الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول متفرق روایات
حدیث نمبر: 1126
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1126 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا الزهري، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «لا فرع ولا عتيرة» قال الزهري:" والفرع: اول النتاج، والعتيرة: شاة تذبح عن كل اهل بيت في رجب"1126 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا فَرْعَ وَلَا عَتِيرَةَ» قَالَ الزُّهْرِيُّ:" وَالْفَرْعُ: أَوَّلُ النِّتَاجِ، وَالْعَتِيرَةُ: شَاةٌ تُذْبَحُ عَنْ كُلِّ أَهْلِ بَيْتٍ فِي رَجَبَ"
1126- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: فرع اور عتیرہ کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
زہر ی کہتے ہیں: فرع سے مراد جانور کے ہاں سب سے پہلا پیدا ہونے والا بچہ ہے اور عتیرہ سے مراد وہ بکری ہے، جسے ہر گھر کے افراد رجب میں ذبح کرتے ہیں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5473، 5474، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1976، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5890، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4233، 4234، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4534، 4535، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2831، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1512، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2007، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3168، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19407، 19408، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4834، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7256، 7376، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5879»

   صحيح البخاري5474عبد الرحمن بن صخرلا فرع ولا عتيرة قال والفرع أول نتاج كان ينتج لهم كانوا يذبحونه لطواغيتهم والعتيرة في رجب
   صحيح البخاري5473عبد الرحمن بن صخرلا فرع ولا عتيرة
   صحيح مسلم5116عبد الرحمن بن صخرلا فرع ولا عتيرة
   جامع الترمذي1512عبد الرحمن بن صخرلا فرع ولا عتيرة والفرع أول النتاج كان ينتج لهم فيذبحونه
   سنن أبي داود2831عبد الرحمن بن صخرلا فرع ولا عتيرة
   سنن النسائى الصغرى4228عبد الرحمن بن صخرالفرع والعتيرة
   سنن النسائى الصغرى4227عبد الرحمن بن صخرلا فرع ولا عتيرة
   سنن ابن ماجه3168عبد الرحمن بن صخرلا فرعة ولا عتيرة
   مسندالحميدي1126عبد الرحمن بن صخرلا فرع ولا عتيرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1126  
1126- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: فرع اور عتیرہ کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔‏‏‏‏ زہر ی کہتے ہیں: فرع سے مراد جانور کے ہاں سب سے پہلا پیدا ہونے والا بچہ ہے اور عتیرہ سے مراد وہ بکری ہے، جسے ہر گھر کے افراد رجب میں ذبح کرتے ہیں۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1126]
فائدہ:
اس حدیث میں زمانہ جاہلیت کے دو کاموں کا ذکر ہے، اور اسلام نے ان دونوں سے منع کیا ہے:
ایک فرع، اس کا مطلب ہے: کفار جانور کے پہلے بچے کو بتوں کے نام پر چھوڑ تے تھے، اور یہ منع ہے، آج بھی بعض لوگ جانوروں کا پہلا بچہ کسی مزار کے نام پر چھوڑ دیتے ہیں، جو کہ حرام کام ہے
دوسرا عتیر ہ، (وہ بکری جس کو ماہ رجب میں گھر والے تمام لوگوں کی طرف سے ذبح کریں) اور اس سے بھی منع کیا گیا ہے، آج کل بعض لوگ رجب کے مہینے میں کونڈوں اور کئی خاص دعوتوں کا انتظام کرتے ہیں جو کہ بالکل غلط ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1124   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.