سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
25. باب النَّهْىِ عَنِ الصَّلاَةِ، فِي مَبَارِكِ الإِبِلِ
25. باب: اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ (باڑے) میں نماز پڑھنے کی ممانعت۔
Chapter: Praying In Camel Resting Areas.
حدیث نمبر: 493
Save to word مکررات اعراب English
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا ابو معاوية، حدثنا الاعمش، عن عبد الله بن عبد الله الرازي، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن البراء بن عازب، قال:" سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصلاة في مبارك الإبل، فقال: لا تصلوا في مبارك الإبل، فإنها من الشياطين، وسئل عن الصلاة في مرابض الغنم، فقال: صلوا فيها فإنها بركة".
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ، فَقَالَ: لَا تُصَلُّوا فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ، فَإِنَّهَا مِنَ الشَّيَاطِينِ، وَسُئِلَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، فَقَالَ: صَلُّوا فِيهَا فَإِنَّهَا بَرَكَةٌ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کے باڑوں (بیٹھنے کی جگہوں) میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اونٹ کے بیٹھنے کی جگہوں میں نماز نہ پڑھو اس لیے کہ وہ شیطانوں میں سے ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہاں نماز پڑھو، اس لیے کہ یہ باعث برکت ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 184، (تحفة الأشراف: 1783، 1686) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ان میں شیطانی خصلتیں ہیں۔

Bara bin Azib reported: The Messenger of Allah ﷺ was asked about saying prayer at places where the camels kneel down. He replied; Do not say prayer at places where the camels kneel down because they are the places of devils. And he was asked about saying prayer in the fold of sheep. He replied: pray there because they are the places of blessing.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 493


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
وللحديث شاھد عند مسلم (360) وانظر الحديث السابق (184)
   جامع الترمذي81براء بن عازبعن الوضوء من لحوم الإبل قال توضئوا منها سئل عن الوضوء من لحوم الغنم قال لا تتوضئوا منها
   سنن أبي داود184براء بن عازبعن الوضوء من لحوم الإبل قال توضئوا منها سئل عن لحوم الغنم قال لا توضئوا منها سئل عن الصلاة في مبارك الإبل قال لا تصلوا في مبارك الإبل فإنها من الشياطين سئل عن الصلاة في مرابض الغنم قال صلوا فيها فإنها بركة
   سنن أبي داود493براء بن عازبلا تصلوا في مبارك الإبل فإنها من الشياطين سئل عن الصلاة في مرابض الغنم فقال صلوا فيها فإنها بركة
   سنن ابن ماجه494براء بن عازبعن الوضوء من لحوم الإبل قال توضئوا منها

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 493 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 493  
493۔ اردو حاشیہ:
یہ حکم اونٹوں کے باڑے سے متعلق ہے، جہاں انہیں رات کو باندھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جگہ میں جہاں ایک دو اونٹ ہوں، وہاں جائز ہے بلکہ اسے سترہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 493   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 184  
´اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو`
«. . . سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوُضُوءِ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ، فَقَالَ: تَوَضَّئُوا مِنْهَا . . .»
. . . براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کے متعلق سوال کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے وضو کرو . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 184]
فوائد و مسائل:
➊ اونٹ حلال جانور ہے مگر اس کا گوشت کھانے سے وضو کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مقدس ہے۔ اس میں کیا حکمت یا علت ہے؟ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ ہمارے لیے تو اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: «وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا» [59-الحشر:7] رسول جو تمہیں دے وہ لے لو اور جس سے روک دے اس سے رک جاؤ۔
➋ بکریاں پالنا باعث برکت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 184   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 81  
´اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کرنے کا بیان۔`
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اونٹ کے گوشت کے بارے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اس سے وضو کرو اور بکری کے گوشت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اس سے وضو نہ کرو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 81]
اردو حاشہ:
1؎:
لوگ اوپر والی روایت کی تاویل یہ کرتے ہیں کہ یہاں وضو سے مراد وضو لغوی ہے،
لیکن یہ بات درست نہیں،
اس لیے کہ وضو ایک شرعی لفظ ہے جسے بغیر کسی دلیل کے لغوی معنی پر محمول کرنا درست نہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 81   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.