● صحيح البخاري | 5435 | أنس بن مالك | يتتبع الدباء لما رأيت ذلك جعلت أجمعه بين يديه |
● صحيح البخاري | 5379 | أنس بن مالك | يتتبع الدباء من حوالي القصعة لم أزل أحب الدباء من يومئذ |
● صحيح البخاري | 5420 | أنس بن مالك | يتتبع الدباء جعلت أتتبعه فأضعه بين يديه ما زلت بعد أحب الدباء |
● صحيح البخاري | 5433 | أنس بن مالك | أتي بدباء جعل يأكله لم أزل أحبه منذ رأيت رسول الله يأكله |
● صحيح البخاري | 5437 | أنس بن مالك | يتتبع الدباء يأكلها |
● صحيح البخاري | 5439 | أنس بن مالك | يتتبع الدباء من حول الصحفة لم أزل أحب الدباء من يومئذ |
● صحيح البخاري | 5436 | أنس بن مالك | يتتبع الدباء من حوالي القصعة لم أزل أحب الدباء بعد يومئذ |
● صحيح البخاري | 2092 | أنس بن مالك | يتتبع الدباء من حوالي القصعة |
● صحيح مسلم | 5326 | أنس بن مالك | يأكل من ذلك الدباء ويعجبه لما رأيت ذلك جعلت ألقيه إليه ولا أطعمه ما زلت بعد يعجبني الدباء |
● صحيح مسلم | 5325 | أنس بن مالك | يتتبع الدباء من حوالي الصحفة لم أزل أحب الدباء منذ يومئذ |
● جامع الترمذي | 1850 | أنس بن مالك | يتتبع في الصحفة يعني الدباء لا أزال أحبه |
● سنن أبي داود | 3782 | أنس بن مالك | يتتبع الدباء من حوالي الصحفة لم أزل أحب الدباء بعد يومئذ |
● سنن ابن ماجه | 3303 | أنس بن مالك | يعجبه القرع جعلت أجمعه فأدنيه منه فلما طعمنا منه رجع إلى منزله ووضعت المكتل بين يديه فجعل يأكل ويقسم حتى فرغ من آخره |
● سنن ابن ماجه | 3302 | أنس بن مالك | يحب القرع |
● مسندالحميدي | 1247 | أنس بن مالك | رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتتبع الدباء من الصحفة |
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3782
´کدو کھانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک درزی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے کی دعوت کی جسے اس نے تیار کیا، تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے گیا، آپ کی خدمت میں جو کی روٹی اور شوربہ جس میں کدو اور گوشت کے ٹکڑے تھے پیش کی گئی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رکابی کے کناروں سے کدو ڈھونڈھتے ہوئے دیکھا، اس دن کے بعد سے میں بھی برابر کدو پسند کرنے لگا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3782]
فوائد ومسائل:
1۔
صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی رسول اللہ ﷺ سے انتہائی محبت کا یہ مظہرتھا کہ شرعی امور کے علاوہ عام عادات میں بھی وہ آپﷺ کی اقتداء کرتے تھے۔
اور آپ ﷺ بھی بلاامتیاز ان کی دعوتیں قبول فرماتے تھے۔
نیز درزی کا پیشہ اختیار کرنے میں کوئی عیب نہیں۔
2۔
دوسری حدیث میں جو آیا ہے کہ کھانا اپنے سامنے میں سے کھانا چاہیے۔
تو ان احادیث میں تطبیق یوں ہے کہ جب کھانے میں مختلف اشیاء ہوں۔
اور کوئی نسبتا ً کم درجے کی چیز تلاش کرکے کھانا چاہے جسے کھانے میں شریک ساتھی بھی ناگوار نہ سمجھیں تو جائز ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنے ساتھیوں کی اسطرح تربیت فرمائی کہ کھانے کی نسبت کم قیمت چیز بھی رغبت سے کھانی چاہیے۔
کیونکہ ہر چیز کے اپنے اپنے فائدے ہیں۔
جن کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
اور اب جدید العلم الاغذیہ نے اس بات کو خصوصا سبزیوں کے فائدے کو اپنے طریق پر واضح کر کے رسالت مآب ﷺ کی سنت کی حکمت کو اجاگر کیا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3782
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3303
´کدو کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے میرے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ٹوکرا بھیجا، جس میں تازہ کھجور تھے، میں نے آپ کو نہیں پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک غلام کے پاس قریب میں تشریف لے گئے تھے، اس نے آپ کو دعوت دی تھی، اور آپ کے لیے کھانا تیار کیا تھا، آپ کھا رہے تھے کہ میں بھی جا پہنچا تو آپ نے مجھے بھی اپنے ساتھ کھانے کے لیے بلایا، (غلام نے) گوشت اور کدو کا ثرید تیار کیا تھا، میں دیکھ رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو بہت اچھا لگ رہا ہے، تو میں اس کو اکٹھا کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھانے لگا، پھر جب ہم۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3303]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس غلام کا پیشہ درزی تھا۔ (صحیح البخاری، الأطعمة، باب المرق، حديث: 5436)
