سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
37. بَابُ : تَفْسِيرِ الأَوْعِيَةِ
37. باب: ممنوع برتنوں کی شرح و تفسیر۔
Chapter: Explanation of the Vessels Mentioned
حدیث نمبر: 5648
Save to word مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن يزيد، قال: حدثنا بهز بن اسد، قال: حدثنا شعبة، قال: اخبرني عمرو بن مرة، قال: سمعت زاذان، قال: سالت عبد الله بن عمر، قلت: حدثني بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم في الاوعية وفسره، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحنتم، وهو الذي تسمونه انتم الجرة، ونهى عن الدباء، وهو الذي تسمونه انتم القرع، ونهى عن النقير، وهي النخلة ينقرونها، ونهى عن المزفت، وهو المقير".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ زَاذَانَ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قُلْتُ: حَدِّثْنِي بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَوْعِيَةِ وَفَسِّرْهُ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَنْتَمِ، وَهُوَ الَّذِي تُسَمُّونَهُ أَنْتُمُ الْجَرَّةَ، وَنَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَهُوَ الَّذِي تُسَمُّونَهُ أَنْتُمُ الْقَرْعَ، وَنَهَى عَنِ النَّقِيرِ، وَهِيَ النَّخْلَةُ يَنْقُرُونَهَا، وَنَهَى عَنِ الْمُزَفَّتِ، وَهُوَ الْمُقَيَّرُ".
زاذان کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے درخواست کی کہ مجھ سے کوئی ایسی بات بیان کیجئیے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے برتنوں کے سلسلے میں سنی ہو اور اس کی شرح و تفسیر بھی بیان کیجئے تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لاکھی برتن سے روکا اور یہ وہی ہے جسے تم «جرہ» (گھڑا) کہتے ہو۔ «دباء» سے روکا، جسے تم «قرع» (کدو کی تُو نبی) کہتے ہو، «نقیر» سے روکا اور یہ کھجور کے درخت کی جڑ ہے جسے تم کھودتے ہو (اور برتن بنا لیتے ہو) اور «مزفت» جو «مقیر» ۱؎ ہے اس سے بھی روکا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الّٔشربة 6 (1997)، سنن الترمذی/الْٔشربة 5 (1868)، (تحفة الأشراف: 6716)، مسند احمد (2/56) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: پینٹ کیا ہوا روغن چڑھایا ہوا برتن۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   صحيح مسلم5181عبد الله بن عباسنهى رسول الله عن الدباء والنقير والمزفت
   صحيح مسلم5180عبد الله بن عباسنهى رسول الله عن الدباء والحنتم والمزفت والنقير يخلط البلح بالزهو
   صحيح مسلم5179عبد الله بن عباسنهى رسول الله عن الدباء والحنتم والمزفت والنقير
   صحيح مسلم5178عبد الله بن عباسعن الدباء والحنتم والنقير والمقير
   سنن أبي داود3696عبد الله بن عباسلا تشربوا في الدباء ولا في المزفت ولا في النقير وانتبذوا في الأسقية قالوا يا رسول الله فإن اشتد في الأسقية قال فصبوا عليه الماء قالوا يا رسول الله فقال لهم في الثالثة أو الرابعة أهريقوه ثم قال إن الله حرم علي أو حرم الخمر والميسر والكوبة قال وكل م
   سنن النسائى الصغرى5559عبد الله بن عباسنهى النبي عن الدباء والحنتم والمزفت والنقير وأن يخلط البلح والزهو
   سنن النسائى الصغرى5551عبد الله بن عباسنهى النبي عن الدباء والمزفت والنقير وأن يخلط التمر بالزبيب والزهو بالتمر
   سنن النسائى الصغرى5559عبد الله بن عباسنهى النبي عن الدباء والحنتم والمزفت والنقير عن البسر والتمر أن يخلطا وعن الزبيب والتمر أن يخلطا كتب إلى أهل هجر أن لا تخلطوا الزبيب والتمر جميعا
   سنن النسائى الصغرى5620عبد الله بن عباسنهى رسول الله عن نبيذ الجر
   سنن النسائى الصغرى5648عبد الله بن عباسنهى عن النقير والمقير والدباء والحنتم
   سنن النسائى الصغرى5695عبد الله بن عباسأنهاكم عن أربع عما ينبذ في الدباء والنقير والحنتم والمزفت

