الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام و مسائل
The Book of Eclipses
10. بَابُ : نَوْعٌ آخَرُ مِنْ صَلاَةِ الْكُسُوفِ
10. باب: سورج گرہن کی نماز کی ایک اور قسم کا بیان۔
Chapter: Another version of the eclipse prayer
حدیث نمبر: 1472
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة في صلاة الآيات، عن عطاء، عن عبيد بن عمير، عن عائشة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى ست ركعات في اربع سجدات" , قلت لمعاذ: عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: لا شك ولا مرية.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ فِي صَلَاةِ الْآيَاتِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى سِتَّ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ" , قُلْتُ لِمُعَاذٍ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: لَا شَكَّ وَلَا مِرْيَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار سجدوں میں چھ رکوع کئے۔ اسحاق بن ابراہیم کہتے ہیں میں نے معاذ بن ہشام سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے نا، انہوں نے کہا: اس میں کوئی شک و شبہ نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الکسوف 1 (901)، (تحفة الأشراف: 16325) (شاذ) (دیکھئے سابقہ روایت)»

قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح البخاري1047عائشة بنت عبد اللهصلى يوم خسفت الشمس فقام فكبر فقرأ قراءة طويلة ثم ركع ركوعا طويلا ثم رفع رأسه فقال سمع الله لمن حمده وقام كما هو ثم قرأ قراءة طويلة وهي أدنى من القراءة الأولى ثم ركع ركوعا طويلا وهي أدنى من الركعة الأولى ثم سجد سجودا طويلا ثم فعل في الركعة الآخرة مثل ذلك ث
   صحيح البخاري1050عائشة بنت عبد اللهخسفت الشمس فرجع ضحى فمر رسول الله بين ظهراني الحجر ثم قام يصلي وقام الناس وراءه فقام قياما طويلا ثم ركع ركوعا طويلا
   صحيح البخاري1056عائشة بنت عبد اللهكسفت الشمس فرجع ضحى فمر رسول الله بين ظهراني الحجر ثم قام فصلى وقام الناس وراءه فقام قياما طويلا ثم ركع ركوعا طويلا
   صحيح البخاري1064عائشة بنت عبد اللهصلى بهم في كسوف الشمس أربع ركعات في سجدتين الأول الأول أطول
   صحيح البخاري1065عائشة بنت عبد اللهسمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد ثم يعاود القراءة في صلاة الكسوف أربع ركعات في ركعتين وأربع سجدات
   صحيح البخاري1212عائشة بنت عبد اللهخسفت الشمس فقام النبي فقرأ سورة طويلة ثم ركع فأطال ثم رفع رأسه ثم استفتح بسورة أخرى ثم ركع حتى قضاها وسجد ثم فعل ذلك في الثانية إنهما آيتان من آيات الله فإذا رأيتم ذلك فصلوا حتى يفرج عنكم لقد رأيتنى في مقامي هذا كل شيء وعدته حتى
   صحيح مسلم2097عائشة بنت عبد اللهصلى ست ركعات وأربع سجدات
   صحيح مسلم2093عائشة بنت عبد اللهجهر في صلاة الخسوف بقراءته فصلى أربع ركعات في ركعتين وأربع سجدات
   جامع الترمذي561عائشة بنت عبد اللهصلى رسول الله بالناس فأطال القراءة ثم ركع فأطال الركوع ثم رفع رأسه فأطال القراءة هي دون الأولى ثم ركع فأطال الركوع وهو دون الأول ثم رفع رأسه فسجد ثم فعل مثل ذلك في الركعة الثانية
   جامع الترمذي563عائشة بنت عبد اللهصلى صلاة الكسوف وجهر بالقراءة فيها
   سنن أبي داود1190عائشة بنت عبد اللهكسفت الشمس فأمر رسول الله رجلا فنادى أن الصلاة جامعة
   سنن أبي داود1188عائشة بنت عبد اللهقرأ قراءة طويلة فجهر بها
   سنن أبي داود1187عائشة بنت عبد اللهكسفت الشمس في حياة رسول الله فخرج رسول الله فصلى بالناس فقام فحزرت قراءته فرأيت أنه قرأ بسورة البقرة وساق الحديث ثم سجد سجدتين ثم قام فأطال القراءة فحزرت قراءته فرأيت أنه قرأ بسورة آل عمران
   سنن النسائى الصغرى1467عائشة بنت عبد اللهكبر وصف الناس وراءه فاستكمل أربع ركعات وأربع سجدات وانجلت الشمس قبل أن ينصرف
   سنن النسائى الصغرى1466عائشة بنت عبد اللهمناديا ينادي أن الصلاة جامعة فاجتمعوا واصطفوا فصلى بهم أربع ركعات في ركعتين وأربع سجدات
   سنن النسائى الصغرى1482عائشة بنت عبد اللهلما كسفت الشمس على عهد رسول الله توضأ وأمر فنودي أن الصلاة جامعة فقام فأطال القيام في صلاته قالت عائشة فحسبت قرأ سورة البقرة ثم ركع فأطال الركوع ثم قال سمع الله لمن حمده ثم قام مثل ما قام ولم يسجد ثم ركع فسجد ثم قام فصنع مثل ما صنع ركعت
   سنن النسائى الصغرى1472عائشة بنت عبد اللهصلى ست ركعات في أربع سجدات
   سنن النسائى الصغرى1474عائشة بنت عبد اللهصلى بهم رسول الله أربع ركعات في ركعتين وأربع سجدات
   صحيح البخاري1049عائشة بنت عبد اللهعائذا بالله من ذلك
   بلوغ المرام402عائشة بنت عبد اللهان النبي صلى الله عليه وآله وسلم جهر في صلاة الكسوف بقراءته فصلى اربع ركعات في ركعتين واربع سجدات