(2)
اہل عرب گوشت کو لمبے ٹکڑوں میں کاٹ کر خشک کر لیتے ہیں اور بعد میں حسب ضرورت استعمال کرتے ہیں۔
اسے قدید کہتےہیں۔
یہ گوشت اسی قسم کا تھا۔ (حوالہ مذکورہ)
(3)
اس سالن کے ساتھ ثرید بنانے کےلیے جو کے آٹے کی روٹی پیش کی گئی تھی۔ (صحیح البخاری، الأطعمة، باب من ناول أو قدم إلى صاحبه على المائدة شيئاً، حديث: 5439)
(4)
كم درجے والے آدمی کی دعوت بھی قبول کرنی چاہیے۔
(5)
خادم کے ساتھ مل کھانے میں تواضع کا اظہار اور فخر وتکبر سےاجتناب ہے اس لیے یہ ایک اچھی عادت ہے۔
(6)
استاد اور بزرگ کی پسند کاخیال رکھنا بھی اچھے اخلاق میں شامل ہے۔
(7)
ہدیہ دینا اور قبول کرنا مستحسن ہے۔
(8)
ہدیہ قبول کرکے دوسروں کو دیا جاسکتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3303
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1247
1247- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیالے میں کدو تلاش کر رہے تھے، تو اس کے بعد میں بھی ہمیشہ اس سے محبت رکھتا ہوں۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1247]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو پسند تھا، اور جو چیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند ہوتی تھی وہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بھی پسند ہوتی تھی، جب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو دنیاوی معاملات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پسند کردہ چیزیں پسند ہوتی تھیں تو دینی معاملات میں کیوں پسند نہ ہوں؟
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1245
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5325
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک درزی نے آپ کے لیے تیار کردہ کھانے کے لیے آپ کو بلایا، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں تو میں بھی اس کھانے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گیا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو کی روٹی اور شوربا پیش کیا، جس میں کدو اور خشک گوشت تھا، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپﷺ پلیٹ کے اطراف سے... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:5325]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
کدو اور گوشت ملا کر پکانا ایک بہترین اور مفید کھانا ہے،
آپ نے ساتھیوں کے ساتھ ایثار کرتے ہوئے کدو کو کھانا پسند کیا،
تاکہ دوسرے ساتھی گوشت کھا سکیں،
ظاہر ہے ایسی صورت میں دوسروں کے سامنے سے کم تر چیز اٹھانا اور بہترین چیز چھوڑنا ایک پسندیدہ عمل ہے،
لیکن دوسروں کے سامنے بہترین اٹھانا اور کم تر ان کے لیے چھوڑنا یہ پسندیدہ نہیں ہے،
اس لیے متنوع کھانوں یا پھلوں کی صورت میں،
تنوع کے لیے یا دوسروں کے لیے بہتر چھوڑنے کی خاطر ان کے آگے سے اٹھایا جا سکتا ہے،
لیکن دوسروں کے آگے سے پسندیدہ اور بہتر چیز اٹھانا کو پسندیدہ قرار نہیں دیا جا سکتا،
اس سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے یہ سمجھا کہ آپ کو کدو بہت پسند ہے،
اس لیے وہ کدو کو پسند کرنے لگے،
بہرحال آپ کی پسندیدہ چیز کو آپ سے محبت و عقیدت کی خاطر پسند کرنا پسندیدہ عمل ہے،
وگرنہ مختلف طبائع کی بنا پر اپنی اپنی پسند میں اختلاف ہو سکتا ہے اور فقہی و قانونی طور پر انسان اس کا پابند نہیں ہے کہ اس کی پسند،
آپ کی پسند ہو،
یہ محض آپ سے محبت اور عقیدت کی خاطر کر لینا پسندیدہ عمل بن جائے گا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5325
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2092
2092. حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کوکھانے کی دعوت دی جو اس نے خود تیار کیاتھا۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا: میں بھی رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ گیا۔ اس نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے روٹی، کدو کا شوربا اور سوکھا گوشت رکھا۔ میں نے نبی ﷺ کو پیالے کے ادھر اُدھر سے کدوکو ڈھونڈتےدیکھا اس بنا پر میں اس دن سے کدو کو بہت پسند کرتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2092]
