الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
80. باب مَا جَاءَ فِي طَوَافِ الزِّيَارَةِ بِاللَّيْلِ
80. باب: طواف زیارت رات میں کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Visiting Tawaf During The Night
حدیث نمبر: 920
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن ابي الزبير، عن ابن عباس، وعائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم " اخر طواف الزيارة إلى الليل ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد رخص بعض اهل العلم في ان يؤخر طواف الزيارة إلى الليل، واستحب بعضهم ان يزور يوم النحر، ووسع بعضهم ان يؤخر ولو إلى آخر ايام منى.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَائِشَةَ، أن النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَخَّرَ طَوَافَ الزِّيَارَةِ إِلَى اللَّيْلِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي أَنْ يُؤَخَّرَ طَوَافُ الزِّيَارَةِ إِلَى اللَّيْلِ، وَاسْتَحَبَّ بَعْضُهُمْ أَنْ يَزُورَ يَوْمَ النَّحْرِ، وَوَسَّعَ بَعْضُهُمْ أَنْ يُؤَخَّرَ وَلَوْ إِلَى آخِرِ أَيَّامِ مِنًى.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما اور ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف زیارت کو رات تک مؤخر کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ۲؎،
۲- بعض اہل علم نے طواف زیارت کو رات تک مؤخر کرنے کی اجازت دی ہے۔ اور بعض نے دسویں ذی الحجہ کو طواف زیارت کرنے کو مستحب قرار دیا ہے، لیکن بعض نے اُسے منیٰ کے آخری دن تک مؤخر کرنے کی گنجائش رکھی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 130 (تعلیقا فی الترجمة)، سنن ابی داود/ المناسک 83 (2000)، سنن ابن ماجہ/المناسک 77 (3059)، (تحفة الأشراف: 6452 و 17594)، مسند احمد (1/288) (ضعیف شاذ) (ابو الزبیر مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز ابوالزبیر کا دونوں صحابہ سے سماع نہیں ہے، اور یہ حدیث اس صحیح حدیث کے خلاف ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے دن میں طواف زیارت فرمایا تھا، اس لیے شاذ ہے)۔»

وضاحت:
۱؎ عبداللہ بن عباس اور عائشہ رضی الله عنہم کی یہ حدیث ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث کے مخالف ہے جسے بخاری و مسلم نے روایت کی ہے، جس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر کو دن میں طواف کیا، امام بخاری نے دونوں میں تطبیق اس طرح دی ہے کہ ابن عمر اور جابر کی حدیث کو پہلے دن پر محمول کیا جائے اور ابن عباس اور عائشہ کی حدیث کو اس کے علاوہ باقی دنوں پر، صاحب تحفۃ الأحوذی فرماتے ہیں: «حديث ابن عباس وعائشة المذكور في هذا الباب ضعيف فلا حاجة إلى الجمع الذي أشار إليه البخاري، وأما على تقدير الصحة فهذا الجمع متعين» ۔ (ابن عباس اور عائشہ کی باب میں مذکور حدیث ضعیف ہے، اس لیے بخاری نے جس جمع و تطبیق کی طرف اشارہ کیا ہے اس کی ضرورت نہیں ہے اور صحت ماننے کی صورت میں جمع وتطبیق متعین ہے)۔
۲؎ امام ترمذی کا اس حدیث کو حسن صحیح کہنا درست نہیں ہے، صحیح یہ ہے کہ یہ حدیث قابل استدلال نہیں، کیونکہ ابو الزبیر کا ابن عباس سے اور عائشہ رضی الله عنہا سے سماع نہیں ہے، ابوالحسن القطان کہتے ہیں «عندي أن هذا الحديث ليس بصحيح إنما طاف النبي صلى الله عليه وسلم يومئذ نهارا» ۔

قال الشيخ الألباني: شاذ، ابن ماجة (3059) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (654)، الإرواء (4 / 264) برقم (1070)، ضعيف أبي داود (435 / 2000) //

قال الشيخ زبير على زئي: (920) إسناده ضعيف / د 2000، جه 3059

   جامع الترمذي920أخر طواف الزيارة إلى الليل
   سنن أبي داود2000أخر طواف يوم النحر إلى الليل
   سنن ابن ماجه3059أخر طواف الزيارة إلى الليل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3059  
´طواف زیارت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف زیارت میں رات تک تاخیر فرمائی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3059]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
۔
علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو شاذ قراردیا ہے۔
شاذ کا مطلب ہے کہ یہ حدیث زیادہ قوی حدیث کے خلاف ہونے کی وجہ سےقابل ترک ہے۔

(2)
۔
امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو تعلیقاً ان الفاظ سے روایت کیا ہے:
نبی اکرم ﷺ نے زیارت کو رات تک مؤخر فرمایا۔ (صحيح البخاري، الحج، باب الزيارة يوم النحرقبل، حديث: 1722)
حافظ ابن حجر ؒ نے اس کی یہ توجیہ کی ہےکہ اس سے مراد ایام تشریق کی راتوں میں کعبہ کی زیارت ہے۔
دس ذوالحجہ کا طواف نہیں۔
وہ دن ہی میں ہوا۔ (فتح الباري: 3/ 716/ 717)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3059   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 920  
´طواف زیارت رات میں کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما اور ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف زیارت کو رات تک مؤخر کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 920]
اردو حاشہ:
1؎:
عبداللہ بن عباس اور عائشہ رضی اللہ عنہم کی یہ حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہا کی حدیث کے مخالف ہے جسے بخاری و مسلم نے روایت کی ہے،
جس میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے یوم النحر کو دن میں طواف کیا،
امام بخاری نے دونوں میں تطبیق اس طرح دی ہے کہ ابن عمر اور جابر کی حدیث کو پہلے دن پر محمول کیا جائے اور ابن عباس اور عائشہ کی حدیث کو اس کے علاوہ باقی دنوں پر،
صاحب تحفۃ الأحوذی فرماتے ہیں:
حديث ابن عباس وعائشة المذكور في هذا الباب ضعيف فلا حاجة إلى الجمع الذي أشار إليه البخاري،
وأما على تقدير الصحة فهذا الجمع متعين۔
(ابن عباس اور عائشہ کی باب میں مذکور حدیث ضعیف ہے،
اس لیے بخاری نے جس جمع و تطبیق کی طرف اشارہ کیا ہے اس کی ضرورت نہیں ہے اور صحت ماننے کی صورت میں جمع و تطبیق متعین ہے)

2؎:
امام ترمذی کا اس حدیث کو حسن صحیح کہنا درست نہیں ہے،
صحیح یہ ہے کہ یہ حدیث قابل استدلال نہیں،
کیونکہ ابو الزبیر کا ابن عباس سے اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے سماع نہیں ہے،
ابو الحسن القطان کہتے ہیں عندي أن هذا الحديث ليس بصحيح إنما طاف النبي ﷺ يومئذ نهاراً۔

نوٹ:
(ابو الزبیر مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے،
نیز ابو الزبیر کا دونوں صحابہ سے سماع نہیں ہے،
اور یہ حدیث اس صحیح حدیث کے خلاف ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے دن میں طواف زیارت فرمایا تھا،
اس لیے شاذ ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 920   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.