الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
52. بَابُ : النَّهْىِ عَنِ الْخَاتَمِ، فِي السَّبَّابَةِ
52. باب: شہادت والی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے ممانعت کا بیان۔
Chapter: Prohibition of Wearing the Ring on the Forefinger
حدیث نمبر: 5213
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن عاصم بن كليب، عن ابي بردة، قال: قال علي: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا علي , سل الله الهدى , والسداد , ونهاني ان اجعل الخاتم في هذه، وهذه، واشار يعني بالسبابة، والوسطى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَلِيٌّ , سَلِ اللَّهَ الْهُدَى , وَالسَّدَادَ , وَنَهَانِي أَنْ أَجْعَلَ الْخَاتَمَ فِي هَذِهِ، وَهَذِهِ، وَأَشَارَ يَعْنِي بِالسَّبَّابَةِ، وَالْوُسْطَى".
ابوبردہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی! اللہ سے ہدایت اور میانہ روی طلب کرو، اور آپ نے مجھے روکا کہ انگوٹھی اس میں اور اس میں پہنوں۔ اور اشارہ کیا یعنی شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی کی طرف ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔلشراف: 10320) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ نہی تنزیہی ہے، یعنی زیادہ بہتر اس کا نہ پہننا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح مسلم6911علي بن أبي طالباللهم اهدني وسددني واذكر بالهدى هدايتك الطريق والسداد سداد السهم
   سنن أبي داود4225علي بن أبي طالباللهم اهدني وسددني واذكر بالهداية هداية الطريق واذكر بالسداد تسديدك السهم نهاني أن أضع الخاتم في هذه أو في هذه للسبابة والوسطى نهاني عن القسية الميثرة
   سنن النسائى الصغرى5213علي بن أبي طالبسل الله الهدى والسداد نهاني أن أجعل الخاتم في هذه وهذه وأشار يعني بالسبابة والوسطى
   سنن النسائى الصغرى5215علي بن أبي طالباللهم اهدني وسددني نهاني أن أضع الخاتم في هذه وهذه وأشار بشر بالسبابة والوسطى
   سنن النسائى الصغرى5378علي بن أبي طالباللهم سددني واهدني نهاني عن الجلوس على المياثر والمياثر قسي كانت تصنعه النساء لبعولتهن على الرحل كالقطائف من الأرجوان
   مسندالحميدي52علي بن أبي طالبيا علي سل الله الهدى والسداد وأعني بالهدى هداية الطريق، والسداد تسديدك للسهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5213  
´شہادت والی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے ممانعت کا بیان۔`
ابوبردہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی! اللہ سے ہدایت اور میانہ روی طلب کرو، اور آپ نے مجھے روکا کہ انگوٹھی اس میں اور اس میں پہنوں۔ اور اشارہ کیا یعنی شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی کی طرف ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5213]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ (مردوں کے لیے) انگشت شہادت اور درمیان والی انگلی میں پہننا ممنوع ہے‘ نیز ان دونوں انگلیوں کے علاوہ باقی دو یعنی چھنگلی اور اس کے ساتھ والی انگلی میں انگوٹھی پہننا درست ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ (مردوں کے لیے) چھنگلی (چیچی) میں انگوٹھی پہننا مسنون ہے جبکہ عورت اپنی تمام انگلیوں میں انگوٹھی پہن سکتی ہے‘ نیز انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ شہادت والی اور درمیان والی انگلیوں میں مردوں کے لیے انگوٹھی پہننے کی جو ممانعت ہے تو یہ نہی تنزیہی ہے وجوب کی نہیں ہے۔ لیکن امام نووی رحمہ اللہ کی یہ (نہی تنزیہی والی) بات محل نظر ہے کیونکہ نہی تو تحریم کے لیے ہوتی ہے الا یہ کہ کوئی قرینہ صارفہ موجود ہو اور اس جگہ کوئی بھی قرینہ نہیں ہے لہٰذا یہ نہی تحریم کے لیے ہے۔ واللہ أعلم۔
(2) ہدایت وسداد (میانہ روی) کی دعا کرنا مستحب ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5213   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4225  
´لوہے کی انگوٹھی پہننا کیسا ہے؟`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کہو: اے اللہ! مجھے ہدایت دے، اور درستگی پر قائم رکھ، اور ہدایت سے سیدھی راہ پر چلنے کی نیت رکھو، درستگی سے تیر کی طرح سیدھا رہنے یعنی سیدھی راہ پر جمے رہنے کی نیت کرو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع فرمایا کہ انگوٹھی اس انگلی یا اس انگلی میں رکھوں انگشت شہادت یعنی کلمہ کی یا درمیانی انگلی میں (عاصم جو حدیث کے راوی ہیں نے شک کیا ہے) اور مجھے «قسیہ» اور «میثرہ» سے منع فرمایا۔ ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: «قسیہ» کیا ہے؟ تو انہو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الخاتم /حدیث: 4225]
فوائد ومسائل:
1) مذکورہ بالا دُعا ایک مختصر اور جامع دُعا ہے اور دعاؤں می ادنی سے اعلیٰ مراتب تک تمام معنی کو اپنے ذہن میں رکھنا مستحب ہے، یعنی دنیا کی نعمتوں کے ساتھ آخرت اور آخرت کے ساتھ دنیا کی نعمتوں کا تصور۔

2) حدیث میں فرمائی گئی ہدایت سے بعض لوگوں نے تصورِ شیخ کا جواز کشید کرنے کی کوشش کی ہے جو کسی طرح جائز نہیں، بلکہ حرام ہے۔
عبادات میں تصور اللہ رب العالمین ہی کا مطلوب ہے، الا یہ کہ درود شریف پڑہتے ہوئے یا کسی کے لیئے مغفرت وغیرہ کی دعا کرتے ہوئے جو تصور آتا ہے وہ ایک الگ چیز ہے۔

3) انگشتِ شہادت یا بیچ والی انگلی میں انگوٹھی پہننا درست نہیں ہے۔

4) (قسمی) یا (قز) کی ممانعت ریشم کی وجہ سے ہے اور (میثرہ) کی ممانعت سرخ رنگ اور عجمی لوگوں کی مشابہت کی بنا پر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4225   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.