الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
64. باب الدَّفْعَةِ مِنْ عَرَفَةَ
64. باب: عرفات سے لوٹنے کا بیان۔
Chapter: Departing From ’Arafah.
حدیث نمبر: 1921
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا زهير. ح. وحدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان وهذا لفظ حديث زهير، حدثنا إبراهيم بن عقبة، اخبرني كريب، انه سال اسامة بن زيد، قلت: اخبرني كيف فعلتم او صنعتم عشية ردفت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: جئنا الشعب الذي ينيخ الناس فيه للمعرس فاناخ رسول الله صلى الله عليه وسلم ناقته ثم بال، وما قال زهير: اهراق الماء ثم دعا بالوضوء فتوضا وضوءا ليس بالبالغ جدا، قلت: يا رسول الله، الصلاة، قال: الصلاة امامك، قال: ركب حتى قدمنا المزدلفة فاقام المغرب، ثم اناخ الناس في منازلهم ولم يحلوا حتى اقام العشاء وصلى، ثم حل الناس". زاد محمد في حديثه، قال: قلت: كيف فعلتم حين اصبحتم؟ قال: ردفه الفضل وانطلقت انا في سباق قريش على رجلي.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ. ح. وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِ زُهَيْرٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُقْبَةَ، أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ، أَنَّهُ سَأَلَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، قُلْتُ: أَخْبِرْنِي كَيْفَ فَعَلْتُمْ أَوْ صَنَعْتُمْ عَشِيَّةَ رَدِفْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: جِئْنَا الشِّعْبَ الَّذِي يُنِيخُ النَّاسُ فِيهِ لِلْمُعَرَّسِ فَأَنَاخَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَتَهُ ثُمَّ بَالَ، وَمَا قَالَ زُهَيْرٌ: أَهْرَاقَ الْمَاءَ ثُمَّ دَعَا بِالْوَضُوءِ فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا لَيْسَ بِالْبَالِغِ جِدًّا، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الصَّلَاةُ، قَالَ: الصَّلَاةُ أَمَامَكَ، قَالَ: رَكِبَ حَتَّى قَدِمْنَا الْمُزْدَلِفَةَ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ النَّاسُ فِي مَنَازِلِهِمْ وَلَمْ يَحِلُّوا حَتَّى أَقَامَ الْعِشَاءَ وَصَلَّى، ثُمَّ حَلَّ النَّاسُ". زَادَ مُحَمَّدٌ فِي حَدِيثِهِ، قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ فَعَلْتُمْ حِينَ أَصْبَحْتُمْ؟ قَالَ: رَدِفَهُ الْفَضْلُ وَانْطَلَقْتُ أَنَا فِي سُبَّاقِ قُرَيْشٍ عَلَى رِجْلَيَّ.
کریب کہتے ہیں کہ میں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے پوچھا: جس شام کو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار ہو کر آئے تھے آپ نے کیا کیا کیا؟ وہ بولے: ہم اس گھاٹی میں آئے جہاں لوگ اپنے اونٹ رات کو قیام کے لیے بٹھاتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی بیٹھا دی، پھر پیشاب کیا، (زہیر نے یہ نہیں کہا کہ پانی بہایا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کا پانی منگایا اور وضو کیا، جس میں زیادہ مبالغہ نہیں کیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! نماز، (پڑھی جائے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز آگے چل کر (پڑھیں گے)۔ اسامہ کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے یہاں تک کہ مزدلفہ آئے، وہاں آپ نے مغرب پڑھی پھر لوگوں نے اپنی سواریاں اپنے ٹھکانوں پر بٹھائیں یہاں تک کہ عشاء کی اقامت ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء پڑھی، پھر لوگوں نے اونٹوں سے اپنے بوجھ اتارے، (محمد کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ کریب کہتے ہیں) پھر میں نے پوچھا: صبح ہوئی تو آپ لوگوں نے کیسے کیا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سوار ہوئے، اور میں پیدل قریش کے لوگوں کے ساتھ ساتھ چلا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/ الحج 207 (3033)، سنن ابن ماجہ/المناسک 59 (3019)، (تحفة الأشراف: 116)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 35 (139)، والحج 95 (1666)، صحیح مسلم/الحج 47 (1280)، سنن الترمذی/الحج 54 (885)، موطا امام مالک/الحج 65 (197)، مسند احمد (5/200، 202، 208،210)، سنن الدارمی/المناسک 51 (1922) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibrahim bin Uqabah said “Kuraib told me that he asked Umamah bin Zaid saying tell me how you did in the evening when you rode behind the Messenger of Allah ﷺ. He said “We came to the valley where the people make their Camels kneel down to take rest at night. ” The Messenger of Allah ﷺ made his she Camel kneel down and he then urinated. He then called for water for ablution and performed the ablution but he did not perform minutely (but performed lightly). I asked Messenger of Allah ﷺ, prayer? He replied “Prayer ahead of you”. He then mounted (the Camel) till we came to Al Muzadalifah. There iqamah for the sunset prayer was called. The people then made their Camels kneel down at their places. The Camels were not unloaded as yet, iqamah for the night prayers was called and he prayed. The people then unloaded the Camels. The narrator Muhammad added in his version of the tradition How did you do when the morning came? He replied Al Fadl rode behind him and I walked on foot among the people of the Quraish who went ahead.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1916


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1280)
   سنن أبي داود1921الصلاة أمامك ركب حتى قدمنا المزدلفة فأقام المغرب ثم أناخ الناس في منازلهم ولم يحلوا حتى أقام العشاء وصلى ثم حل الناس
   مسندالحميدي553كان يسير العنق؟ فإذا وجد فجوة نص

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1921  
´عرفات سے لوٹنے کا بیان۔`
کریب کہتے ہیں کہ میں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے پوچھا: جس شام کو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار ہو کر آئے تھے آپ نے کیا کیا کیا؟ وہ بولے: ہم اس گھاٹی میں آئے جہاں لوگ اپنے اونٹ رات کو قیام کے لیے بٹھاتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی بیٹھا دی، پھر پیشاب کیا، (زہیر نے یہ نہیں کہا کہ پانی بہایا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کا پانی منگایا اور وضو کیا، جس میں زیادہ مبالغہ نہیں کیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! نماز، (پڑھی جائے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز آگے چل کر (پڑھیں گے)۔‏‏‏‏ اسامہ کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے یہاں تک کہ مزدلفہ آئے، وہاں آپ نے مغرب پڑھی پھر لوگوں نے اپنی سواریاں اپنے ٹھکانوں پر بٹھائیں یہاں تک کہ عشاء کی اقامت ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء پڑھی، پھر لوگوں نے اونٹوں سے اپنے بوجھ اتارے، (محمد کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ کریب کہتے ہیں) پھر میں نے پوچھا: صبح ہوئی تو آپ لوگوں نے کیسے کیا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سوار ہوئے، اور میں پیدل قریش کے لوگوں کے ساتھ ساتھ چلا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1921]
1921. اردو حاشیہ: مزدلفہ میں مغرب اورعشاء کی نمازیں جمع کرکے ہی پڑھی گئی تھیں۔دونوں نمازوں کے مابین سواریوں کو بٹھانا یا تو سواریوں پرشفقت کی غرض سے تھا یا یہ کہ کہیں وہ بکھر نہ جایئں۔ بہرحال یہ معمولی سا کام (جمع بین الصلواتین) کے منافی نہیں سمجھا جاسکتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1921   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.