حدثنا ابن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا بهز بن حكيم، حدثني ابي، عن جدي، قال: قلت: يا رسول الله، نساؤنا ما ناتي منهن وما نذر؟ قال:" ائت حرثك انى شئت، واطعمها إذا طعمت، واكسها إذا اكتسيت، ولا تقبح الوجه ولا تضرب". قال ابو داود: روى شعبة تطعمها إذا طعمت وتكسوها إذا اكتسيت. حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نِسَاؤُنَا مَا نَأْتِي مِنْهُنَّ وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ:" ائْتِ حَرْثَكَ أَنَّى شِئْتَ، وَأَطْعِمْهَا إِذَا طَعِمْتَ، وَاكْسُهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ، وَلَا تُقَبِّحْ الْوَجْهَ وَلَا تَضْرِبْ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى شُعْبَةُ تُطْعِمُهَا إِذَا طَعِمْتَ وَتَكْسُوهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ.
معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اپنی عورتوں کے پاس کدھر سے آئیں، اور کدھر سے نہ آئیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”اپنی کھیتی ۱؎ میں جدھر سے بھی چاہو آؤ، جب خود کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ، اور جب خود پہنو تو اسے بھی پہناؤ، اس کے چہرہ کی برائی نہ کرو، اور نہ ہی اس کو مارو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: شعبہ نے «أطعمها إذا طعمت واكسها إذا اكتسيت» کے بجائے «تطعمها إذا طعمت وتكسوها إذا اكتسيت» روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11385)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ عشرة النساء (9160)، مسند احمد (5/3، 5) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی قُبل (شرمگاہ) میں جس طرف سے بھی چاہو آؤ، نہ کہ دبر (پاخانہ کے راستہ) میں کیونکہ دبر «حرث»” کھیتی“ نہیں ہے۔
Bahz bin Hakim reported on the authority of his father from his grandfather (Muawiyah ibn Haydah) as saying: I said: Messenger of Allah, how should we approach our wives and how should we leave them? He replied: Approach your tilth when or how you will, give her (your wife) food when you take food, clothe when you clothe yourself, do not revile her face, and do not beat her. Abu Dawud said: The version of Shubah has: That you give her food when you have food yourself, and that you clothe her when you clothe yourself.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2138
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن انظر الحديث السابق (2142)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2143
فوائد ومسائل: 1: سورۃ بقرہ کی آیت نمبر (223) میں ہے (نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ) تمہاری کھیتیاں ہیں، اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہوآو) 2: اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺنے میاں بیوی کے تعلق کو جس بلیغ انداز میں پیش فرما دیا اس سے بڑھ کراس کو بیان کرنا ناممکن اور محال ہے۔ دنیا کی کوئی زبان اس کا کوئی سا ادب اس کی نظر پیش کرنے سے قاصر ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2143