الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
رضاعت کے احکام و مسائل
The Book of Suckling
9. باب جَوَازِ وَطْءِ الْمَسْبِيَّةِ بَعْدَ الاِسْتِبْرَاءِ وَإِنْ كَانَ لَهَا زَوْجٌ انْفَسَخَ نِكَاحُهَا بِالسَّبْيِ:
9. باب: بعد استبرأ کے قیدی عورت سے صحبت کرنا درست ہے اگرچہ اس کا شوہر بھی موجود ہو بمجرد قید ہونے کے نکاح ٹوٹ جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3608
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة القواريري ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن صالح ابي الخليل ، عن ابي علقمة الهاشمي ، عن ابي سعيد الخدري : " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين بعث جيشا إلى اوطاس، فلقوا عدوا فقاتلوهم فظهروا عليهم واصابوا لهم سبايا، فكان ناسا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم تحرجوا من غشيانهن من اجل ازواجهن من المشركين، فانزل الله عز وجل في ذلك: والمحصنات من النساء إلا ما ملكت ايمانكم سورة النساء آية 24، اي فهن لكم حلال إذا انقضت عدتهن "،حدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حدثنا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حدثنا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ الْهَاشِمِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ بَعَثَ جَيْشًا إِلَى أَوْطَاسَ، فَلَقُوا عَدُوًّا فَقَاتَلُوهُمْ فَظَهَرُوا عَلَيْهِمْ وَأَصَابُوا لَهُمْ سَبَايَا، فَكَأَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحَرَّجُوا مِنْ غِشْيَانِهِنَّ مِنْ أَجْلِ أَزْوَاجِهِنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي ذَلِكَ: وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 24، أَيْ فَهُنَّ لَكُمْ حَلَالٌ إِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهُنَّ "،
یزید بن زُرَیع نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سعید بن ابوعروبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوخلیل صالح سے، انہوں نے ابوعلقمہ ہاشمی سے اور انہوں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حنین کے دن (جنگ میں فتح حاصل کرنے کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اوطاس کی جانب ایک لشکر بھیجا، ان کا دشمن سے سامنا ہوا، انہوں نے ان (دشمنوں) سے لڑائی کی، پھر ان پر غالب آ گئے اور ان میں سے کنیزیں حاصل کر لیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے بعض لوگوں نے ان کے مشرک خاوندوں (کی موجودگی) کی بنا پر ان سے مجامعت کرنے میں حرج محسوس کیا، اس پر اللہ عزوجل نے اس کے بارے میں (یہ آیت) نازل فرمائی: "اور شادی شدہ عورتیں (بھی حرام ہیں) سوائے ان (لونڈیوں) کے جن کے مالک تمہارے دائیں ہاتھ ہوں۔" یعنی جب ان کی عدت پوری ہو جائے تو (تمہاری لونڈیاں بن جانے کی بنا پر) وہ تمہارے لیے حلال ہیں
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ حنین کے موقع پر ایک لشکر وادی اوطاس کی طرف روانہ کیا، ان کا دشمن سے آمنا سامنا ہوا اور باہمی جنگ کے نتیجہ میں مسلمان ان پر غالب آ گئے اور ان کی عورتوں کو قید کر لیا، تو گویا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض ساتھیوں نے، ان کے مشرک خاوند موجود ہونے کی وجہ سے ان سے صحبت کرنا گناہ خیال کیا۔ اس سلسلہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: (شادی شدہ عورتیں تمہارے لیے جائز نہیں ہیں مگر جو عورتیں تمہارے قبضہ میں آ جائیں وہ۔) (سورۃ النساء: 24)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1456
   سنن النسائى الصغرى3335سعد بن مالكبعث جيشا إلى أوطاس فلقوا عدوا فقاتلوهم وظهروا عليهم فأصابوا لهم سبايا لهن أزواج في المشركين فكان المسلمون تحرجوا من غشيانهن فأنزل الله والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم
