وحدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن عائشة ، انها ارادت ان تشتري جارية تعتقها، فقال اهلها: نبيعكها على ان ولاءها لنا، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " لا يمنعك ذلك، فإنما الولاء لمن اعتق ".وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تُعْتِقُهَا، فَقَالَ أَهْلُهَا: نَبِيعُكِهَا عَلَى أَنَّ وَلَاءَهَا لَنَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " لَا يَمْنَعُكِ ذَلِكِ، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ".
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انہوں نے ایک لونڈی خرید کر اسے آزاد کرنے کا ارادہ کیا۔ اس کے مالکوں نے کہا: ہم اس شرط پر یہ کنیز آپ کو بیچیں گے کہ اس کا حقِ ولاء ہمارا ہو گا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس بات کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: "یہ (شرط) تمہیں (اس کو خرید کر آزاد کرنے سے) نہ روکے (اس کنیز کو ضرور آزادی ملنی چاہئے) بلاشبہ ولاء کا حق اسی کا ہے جس نے (غلام یا کنیز کو) آزاد کیا
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک لونڈی آزاد کرنے کے لیے خریدنے کا ارادہ کیا، تو اس کے مالکوں نے کہا، ہم آپ کو اس شرط پر بیچیں گے کہ اس کی نسبت آزادی ہماری طرف ہو گی۔ تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کی شرط تمہیں آزادی دینے سے نہ روکے، کیونکہ ولاء تو صرف آزاد کرنے والے کا حق ہے۔“