   صحيح مسلم5194عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن نبيذ الجر والدباء والمزفت قال نعم
   صحيح مسلم5192عبد الله بن عمرأنهى النبي أن ينبذ في الجر والدباء قال نعم
   صحيح مسلم5197عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن الجر والدباء والمزفت وقال انتبذوا في الأسقية
   صحيح مسلم5199عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن الحنتم وهي الجرة وعن الدباء وهي القرعة وعن المزفت وهو المقير وعن النقير وهي النخلة تنسح نسحا وتنقر نقرا وأمر أن ينتبذ في الأسقية
   صحيح مسلم5195عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن الحنتم والدباء والمزفت
   صحيح مسلم5198عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن الحنتمة فقلت ما الحنتمة قال الجرة
   صحيح مسلم5193عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن الجر والدباء
   صحيح مسلم5191عبد الله بن عمرعن نبيذ الجر قال نعم
   صحيح مسلم5201عبد الله بن عمرعن الدباء والنقير والحنتم
   صحيح مسلم5190عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن نبيذ الجر
   صحيح مسلم5188عبد الله بن عمرنهى أن ينتبذ في الدباء والمزفت
   صحيح مسلم5203عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن الجر والدباء والمزفت
   جامع الترمذي1867عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن نبيذ الجر
   جامع الترمذي1868عبد الله بن عمرنهى النبي عن الشرب في الحنتمة وهي الجرة ونهى عن الدباء وهي القرعة ونهى عن النقير وهو أصل النخل ينقر نقرا أو ينسج نسجا ونهى عن المزفت وهي المقير وأمر أن ينبذ في الأسقية
   سنن أبي داود3691عبد الله بن عمرحرم رسول الله نبيذ الجر
   سنن ابن ماجه3402عبد الله بن عمرنهى النبي عن أن ينبذ في المزفت والقرع
   سنن النسائى الصغرى5618عبد الله بن عمرأنهى رسول الله عن نبيذ الجر قال نعم
   سنن النسائى الصغرى5619عبد الله بن عمرأنهى رسول الله عن نبيذ الجر قال نعم
   سنن النسائى الصغرى5620عبد الله بن عمرنهى النبي عن الشرب في الحنتم قلت ما الحنتم قال الجر
   سنن النسائى الصغرى5628عبد الله بن عمرنهى عن الدباء
   سنن النسائى الصغرى5629عبد الله بن عمرنهى عن الدباء
   سنن النسائى الصغرى5635عبد الله بن عمرنهى عن المزفت والقرع
   سنن النسائى الصغرى5635عبد الله بن عمرنهى عن الدباء والحنتم والنقير
   سنن النسائى الصغرى5638عبد الله بن عمرالدباء والحنتم والمزفت
   سنن النسائى الصغرى5648عبد الله بن عمرنهى النبي عن الشرب في الحنتم وهو الذي تسمونه أنتم الجرة ونهى عن الدباء وهو الذي تسمونه أنتم القرع ونهى عن النقير وهي النخلة ينقرونها ونهى عن المزفت وهو المقير
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم397عبد الله بن عمرنهى ان ينبذ فى الدباء والمزفت

