سنن ابن ماجه: کتب/ابواب
احادیث
رواۃ الحدیث
سوانح حیات امام ابن ماجہ رحمہ اللہ
سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
43. بَابُ : مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ الْبِنَاءِ عَلَى الْقُبُورِ وَتَجْصِيصِهَا وَالْكِتَابَةِ عَلَيْهَا
43. باب: قبروں پر عمارت بنانے، ان کو پختہ کرنے اور ان پر کتبہ لگانے کی ممانعت۔
Chapter: What was narrated concerning the prohibition of building over graves, plastering over them and writing on them
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر کچھ لکھنے سے منع کیا ہے ۱؎ ۔
Report Error
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز 96 (2029)، (تحفة الأشراف: 2274)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز 76 (3226)، سنن الترمذی/الجنائز 58 (1052) (صحیح) (تراجع الألبانی: رقم: 196، 586)»
وضاحت: ۱؎ : قبر پر لکھنے سے مراد وہ کتبہ ہے جو لوگ قبر پر لگاتے ہیں، جس میں میت کی تاریخ وفات اور اوصاف و فضائل درج کئے جاتے ہیں، بعض علماء نے کہا ہے کہ ممانعت سے مراد اللہ یا رسول اللہ کا نام لکھنا ہے، یا قرآن مجید کی آیتیں لکھنا ہے کیونکہ بسا اوقات کوئی جانور اس پر پاخانہ پیشاب وغیرہ کر دیتا ہے جس سے ان چیزوں کی توہین ہوتی ہے۔
It was narrated that Jabir said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) forbade writing anything on graves.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
● سنن ابن ماجه 1563 جابر بن عبد الله يكتب على القبر شيء
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1563 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1563
اردو حاشہ: فائده: اس سے معلوم ہوا کہ فوت ہونے والے کا نام اور تاریخ وفات بھی نہیں لکھنی چاہیے۔ نشانی کے لئے کوئی پتھر وغیرہ رکھ دینا کافی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1563