الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل
Chapters on Slaughtering
2. بَابُ : الْفَرَعَةِ وَالْعَتِيرَةِ
2. باب: فرعہ اور عتیرہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3168
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وهشام بن عمار ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا فرعة ولا عتيرة"، قال هشام في حديثه: والفرعة: اول النتاج، والعتيرة: الشاة يذبحها اهل البيت في رجب.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا فَرَعَةَ وَلَا عَتِيرَةَ"، قَالَ هِشَامٌ فِي حَدِيثِهِ: وَالْفَرَعَةُ: أَوَّلُ النَّتَاجِ، وَالْعَتِيرَةُ: الشَّاةُ يَذْبَحُهَا أَهْلُ الْبَيْتِ فِي رَجَبٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ «فرعہ» ہے اور نہ «عتیرہ» (یعنی واجب اور ضروری نہیں ہے)، ہشام کہتے ہیں: «فرعہ»: جانور کے پہلوٹے بچے کو کہتے ہیں، ۱؎ اور «عتیرہ: وہ بکری ہے جسے گھر والے رجب میں ذبح کرتے ہیں ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العقیقة 4 (5474)، صحیح مسلم/الأضاحي 6 (1976)، سنن ابی داود/الأضاحي 20 (2831)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة (4227)، (تحفة الأشراف: 13127)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأضاحي 15 (1512)، مسند احمد (2/239، 254، 285)، سنن الدارمی/الأضاحي 8 (2007) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جاہلیت میں اونٹنی کے پہلوٹے بچے کو لوگ اپنے معبودوں کے نام پر ذبح کر دیا کرتے تھے اسے «فرعہ» کہتے تھے۔
۲؎: اسے «رجبیہ» بھی کہا جاتا ہے۔ یعنی وہ جانور جسے رجب کے مہینے میں ایک خاص نیت و ارادہ سے ذبح کیا جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري5474عبد الرحمن بن صخرلا فرع ولا عتيرة قال والفرع أول نتاج كان ينتج لهم كانوا يذبحونه لطواغيتهم والعتيرة في رجب
   صحيح البخاري5473عبد الرحمن بن صخرلا فرع ولا عتيرة
   صحيح مسلم5116عبد الرحمن بن صخرلا فرع ولا عتيرة
   جامع الترمذي1512عبد الرحمن بن صخرلا فرع ولا عتيرة والفرع أول النتاج كان ينتج لهم فيذبحونه
   سنن أبي داود2831عبد الرحمن بن صخرلا فرع ولا عتيرة
   سنن النسائى الصغرى4228عبد الرحمن بن صخرالفرع والعتيرة
   سنن النسائى الصغرى4227عبد الرحمن بن صخرلا فرع ولا عتيرة
   سنن ابن ماجه3168عبد الرحمن بن صخرلا فرعة ولا عتيرة
   مسندالحميدي1126عبد الرحمن بن صخرلا فرع ولا عتيرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3168  
´فرعہ اور عتیرہ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ «فرعہ» ہے اور نہ «عتیرہ» (یعنی واجب اور ضروری نہیں ہے)، ہشام کہتے ہیں: «فرعہ»: جانور کے پہلوٹے بچے کو کہتے ہیں، ۱؎ اور «عتیرہ: وہ بکری ہے جسے گھر والے رجب میں ذبح کرتے ہیں ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3168]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جاہلیت میں بتوں کے نام کی مختلف قربانیاں دی جاتی تھیں۔
ان میں سے ایک فرعہ بھی ہے۔
لیکن جب قربانی کا حکم ہوا تو اس خاص صفت کا اہتمام کرتے ہوئے قربانی دینا منسوخ ہوگیا، البتہ اللہ کے نام پر حسب توفیق جانور ذبح کرکے مسکینوں کو کھلانا ایک نیکی ہے جو منسوخ نہیں، یہ بات یاد رہےکہ شریعت میں ثابت قربانی (عید الاضحی اور عقیقہ)
کے علاوہ کسی اور دن کو خاص کرکے قربانی یا صدقہ دینا درست نہیں۔

(2)
عتیرہ کی قربانی رجب کے مہینے میں دی جاتی تھی۔
اب وہ بھی منسوخ ہے لیکن دن اور جگہ کی تعین کے بغیراللہ کے نام پر حسب توفیق جانور ذبح کرنا منسوخ نہیں بلکہ مستحب ہے، صرف وجوب منسوخ ہے۔
مزید دیکھیے، حدیث: 3125 کے فوائد و مسائل۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3168   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.