سے ناواقف ہیں، جو آدمی ان فنون سے نا واقف ہے، اس کے پاس کسی حدیث کی تحقیق کرنے کا فن ہی نہیں ہے، تو وہ کیونکرمنبر ومہراب کا وارث بنا ہوا ہے، اسے تو جہنم سے ڈرنا چاہیے، اور علوم دینیہ میں زبردست مہارت حاصل کرنی چاہیے، کہ کہیں وہ جھوٹی روایات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نہ کر بیٹھے کیونکہ یہ کبیرہ گناہ ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1198   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.