صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
80. بَابُ الْمِجَنِّ وَمَنْ يَتَتَرَّسُ بِتُرْسِ صَاحِبِهِ:
80. باب: ڈھال کا بیان اور جو اپنے ساتھی کی ڈھال کو استعمال کرے اس کا بیان۔
(80) Chapter. The shield, and shielding oneself with the shield of his companion.
حدیث نمبر: 2905
Save to word مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، قال: حدثني سعد بن إبراهيم، عن عبد الله بن شداد، عن علي، حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن سعد بن إبراهيم، قال: حدثني عبد الله بن شداد، قال: سمعت عليا رضي الله عنه، يقول: ما رايت النبي صلى الله عليه وسلم يفدي رجلا بعد سعد سمعته، يقول:" ارم فداك ابي وامي".حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفَدِّي رَجُلًا بَعْدَ سَعْدٍ سَمِعْتُهُ، يَقُولُ:" ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے سعد بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن شداد نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے (دوسری سند) ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے سعد بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبداللہ بن شداد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ بیان کرتے تھے کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے بعد میں نے کسی کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا کہ آپ نے خود کو ان پر صدقے کیا ہو۔ میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: تیر برساؤ (سعد) تم پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Ali: I never saw the Prophet saying, "Let my parents sacrifice their lives for you," to any man after Sa`d. I heard him saying (to him), "Throw (the arrows)! Let my parents sacrifice their lives for you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 154


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
   صحيح البخاري4058علي بن أبي طالبيجمع أبويه لأحد غير سعد
   صحيح البخاري4059علي بن أبي طالبجمع أبويه لأحد إلا لسعد بن مالك فإني سمعته يقول يوم أحد يا سعد ارم فداك أبي وأمي
   صحيح البخاري2905علي بن أبي طالبارم فداك أبي وأمي
   صحيح مسلم6233علي بن أبي طالبما جمع رسول الله أبويه لأحد غير سعد بن مالك فإنه جعل يقول له يوم أحد ارم فداك أبي وأمي
   جامع الترمذي3755علي بن أبي طالبارم سعد فداك أبي وأمي
   سنن ابن ماجه129علي بن أبي طالبارم سعد فداك أبي وأمي

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2905 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2905  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے تیر اندازی کی فضیلت ثابت ہوئی اس طور پر کہ آنحضرتﷺ نے حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کی تیر اندازی پر ان کو شاباش پیش فرمائی۔
معلوم ہوا کہ فنون حرب جن میں مہارت پیدا کرنے سے اللہ پاک کی رضا مطلوب ہو بڑی فضیلت اور درجات رکھتے ہیں۔
عصر حاضر کے جملہ آلات حرب میں مہارت کو اسی پر کیا جاسکتا ہے صد افسوس کہ مسلمانوں نے ان نیک کاموں کو قطعاً بھلا دیا جس کی سزا وہ مختلف عذابوں کی شکل میں بھگت رہے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2905   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2905  
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ ﷺنے غزوہ خندق کے موقع پر یہی الفاظ حضرت زبیر ؓ کے لیے استعمال کیے تھے۔
(صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلی اللہ علیه وسلم حدیث 3720)
شاید حضرت علی ؓ کو اس کا علم نہیں ہوسکا۔
اس کلمے سے مراد انھیں دعا دینا اور اپنی رضا مندی کا اظہار کرنا ہے۔

اس حدیث سے تیر اندازی کی فضیلت ثابت ہوئی، وہ اس طرح کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کو ان کی تیراندازی پر شاباش دی۔
معلوم ہوا کہ فنون حرب میں مہارت پیداکرنے سے اللہ تعالیٰ کی رضا مطلوب ہوبڑی فضیلت کا باعث ہیں۔