   صحيح مسلم3608سعد بن مالكبعث جيشا إلى أوطاس فلقوا عدوا فقاتلوهم فظهروا عليهم وأصابوا لهم سبايا فكأن ناسا من أصحاب رسول الله تحرجوا من غشيانهن من أجل أزواجهن من المشركين فأنزل الله في ذلك والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم
   جامع الترمذي1132سعد بن مالكأصبنا سبايا يوم أوطاس ولهن أزواج في قومهن فذكروا ذلك لرسول الله فنزلت والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم
   جامع الترمذي3017سعد بن مالكأصبنا سبايا يوم أوطاس لهن أزواج في قومهن فذكروا ذلك لرسول الله فنزلت والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم
   سنن أبي داود2155سعد بن مالكأصابوا لهم سبايا فكأن أناسا من أصحاب رسول الله تحرجوا من غشيانهن من أجل أزواجهن من المشركين فأنزل الله في ذلك والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2155  
´قیدی لونڈیوں سے جماع کرنے کا بیان۔`
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے دن مقام اوطاس کی طرف ایک لشکر روانہ کیا تو وہ لشکر اپنے دشمنوں سے ملے، ان سے جنگ کی، اور جنگ میں ان پر غالب رہے، اور انہیں قیدی عورتیں ہاتھ لگیں، تو ان کے شوہروں کے مشرک ہونے کی وجہ سے بعض صحابہ کرام نے ان سے جماع کرنے میں حرج جانا، تو اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں یہ آیت نازل فرمائی: «والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم» اور (حرام کی گئیں) شوہر والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں (سورۃ النساء: ۲۴) تو وہ ان کے لیے حلال ہیں جب ان کی عدت ختم ہو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2155]
فوائد ومسائل:
جنگی قیدی بن جانے کے بعد میاں بیوی میں جدائی پیدا ہو جاتی ہے خواہ دونوں میں سے کوئی ایک پکڑا جائے یا دونوں۔
اس لئے عورت سے استمتاع جائز ہے اور اس کی عدت ایک حیض ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2155   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3608  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جنگ اوطاس کا واقعہ فتح مکہ کے بعد پیش آیا جس میں بنو ہوازن جو مشرک تھے شکست کھا کر بھاگ گئے،
لیکن چونکہ وہ ساتھ اپنی عورتوں کو بھی لائے تھے۔
اس لیے وہ مسلمانوں کی قید میں آ گئیں اور امت کا اس بات پراتفاق ہے کہ جن کافروں سے جنگ ہے ان کی عورت اگر بلا خاوند قید ہو جائے تو اس کا نکاح فسخ ہو جائے گا۔
اور جس کے حصہ میں آئے گی وہ ایک حیض کے ذریعہ یہ معلوم کرنے کے بعد کہ وہ حاملہ نہیں ہے اس سے صحبت کرسکے گا۔
ائمہ اربعہ اور جمہور علماء کے نزدیک مباشرت کے لیے باندی ہونے کے ساتھ یہ شرط بھی ہے کہ وہ استبرائے رحم کے بعد،
مسلمان ہو چکی ہو یا کتابی عورت ہو اگر بت پرست یا مجوسیہ ہو اور اسلام نہ لا چکی ہو تو پھر مباشرت جائز نہیں ہے۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک فسخ نکاح کا سبب،
عورت کا قید میں آنا ہے اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک میاں بیوی کے وطن کا مختلف ہونا ہے،
اس لیے اگرخاوند دارالحرب میں ہے اور بیوی دارالسلام میں تو نکاح فسخ ہو گا۔
اگر میاں بیوی دونوں قید میں آ گئے ہیں تو نکاح فسخ نہیں ہو گا۔
احناف کا یہی مؤقف ہے اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک عورت اکیلی قید میں آئے یا میاں بیوی دونوں ہر صورت میں نکاح فسخ ہو جائے گا۔
لیکن اگر دارالسلام میں شادی شدہ باندی آ گے بیچ دی جائے تو ائمہ اربعہ اور جمہور علماء کے نزدیک خریدار کے لیے خاوند سے طلاق لیے بغیر محض استبراء رحم سے اس سے مباشرت کرنا جائز نہیں ہو گا۔
کیونکہ خریدوفروخت سے نکاح فسخ نہیں ہوتا۔
اگرچہ بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین رحمۃ اللہ علیہم خریدوفروخت کو بھی فسخ نکاح کا سبب قرار دیتے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3608   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.