ابوبکر بن شعیب بن حبحاب نے ابووازع راسبی سے، انہوں نے حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اللہ کے رسول! میں نہیں جانتا، ہو سکتا ہے کہ آپ (دنیا سے) تشریف لے جائیں اور میں آپ کے بعد زندہ رہ جاؤں، اس لیے آپ مجھے (آخرت کے سفر کے لیے) کوئی زاد راہ عطا کر دیجئے جس سے اللہ تعالیٰ مجھے نفع عطا فرمائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس طرح کرو، اس طرح کرو۔۔ ابوبکر بن شعیب ان باتوں کو بھول گئے۔۔ اور (فرمایا:) راستے سے تکلیف دہ چیزوں کو دُور کر دیا کرو۔"
حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرض کیا، مجھےمعلوم نہیں شاید آپ دنیا سے رخصت ہو جائیں اور میں آپ کے بعد زندہ رہوں تو مجھے کوئی ایسا توشہ عنایت فرمائیں جس سے اللہ مجھے نفع پہنچائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ کام کرو، یہ کام کرو، ابو بکر کام کا نام بھول گئےاور راستہ سے تکلیف دہ چیز دور کردو۔"(اور آج مسلمان تکلیف دہ اشیاء راستوں پر پھینکتے ہیں)