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5648 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5648  
اردو حاشہ:
مذکورہ برتنوں کی حیثیت کےمتعلق محقق بات تو حدیث: 5646 کے تحت ذکر ہو چکی ہے مگر بعض ائمہ مجتہدین،مثلا: امام احمد اور امام اسحاقؒ اس بات کے قائل ہیں جو حضرت ابن عمر اور ابن عباس ؓ کےمذکورہ بالا فرامین سے ظاہر ہوتی ہے کہ ان برتنوں میں اب بھی نبیذ بنانا حرام ہے اور ان برتنوں میں بنائی ہوئی نبیذ پینی منع ہے۔حضرت ابن عباس اور حضرت ابن عمر ؓ کا مسلک بھی یہی معلوم ہوتا ہے مگر اس سے بعض دوسری روایات متروک ہو جائیں گی جو نسخ پر دلالت کرتی ہیں۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5648   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5559  
´ادھ کچی اور سوکھی کھجور کے سے بنے مشروب (نبیذ) کے ممنوع ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، سبز رنگ کی ٹھلیا، روغنی برتن اور لکڑی کے برتن سے، ادھ کچی اور سوکھی کھجور کو ملانے سے اور انگور اور سوکھی کھجور کو ملانے سے منع فرمایا اور اہل ہجر (احساد) کو لکھا: انگور اور سوکھی کھجور کو ایک ساتھ نہ ملاؤ۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5559]
اردو حاشہ:
تفصیل کے لیے دیکھیے حدیث نمبر: 5550
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5559   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5559  
´ادھ کچی اور سوکھی کھجور کے سے بنے مشروب (نبیذ) کے ممنوع ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، سبز رنگ کی ٹھلیا، روغنی برتن اور لکڑی کے برتن سے، ادھ کچی اور سوکھی کھجور کو ملانے سے اور انگور اور سوکھی کھجور کو ملانے سے منع فرمایا اور اہل ہجر (احساد) کو لکھا: انگور اور سوکھی کھجور کو ایک ساتھ نہ ملاؤ۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5559]
اردو حاشہ:
تفصیل کے لیے دیکھیے حدیث نمبر: 5550
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5559   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5620  
´مٹی کے برتن میں نبیذ بنانے سے ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز رنگ کے برتن سے منع فرمایا ہے۔ راوی کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: «حنتم» کیا ہوتا ہے؟ کہا: مٹی کا برتن۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5620]
اردو حاشہ:
اس روایت کی سند میں ابن عمر ؓ سے بیان کرنے والے روای کا نام خالد بن سحیم ذکر کیا گیا ہے جو کہ غلط ہے۔ صحیح جبلہ بن سحیم ہے۔ (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 207/40)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5620   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5695  
´نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔`
ابوجمرہ نصر بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: میری دادی میرے لیے ایک گھڑے میں میٹھی نبیذ تیار کرتی ہیں جسے میں پیتا ہوں۔ اگر میں اسے زیادہ پی لوں اور لوگوں میں بیٹھوں تو اندیشہ لگا رہتا ہے کہ کہیں رسوائی نہ ہو جائے، وہ بولے: عبدالقیس کا ایک وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: خوش آمدید ان لوگوں کو جو نہ رسوا ہوئے، نہ شرمندہ، وہ بولے: اللہ کے رسول! ہمارے اور آپ کے درمیا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5695]
اردو حاشہ:
(1) اس روایت سے متعلقہ چند باتیں حدیث 5641 میں گزرچکی ہیں۔
(2) رسوا نہ ہو جاؤں یعنی دماغ صحیح کام نہیں کرتا۔ گویا کچھ نہ کچھ نشہ ہوتا ہے۔
(3) نہ رسوا ہوئے نہ نادم اگر لڑائی میں شکست کے بعد مسلمان ہوتے تو شکست کی رسوائی اٹھانا پڑتی اور نبی اکرم ﷺ کے ساتھ لڑائی کی ندامت بھی ہوتی۔ اب اپنے آپ مسلمان ہوئے تو دونوں چیزوں سے محفوظ رہے۔
(4) اس با ت میں اختلاف ہے کہ آپ نے ان کو کن چیزوں کا حکم دیا اور کن چیزوں سے منع فرمایا کیونکہ ظاہراً تو ایک چیز کے حکم کا ذکر ہے یعنی ایمان باللہ۔ اور ایک چیز سے منع کا ذکر ہے یعنی مندرجہ بالا برتنوں کی نبیذ سے۔ گویا باقی چیزوں کا ذکر نہیں بلکہ کسی اور روایت میں بھی ان کا ذکر نہیں۔ بعض حضرات کے نزدیک وہ چیزیں وہی ہیں جو ایمان باللہ کی تفسیر ہیں مگر وہ تو چار ہیں جب کہ اوپر تین چیزوں کے حکم کا ذکر ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ شہادتین کو شمار نہیں کیا گیا کیونکہ وہ شہادتین تو ادا کر چکے تھے۔ اسی طرح چار ممنوع چیزوں سے مراد چار برتن ہی ہیں۔ واللہ أعلم۔
(5) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے جواب سے مقصود یہ ہے کہ ایسی نبیذ جس میں نشے کا شک یا امکان ہو، نہیں پینی چاہیے، چہ جائیکہ ایسی نبیذ پی جائے جو حقیقتاً نشہ آور ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5695   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3696  
´شراب میں استعمال ہونے والے برتنوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں وفد عبدالقیس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کس برتن میں پیئیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دباء، مزفت اور نقیر میں مت پیو، اور تم نبیذ مشکیزوں میں بنایا کرو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول اگر مشکیزے میں تیزی آ جائے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں پانی ڈال دیا کرو وفد کے لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! (اگر پھر بھی تیزی نہ جائے تو) آپ نے ان سے تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا: اسے بہا دو ۱؎ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھ پر شراب، جوا، اور ڈھولک ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3696]
فوائد ومسائل:

مشکیزےمیں ڈال ہوئے رس میں یہ شدت کسی خامرے کی آمیزش کے بغیر فطری طور پر پیدا ہوتی تھی۔


تیسری یا چوتھی بار پوچھنے سے پتہ چلا کہ وہ غیرمعمولی شدت ہے جو زیادہ وقت گزرنے کے ساتھ پیدا ہوتی ہے۔


جہاں شراب ایک مادی مشروب حرام ہے۔
کیونکہ عقل پر پردہ ڈال دیتی ہے، وہاں موسیقی ایک صوتی چیز ہے۔
جو بھلے چنگےآدمی کی عقل کو مائوف کر دیتی ہے۔
آلات موسیقی میں سے ایک ڈھول بھی ہے۔
جو حرام ہے۔
البتہ دف حلال ہے۔
جس پر ایک طرف سے چمڑا منڈا ہوتا ہے۔
اور دوسری طرف سے خالی ہوتا ہے۔
اسے ہاتھ سے بجایا جاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3696   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.