حدیث حاشیہ:
کیوں کہ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھا۔
کدو نہایت عمدہ ترکاری ہے یعنی لمبا کدو سرد تر اور دافع تپ و خفقان و دافع حرارت و خشکی بدن ہوتا ہے اور قبض بواسیری کو دفع کرتا ہے۔
پیٹھے کی بھی یہی خاصیت ہے۔
گو کدو کھانا دین کا تو کوئی کام نہیں ہے کہ اس کی پیروی لازم ہو، مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ا سکی مقتضی ہے کہ ہر مسلمان کدو سے رغبت رکھے جیسے انس رضی اللہ عنہ نے کیا۔
(وحیدی)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کرنے والے صحابی خیاط تھے۔
درزی کا کام کیا کرتے تھے۔
اس سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے درزی کا کام ثابت فرمایا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2092
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5379
5379. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کو اس کھانے پر مدعو کیا جو اس نے آپ ﷺ کے لیے تیار کیا تھا۔ سیدنا انس ؓ نے کہا: میں بھی رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ گیا۔ میں نے دیکھا کہ آپ برتن کے چاروں طرف سے کدو کے ٹکڑے تلاش کر رہے تھے سیدنا انس نے کہا کہ اس دن سے کدو مجھے بہت پسند ہیں عمر بن ابی سلمہ ؓ نے کہا کہ مجھے نبی ﷺ نے فرمایا: ”اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5379]
حدیث حاشیہ:
کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھاتا تھا۔
ایمان کی یہی نشانی ہے کہ جو چیز پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پسند فرماتے، اسے مسلمان بھی پسند کرے۔
امام ابویوسف شاگرد امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ ایک شخص نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کدو پسند فرماتے تھے مجھ کو تو پسند نہیں ہے۔
امام ابویوسف نے کہا کہ گردن کا ہتھیار لاؤ یہ شخص مرتد ہو گیا ہے، اس کی گردن مار دی جائے جو مرتد کی سزا ہے۔
یہاں سے مقلدوں کو سبق لینا چاہیئے کہ ان کے امام یوسف نے کھانے پینے کی سنتوں میں بھی ایسا کلمہ کہنا باعث کفر قرار دیا تو عبادت کی سنتوں میں جیسے آمین بالجہر اور رفع یدین وغیرہ سنن نبوی ہیں۔
اگران کے بارے میں کوئی شخص ایسا کلمہ کہے اور ان سنتوں کی تحقیر کرے تو وہ کس قدر گنہگار ہوگا اور شرعی اسٹیٹ میں اس کی سزا کیا ہو سکتی ہے۔
یاد رکھنا چاہیئے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک چھوٹی سی سنت کی بھی تحقیر کرنا کفرہے، پھر ان نام نہاد علماء پر کس قدر افسوس ہے جنہوں نے عوام مسلمانوں کو ورغلانے کے لیے سنت نبوی پر عمل کرنے والوں کو برے برے القاب سے ملقب کر دیا ہے۔
کوئی اہل حدیث کو غیر مقلد کہتا ہے، کوئی لا مذہب کہتا ہے، کوئی وہابی کہتا ہے، کوئی آمین والوں سے ملقب کرتا ہے۔
یہ سارے القاب بغرض توہین زبان پر لانے گناہ کبیرہ کی حد تک پہنچانے والے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کونیک ہدایت دے کہ وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی توہین کر کے اپنی آخرت خراب کرنے سے باز آئیں۔
(آمین)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5379
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5420
5420. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کے ہمراہ آپ کے ایک درزی غلام کے پاس گیا۔ اس نے آپ ﷺ کی طرف ایک پیالہ بڑھایا جس میں ثرید تھا۔ پھر وہ اپنے کام میں مصروف ہو گیا تو نبی ﷺ اس میں کدو تلاش کرنے لگے۔ میں نے بھی کدو تلاش کر کے آپ کے سامنے رکھنا شروع کر دیے۔ اس کے بعد میں خود بھی کدو کو بہت پسند کرتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5420]
حدیث حاشیہ:
ثرید بہترین کھانا جو سریع الہضم اور جید الکیموس اور مقوی ہے اور کدو ایک نہایت عمدہ ترکاری ہے۔
گرم ملکوں میں جیسا کہ عرب ہے اس کا کھانا بہت ہی مفیدہے۔
حرارت، جگر اور تشنگی کو رفع کرتا ہے اور قابض نہیں ہے نہ ریاح پیدا کرتا ہے۔
جلد جلد ہضم ہونے والی اور بہترین غذا ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پسند فرمانے کی وجہ سے اہل ایمان کے لیے بہت ہی پسندیدہ ہے اورہم خرما و ہم ثواب کا مصداق ہے جو چیز رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پسند فرمائیں اس کو بہر حال پسند کرنا دلیل ایمان ہے۔