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1472  
´سورج گرہن کی نماز کی ایک اور قسم کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار سجدوں میں چھ رکوع کئے۔ اسحاق بن ابراہیم کہتے ہیں میں نے معاذ بن ہشام سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے نا، انہوں نے کہا: اس میں کوئی شک و شبہ نہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الكسوف/حدیث: 1472]
1472۔ اردو حاشیہ: حدیث نمبر 1468 سے یہاں تک ہر رکعت کے رکوعوں کی تعداد میں اختلاف ہے۔ دو، تین اور چار۔ تینا ور چار رکوع کی روایات قلیل ہیں۔ کثیر روایات (سابقہ اور آئندہ) دو رکوع کے بارے میں ہیں۔ بعض محدثین نے یہ موقف اختیار فرمایا ہے کہ کسوف کے مختلف واقعات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف رکوع فرمائے۔ یہ تطبیق بہت مناسب تھی اگر واقعتًا احادیث میں مختلف کسوفوں کا ذکر ہوتا مگر تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ احادیث میں صرف ایک سورج گرہن کا ذکر ہے۔ اگرچہ آپ کی زندگی میں بہت سی دفعہ گرہن لگا ہو گا۔ (اس کی تفصیلی بحث پیچھے حدیث نمبر 1466 اور ابتدائیے میں گزر چکی ہے۔) اسی طرح آپ کی زندگی میں کئی دفعہ چاند گرہن کا وقوع ہوا ہو گا مگر احادیث میں کسی بھی چاند گرہن کا ذکر نہیں آیا، لہٰذا صحیح بات یہی ہے کہ احادیث میں سے دورکوع والی احادیث اصح واکثر ہیں۔ انھی کو ترجیح ہو گی۔ باقی میں وہم ہے۔ واللہ اعلم۔ مزید تفصیل کے لیے سی کتاب کا ابتدائیہ ملاحظہ فرمائیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1472   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1187  
´نماز کسوف کی قرآت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ نکلے اور لوگوں کو نماز پڑھائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام کیا تو میں نے آپ کی قرآت کا اندازہ لگایا تو مجھے لگا کہ آپ نے سورۃ البقرہ کی قرآت کی ہے، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کئے پھر کھڑے ہوئے اور لمبی قرآت کی، میں نے آپ کی قرآت کا اندازہ کیا کہ آپ نے سورۃ آل عمران کی قرآت کی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1187]
1187. اردو حاشیہ:
اس نماز میں قراءت حتی المقدور خوب لمبی ہونی چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1187   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1188  
´نماز کسوف کی قرآت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لمبی قرآت کی اور اس میں جہر کیا یعنی نماز کسوف میں۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1188]
1188۔ اردو حاشیہ:
مذکوہ بالا دونوں احادیث کے درمیان جمع و تطبیق یوں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا چونکہ فاصلے پر تھیں۔ اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأءت صاف سن نہ سکی تھیں، آواز سنی اس لئے جانا کہ قرأءت جہراً ہو رہی ہے لیکن یہ نہ جان سکیں کہ قرأءت کیا ہو رہی ہے، اس لئے اس کا اندازہ لگایا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1188   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1190  
´نماز کسوف (سورج یا چاند گرہن کی نماز) کے اعلان کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا تو اس نے اعلان کیا کہ نماز (کسوف) جماعت سے ہو گی۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1190]
1190۔ اردو حاشیہ:
نماز کسوف کے لئے اعلان عام تو مستحب ہے، مگر معروف اذان و اقامت نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1190   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 402  
´نماز کسوف کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرہن کی نماز میں قرآت بلند آواز سے کی اور دو رکعتوں میں چار رکوع اور چار سجدے کیے۔ (بخاری و مسلم) اور اس حدیث کے الفاظ مسلم کے ہیں۔ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منادی کرنے والے کو بھیجا جو «الصلاة جامعة» کی عنادی کرتا تھا۔ «بلوغ المرام/حدیث: 402»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الكسوف، باب الجهر با لقراءة في الكسوف، حديث:1065، ومسلم، الكسوف، باب صلاة الكسوف، حديث:901.»
تشریح:
1. اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کسوف میں قراء ت بلند آواز سے فرمائی۔
2. یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ نماز عام نمازوں کی طرح نہیں بلکہ اس میں ایک رکوع کا اضافہ ہے۔
اس روایت کی رو سے آپ ایک رکعت میں دو رکوع فرماتے۔
اور یہی موقف راجح ہے جیسا کہ تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔
ظاہر ہے ہر رکوع سے اٹھ کر نئے سرے سے قراء ت کی ہوگی۔
اس طرح قراء ت کا بھی اضافہ ہوا۔
3.اس کا خاص وقت مقرر و متعین نہیں ہے‘ جب سورج یا چاند کو گرہن ہوگا اسی وقت نماز پڑھی جائے گی۔
4.عام نمازوں کے لیے تو اذان مقرر ہے اور صلاۃ کسوف و خسوف کے لیے «اَلصَّلاَۃُ جَامِعَۃٌ» کہنا مشروع ہے۔
پنجگانہ نماز کے لیے یہ کہنا ثابت نہیں ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 402   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 563  
´گرہن کی نماز میں قرأت کا طریقہ۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرہن کی نماز پڑھی اور اس میں آپ نے بلند آواز سے قرأت کی۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 563]
اردو حاشہ:
نوٹ:

(متابعت کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے،
ورنہ اس کے راوی سفیان بن حسین امام زہری سے روایت میں ضعیف ہیں۔
دیکھیے صحیح أبی داود: 1074)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 563   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.