اخبرنا محمد بن منصور المكي، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو، عن عطاء، عن ابن عباس، وعن ابن جريج، عن عطاء، عن ابن عباس، قال: اخر النبي صلى الله عليه وسلم العشاء ذات ليلة حتى ذهب من الليل، فقام عمر رضي الله عنه فنادى: الصلاة يا رسول الله، رقد النساء والولدان، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم والماء يقطر من راسه، وهو يقول:" إنه الوقت، لولا ان اشق على امتي". أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَكِّيُّ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال: أَخَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّى ذَهَبَ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَامَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَنَادَى: الصَّلَاةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَقَدَ النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمَاءُ يَقْطُرُ مِنْ رَأْسِهِ، وَهُوَ يَقُولُ:" إِنَّهُ الْوَقْتُ، لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء میں تاخیر کی یہاں تک کہ رات کا (ایک حصہ) گزر گیا، تو عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے، اور آواز دی: اللہ کے رسول! صلاۃ! عورتیں اور بچے سو گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، اور آپ فرما رہے تھے: ”یہی (مناسب اور پسندیدہ) وقت ہے، اگر میں اپنی امت پر شاق نہ سمجھتا“(تو اسے انہیں اسی وقت پڑھنے کا حکم دیتا)۔