تعجب ہے ان مقلدین جامدین پر جو ظاہر محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دم بھرتے اور عملاً بہت سی سنن نبوی سے نہ صرف محروم بلکہ ان سے نفرت کرتے ہیں۔
ایسے مقلدین کوسوچنا چاہیئے کہ قیامت کے دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوکیا منہ دکھائیں گے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5420
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5433
5433. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے ایک درزی غلام کے پاس گئے تو آپ کو کدو پیش کیا گیا جسے آپ نے تناول کرنا شروع کیا۔ جب سے میں نے رسول اللہ ﷺ کو کدو کھاتے دیکھا ہے، میں مسلسل اس سے محبت کرنے لگا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5433]
حدیث حاشیہ:
ایک روایت میں ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کدو کھاتے اور کہتے تو وہ درخت ہے جو مجھ کو بہت ہی زیادہ محبوب ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تجھ سے محبت رکھتے تھے۔
امام احمد نے روایت کیا ہے کہ کدو آپ کوسب کھانوں میں زیادہ پسند تھا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے روایت کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہانڈی میں کدو زیادہ ڈالو اس سے آدمی کا رنج دفع ہو تا ہے۔
ایک حدیث میں ہے کدو اور خرما وہ دونوں جنت کے میوے ہیں۔
ایک حدیث میں ہے کہ کدو سے دماغ کو طاقت ہوتی ہے۔
ایک حدیث میں ہے کہ کدو بصارت کو قوی کرتا ہے اور قلب روشن کرتا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5433
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5435
5435. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں ابھی نو عمر تھا اور رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ جارہاتھا، رسول اللہ ﷺ نے اپنے درزی غلام کے گھر تشریف لے گئے۔ وہ آپ کے پاس ایسے کھانے کا پیالہ لے آیا جس میں کدو تھے۔ رسول اللہ ﷺ اس میں سے کدو تلاش کرکے کھانے لگے۔ جب میں نے یہ دیکھا تو میں کدو جمع کرکے آپ کے سامنے رکھنے لگا۔ اس دوران میں میزبان اپنے کام میں مصروف رہا۔ سیدنا انس ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے یہ کچھ دیکھنے کے بعد میں بھی مسلسل کدو پسند کرنے لگاہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5435]
حدیث حاشیہ:
کہ آپ کدو تلاش کر کر کے کھا رہے تھے، غلام دسترخوان پر کھا نا رکھنے کے بعد دوسرے کام میں لگ گیا اور ساتھ کھانے نہیں بیٹھا۔
اس سے باب کا مسئلہ ثابت ہوا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5435
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5436
5436. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک درزی نے نبی ﷺ کو کھانے کی دعوت دی جو اس نے خصوصی طور پر آپ کے لیے تیار کیا تھا۔ میں بھی نبی ﷺ کے ہمراہ گیا۔ اس نے جوکی روٹی اور شوربا پیش کیا جس میں کدو اور خشک گوشت تھا۔ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ کدو ڈھونڈ ڈھونڈ کر کھا رہے ہیں اس دن کے بعد میں بھی مسلسل کدو کو پسند کرنے لگا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5436]
حدیث حاشیہ:
محبت کا یہی تقاضا ہے کہ محبوب پسند کرے اسے محب بھی پسند کرے۔
سچ ہے۔
إن المحب لمن یحب مطیع۔
جعلنا اللہ منھم آمین۔
تشریح:
حضرت امام مالک بن انس بن اصبحی امام دار الہجرت کے لقب سے مشہور ہیں۔
سنہ 95 ھ میں پیدا ہوئے اور بعمر 84 سال سنہ۔
179 ھ میں انتقال فرمایا۔
شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب کسی حدیث کی سند حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ تک پہنچ جاتی ہے تو وہ حدیث نہایت اعلیٰ مقام صحت تک پہنچ جاتی ہے۔
حضرت امام شافعی اور حضرت ہارون رشید جیسے ایک ہزار علماء اور وہ لوگ ان کے شاگرد ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5436
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2092
2092. حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کوکھانے کی دعوت دی جو اس نے خود تیار کیاتھا۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا: میں بھی رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ گیا۔ اس نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے روٹی، کدو کا شوربا اور سوکھا گوشت رکھا۔ میں نے نبی ﷺ کو پیالے کے ادھر اُدھر سے کدوکو ڈھونڈتےدیکھا اس بنا پر میں اس دن سے کدو کو بہت پسند کرتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2092]
