صفوان بن عمرو نے عبدالرحمان بن جبیر بن نفیر سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں غزوہ موتہ میں حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ جانے والوں کے ساتھ روانہ ہوا، یمن سے مدد کے لیے آنے والا ایک آدمی بھی میرا رفیق سفر ہوا۔۔، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی طرح حدیث بیان کی، البتہ انہوں نے حدیث میں کہا: عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے کہا: خالد! کیا آپ کو معلوم نہیں تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلب (مقتول کے سازوسامان) کا فیصلہ قاتل کے حق میں کیا تھا؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں! لیکن میں نے اسے زیادہ خیال کیا
حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ غزوہ موتہ میں شرکت کرنے والوں کے ساتھ نکلا اور یمن سے مدد کے لیے آنے والا ایک آدمی میرا رفیق سفر بنا، آگے مذکورہ بالا حدیث بیان کی، لیکن اس حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ عوف رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، میں نے کہا، اے خالد رضی اللہ تعالی عنہ! کیا آپ کو معلوم نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلب قاتل کو دینے کا فیصلہ دیا ہے؟ اس نے کہا، کیوں نہیں، لیکن میں اس کو زیادہ خیال کرتا ہوں۔