الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
83. باب الإِفَاضَةِ فِي الْحَجِّ
83. باب: طواف افاضہ کا بیان۔
Chapter: Tawaf Of Al-Ifadah In Hajj.
حدیث نمبر: 2000
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن ابي الزبير، عن عائشة، وابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم" اخر طواف يوم النحر إلى الليل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، أن النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَخَّرَ طَوَافَ يَوْمِ النَّحْرِ إِلَى اللَّيْلِ".
ام المؤمنین عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر کا طواف رات تک مؤخر کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الحج 129 (قبیل 1732) تعلیقًا، سنن الترمذی/الحج 80 (920)، سنن ابن ماجہ/المناسک 77 (3059)، (تحفة الأشراف: 6452، 17594)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ الحج (4169)، مسند احمد (1/288) (ضعیف)» ‏‏‏‏ ابو الزبیر مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز صحیح احادیث کے مطابق رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف افاضہ دن میں زوال کے بعد کیا تھا، (ملاحظہ ہو: زاد المعاد، وصحیح ابی داود 6؍ 185)

وضاحت:
۱؎: دسویں تاریخ کے طواف کو طواف زیارہ یا طواف افاضہ کہتے ہیں۔

Narrated Aishah, Ummul Muminin ; Abdullah Ibn Abbas: The Prophet ﷺ postponed the circumambulation on the day of sacrifice till the night.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1995


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (920) ابن ماجه (3059)
أبو الزبير مدلس ولم أجد تصريح سماعه و تابعه محمد بن طارق ولكنه عن طاووس: مرسل
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 76

   جامع الترمذي920أخر طواف الزيارة إلى الليل
   سنن أبي داود2000أخر طواف يوم النحر إلى الليل
   سنن ابن ماجه3059أخر طواف الزيارة إلى الليل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3059  
´طواف زیارت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف زیارت میں رات تک تاخیر فرمائی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3059]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
۔
علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو شاذ قراردیا ہے۔
شاذ کا مطلب ہے کہ یہ حدیث زیادہ قوی حدیث کے خلاف ہونے کی وجہ سےقابل ترک ہے۔

(2)
۔
امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو تعلیقاً ان الفاظ سے روایت کیا ہے:
نبی اکرم ﷺ نے زیارت کو رات تک مؤخر فرمایا۔ (صحيح البخاري، الحج، باب الزيارة يوم النحرقبل، حديث: 1722)
حافظ ابن حجر ؒ نے اس کی یہ توجیہ کی ہےکہ اس سے مراد ایام تشریق کی راتوں میں کعبہ کی زیارت ہے۔
دس ذوالحجہ کا طواف نہیں۔
وہ دن ہی میں ہوا۔ (فتح الباري: 3/ 716/ 717)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3059   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 920  
´طواف زیارت رات میں کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما اور ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف زیارت کو رات تک مؤخر کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 920]
اردو حاشہ:
1؎:
عبداللہ بن عباس اور عائشہ رضی اللہ عنہم کی یہ حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہا کی حدیث کے مخالف ہے جسے بخاری و مسلم نے روایت کی ہے،
جس میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے یوم النحر کو دن میں طواف کیا،
امام بخاری نے دونوں میں تطبیق اس طرح دی ہے کہ ابن عمر اور جابر کی حدیث کو پہلے دن پر محمول کیا جائے اور ابن عباس اور عائشہ کی حدیث کو اس کے علاوہ باقی دنوں پر،
صاحب تحفۃ الأحوذی فرماتے ہیں:
حديث ابن عباس وعائشة المذكور في هذا الباب ضعيف فلا حاجة إلى الجمع الذي أشار إليه البخاري،
وأما على تقدير الصحة فهذا الجمع متعين۔
(ابن عباس اور عائشہ کی باب میں مذکور حدیث ضعیف ہے،
اس لیے بخاری نے جس جمع و تطبیق کی طرف اشارہ کیا ہے اس کی ضرورت نہیں ہے اور صحت ماننے کی صورت میں جمع و تطبیق متعین ہے)

2؎:
امام ترمذی کا اس حدیث کو حسن صحیح کہنا درست نہیں ہے،
صحیح یہ ہے کہ یہ حدیث قابل استدلال نہیں،
کیونکہ ابو الزبیر کا ابن عباس سے اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے سماع نہیں ہے،
ابو الحسن القطان کہتے ہیں عندي أن هذا الحديث ليس بصحيح إنما طاف النبي ﷺ يومئذ نهاراً۔

نوٹ:
(ابو الزبیر مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے،
نیز ابو الزبیر کا دونوں صحابہ سے سماع نہیں ہے،
اور یہ حدیث اس صحیح حدیث کے خلاف ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے دن میں طواف زیارت فرمایا تھا،
اس لیے شاذ ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 920   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.