حدیث حاشیہ:
(1)
درزی کا پیشہ دوسری صنعتوں سے الگ نوعیت کا ہے کیونکہ زرکر اور لوہار صرف اپنی محنت کی مزدوری لیتے ہیں جبکہ درزی کے پیشے میں دھاگا اور بٹن وغیرہ درزی خود اپنی طرف سے لگاتا ہے۔
علاوہ ازیں سلائی مشین کی الگ اجرت ہے لیکن انھیں ایک دوسرے سے سےالگ نہیں کیا جاسکتا۔
گویا اس میں تجارت اور صنعت دونوں جمع ہیں۔
(2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ایک درزی نے آپ کو کھانا تناول فرمانے کی دعوت دی آپ نے اسے شرف قبولیت سے نوازا۔
اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔
اس پیشے کے جواز کے لیے اتنا ہی کافی ہے۔
(عمدۃ القاری: 8/363) (3)
واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گوشت میں پکا ہوا کدو بہت مرغوب تھا، ویسے بھی یہ ایک عمدہ ترکاری ہےاور طبعی لحاظ سے بہت فائدہ مند اور نفع بخش ہے،بخار، خفقان، قبض اور بواسیر کے لیے مفید، نیز مانع خشکی وحرارت ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2092
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5379
5379. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کو اس کھانے پر مدعو کیا جو اس نے آپ ﷺ کے لیے تیار کیا تھا۔ سیدنا انس ؓ نے کہا: میں بھی رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ گیا۔ میں نے دیکھا کہ آپ برتن کے چاروں طرف سے کدو کے ٹکڑے تلاش کر رہے تھے سیدنا انس نے کہا کہ اس دن سے کدو مجھے بہت پسند ہیں عمر بن ابی سلمہ ؓ نے کہا کہ مجھے نبی ﷺ نے فرمایا: ”اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5379]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو بہت پسند تھا۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں کدو کے ٹکڑے تلاش کر کے آپ کے سامنے کرتا اور خود نہیں کھاتا تھا تاکہ آپ کھائیں۔
اس کے بعد حضرت انس رضی اللہ عنہ جب بھی سالن بناتے تو اس میں کدو ضرور استعمال کرتے۔
(صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5325، 5326، 5327 (2041) (2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان اپنے اہل و عیال اور خدام کے ساتھ کھانا کھاتے وقت برتن میں سے جہاں چاہے چن چن کر کھا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کھانے والا اسے ناپسند نہ کرے، بصورت دیگر وہ اپنے سامنے ہی سے کھائے۔
(فتح الباري: 651/9)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5379
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5420
5420. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کے ہمراہ آپ کے ایک درزی غلام کے پاس گیا۔ اس نے آپ ﷺ کی طرف ایک پیالہ بڑھایا جس میں ثرید تھا۔ پھر وہ اپنے کام میں مصروف ہو گیا تو نبی ﷺ اس میں کدو تلاش کرنے لگے۔ میں نے بھی کدو تلاش کر کے آپ کے سامنے رکھنا شروع کر دیے۔ اس کے بعد میں خود بھی کدو کو بہت پسند کرتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5420]
حدیث حاشیہ:
گوشت اور کدو کے شوربے میں جب روٹی کے ٹکڑے ڈال کر ثرید تیار کیا جائے تو بہت عمدہ اور لذیذ غذا بن جاتی ہے۔
گرم ممالک میں اس قسم کا کھانا بہت مفید ہوتا ہے یہ پیاس اور جگر کی گرمی کو دور کرتا ہے۔
اس سے قبض نہیں ہوتی بلکہ جلدی ہضم ہونے والا کھانا ہے۔
اس سے ریاح پیدا نہیں ہوتیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس قسم کے کھانے کو بہت پسند کرتے تھے۔
اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کدو ایک عمدہ ترکاری ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسند کرنے کی وجہ سے اہل ایمان بھی اسے پسند کرتے ہیں۔
واللہ المستعان
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5420
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5433
5433. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے ایک درزی غلام کے پاس گئے تو آپ کو کدو پیش کیا گیا جسے آپ نے تناول کرنا شروع کیا۔ جب سے میں نے رسول اللہ ﷺ کو کدو کھاتے دیکھا ہے، میں مسلسل اس سے محبت کرنے لگا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5433]
حدیث حاشیہ:
