ابوطاہر اور یونس بن عبدالاعلی دونوں نے کہا ہمیں عبداللہ بن وہب نے خبر دی انہوں نے کہا مجھے عمرو بن حارث نے بکیر اشج سے خبر دی انہوں نے بسر بن سعید سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ کے بیٹے عبید اللہ سے روایت کی کہ جب حروریہ نے خروج کیا اور وہ (عبید اللہ) حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا تو انہوں نے کہا حکومت اللہ کے سوا کسی کی نہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ کلمہ حق ہے جس سے باطل مراد لیا گیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کی صفات بیان کیں میں ان لوگوں میں ان صفات کو خوب پہچانتا ہوں (آپ نے فرمایا): ”وہ اپنی زبانوں سے حق بات کہیں گے اور وہ (حق) ان کی اس جگہ۔۔۔ آپ نے اپنے حلق کی طرف اشارہ کیا۔۔۔ سے آگے نہیں بڑھے گا یہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے اس کے ہاں سب سے زیادہ ناپسندیدہ ہیں ان میں ایک سیاہ رنگ کا آدمی ہوگا اس کا ایک ہاتھ بکرکے تھن یا نوک پستان کی طرح ہوگا جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کو قتل کیا ڈھونڈو۔ لوگوں نے ڈھونڈا تو انہیں کچھ نہ ملا فرمایا دوبارہ تلاش کرو اللہ کی قسم! میں نے جھوٹ نہیں بولا اور نہ مجھے جھوٹ بتایا گیا دو یا تین دفعہ (یہی فقرہ) کہا پھر انہوں نے اسے ایک کھنڈر میں پا لیا تو وہ اسے لے آئے یہاں تک کہ اسے آپ کے سامنے رکھ دیا۔ عبید اللہ نے کہا: میں بے شک ان کے اس معاملے میں اور ان کے متعلق حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بات کے وقت حاضر تھا۔ یونس نے اپنی روایت میں اضافہ کیا: بکیر نے کہا مجھے (عبداللہ) بن حنین (ہاشمی) سے ایک آدمی نے حدیث بیان کی اس نے کہا میں نے بھی اس کا لاش کو دیکھا تھا۔