عصر حاضر کے جملہ آلات حرب میں مہارت کو اسی پر قیاس کیا جاسکتا ہے۔
پھر تیر انداز نے اپنا تحفظ بھی کرنا ہوتا ہے جو ڈھال کے بغیرممکن نہیں۔
اس بنا پر ڈھال کی ضرورت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2905   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث129  
´سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے سعد بن مالک (سعد بن ابی وقاص) رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی کے لیے اپنے والدین کو جمع کیا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احد کے دن سعد رضی اللہ عنہ سے کہا: اے سعد! تم تیر چلاؤ، میرے ماں اور باپ تم پر فدا ہوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 129]
اردو حاشہ:
(1)
حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کو بھی یہ سعادت حاصل ہے، جیسے حدیث 123 میں بیان ہوا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یا تو اس کا علم نہیں ہوا یا حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست یہ الفاظ نہیں سنے، جبکہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو یہ الفاظ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں فرمائے گئے۔

(2)
دشمن پر تیر اندازی کی بھی اتنی ہی اہمیت ہے جتنی تلوار سے مقابلہ کرنے کی ہے۔
موجودہ دور میں پھینکنے والے آلات کی بہت اہمیت ہے، خواہ وہ رائفل یا کلاشنکوف کی گولی ہو یا کسی قسم کے توپ یا ٹینک کا گولہ یا میزائل وغیرہ ہوں، ان سب کافروں کے خلاف استعمال اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی کا باعث ہے، لہذا مسلمانوں کو جہاد کی تیاری کے لیے ہر قسم کا اسلحہ تیار کرنا چاہیے اور اس کا استعمال سیکھنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 129   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4059  
4059. حضرت علی ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو سعد بن مالک ؓ کے سوا کسی کے متعلق یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ آپ نے اپنے والدین کو جمع کیا ہو۔ میں نے اُحد کے دن آپ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا: اے سعد! خوب تیر چلاؤ، میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4059]
حدیث حاشیہ:

ان احادیث میں حضرت سعد بن وقاص ؓ کا بہت بڑا اعزاز بیان ہوا ہے کہ ان کے لیے خود رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تیرچلاؤ، میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں۔
غزوہ خندق کے موقع پر یہی الفاظ آپ نے حضرت زبیر بن عوام ؓ کے متعلق ارشاد فرمائے تھے۔
(صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي، صلی اللہ علیه وسلم، حدیث: 3720۔
)


حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں:
شاید حضرت علی ؓ کو اس بات کا علم نہ ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ الفاظ حضرت زبیر ؓ کے متعلق بھی فرمائے تھے یا ان کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ مذکورہ اعزاز احد کے دن حضرت سعد ؓ کے علاوہ کسی اور نہیں ملا۔
(فتح الباري: 107/7)

احادیث میں اس واقعے کا سبب بھی بیان ہوا ہے:
حضرت سعد ؓ فرماتے ہیں کہ جب غزوہ احد میں لوگ سخت مصیبت کا شکار ہوئے تو میں ایک طرف ہو گیا (اور دل میں)
کہا:
میں اپنی ذات سے دفاع کروں گا۔
یا نجات پاجاؤں گا۔
یا شہید ہو جاؤں گا۔
اس دوران میں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص جس کا چہرہ خون آلود ہے اور مشرکین نے اس کا گھیراؤ کیا ہوا ہے اس نے اپنے ہاتھ میں کنکریاں لیں اور مشرکین کو ماردیں، پھر میرے اور اس شخص کے درمیان حضرت مقداد ؓ آگئے۔
میں نے ان سے اس شخص کے متعلق پوچھنا چاہا تو انھوں نے نے ازخود مجھے کہا:
اے سعد !یہ رسول اللہ ﷺ ہیں اور تجھے بلا رہے ہیں۔
میں وہاں سے اٹھا،گویا مجھے کوئی تکلیف ہی نہیں تھی۔
رسول اللہ ﷺ نے مجھے اپنے آگے بٹھایا تو میں نے مشرکین پر تیر برسانے شروع کردیے۔
پھر آپ نے فرمایا:
اے سعد! تیراندازی کرو، میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں۔
(فتح الباري: 448/7)
بہر حال حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ بڑے ماہر تیر انداز تھے۔
غزوہ احد میں جب کفار نے رسول اللہ ﷺ کے خلاف چڑھائی کی تو انھوں نے ایسے تیر برسائے کہ ایک کافر بھی رسول اللہ ﷺ کے قریب نہ آسکا۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4059   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.