طبی طور پر کدو کی کئی ایک خصوصیات ہیں جن کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پسند فرماتے تھے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر گیا تو وہاں کدو دیکھے۔
میں نے پوچھا:
یہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا:
”یہ کدو ہیں۔
ہم انہیں کھانے میں بکثرت استعمال کرتے ہیں۔
“ (سنن ابن ماجة، الأطعمة، حدیث: 3304)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا من پسند کھانا کدو ہوتا تھا۔
(مسند أحمد: 204/3)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5433
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5435
5435. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں ابھی نو عمر تھا اور رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ جارہاتھا، رسول اللہ ﷺ نے اپنے درزی غلام کے گھر تشریف لے گئے۔ وہ آپ کے پاس ایسے کھانے کا پیالہ لے آیا جس میں کدو تھے۔ رسول اللہ ﷺ اس میں سے کدو تلاش کرکے کھانے لگے۔ جب میں نے یہ دیکھا تو میں کدو جمع کرکے آپ کے سامنے رکھنے لگا۔ اس دوران میں میزبان اپنے کام میں مصروف رہا۔ سیدنا انس ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے یہ کچھ دیکھنے کے بعد میں بھی مسلسل کدو پسند کرنے لگاہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5435]
حدیث حاشیہ:
(1)
اگرچہ میزبان کا اخلاقی فرض ہے کہ وہ کھانے کے دوران میں مہمان کے پاس بیٹھے تاکہ اگر اسے کوئی ضرورت ہو تو وہ پوری کی جا سکے لیکن ایسا ضروری نہیں جیسا کہ مذکورہ حدیث کے مطابق درزی غلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا پیش کیا اور خود اپنے کام کاج میں مصروف ہو گیا۔
(2)
اس سے معلوم ہوا کہ میزبان کا مہمان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا ضروری نہیں، البتہ اگر مہمان اصرار کرے کہ میزبان میرے ساتھ بیٹھ کر کھائے تو ایسے حالات میں پیچھے رہنا مروت کے خلاف ہے جیسا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مہمانوں نے اصرار کیا تھا۔
(فتح الباری: 9/696) w
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5435
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5436
5436. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک درزی نے نبی ﷺ کو کھانے کی دعوت دی جو اس نے خصوصی طور پر آپ کے لیے تیار کیا تھا۔ میں بھی نبی ﷺ کے ہمراہ گیا۔ اس نے جوکی روٹی اور شوربا پیش کیا جس میں کدو اور خشک گوشت تھا۔ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ کدو ڈھونڈ ڈھونڈ کر کھا رہے ہیں اس دن کے بعد میں بھی مسلسل کدو کو پسند کرنے لگا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5436]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں شوربے کا ذکر ہے بلکہ ایک حدیث میں صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جب تم ہنڈیا پکاؤ تو اس میں شوربا زیادہ رکھو اور اپنے پڑوسی کے حصے کا پانی بھی اس میں ڈال دو۔
“ (جامع الترمذي، الأطعمة، حدیث: 1833)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک لمبی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سو اونٹ ذبح کیے، پھر ہر اونٹ سے گوشت لے کر اسے پکایا، اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کھایا، پھر ان دونوں حضرات نے اس کا شوربا پیا۔
(صحیح مسلم، الحج، حدیث: 2950 (1218)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5436
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5437
5437. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ کو شوربا پیش کیا گیا جس میں کدو اور خشک گوشت تھا۔ میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ کدو تلاش کر کے کھا رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5437]
حدیث حاشیہ:
گوشت کو صاف کر کے پھر اس کے ٹکڑوں پر نمک لگا کر دھوپ میں خشک کیا جاتا ہے۔
اس خشک کیے ہوئے گوشت کو عربی زبان میں "قَدِید" کہتے ہیں۔
بعض خواتین گوشت کو ابال کر خشک کر لیتی ہیں پھر اسے دیر تک استعمال کیا جاتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سلف صالحین خشک گوشت استعمال کرتے تھے۔
آج کل فریزر کا دور ہے، اس میں اسے محفوظ کیا جاتا ہے، پھر کئی کئی مہینے کارآمد رہتا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5437