Narrated Abu Salama: I asked Abu Sa`id, and he was a friend of mine, (about the Night of Qadr) and he said, "We practiced I`tikaf (seclusion in the mosque) in the middle third of the month of Ramadan with the Prophet . In the morning of the 20th of Ramadan, the Prophet came and addressed us and said, 'I was informed of (the date of the Night of Qadr) but I was caused to forget it; so search for it in the odd nights of the last ten nights of the month of Ramadan. (In the dream) I saw myself prostrating in mud and water (as a sign). So, whoever was in I`tikaf with me should return to it with me (for another 10-day's period)', and we returned. At that time there was no sign of clouds in the sky but suddenly a cloud came and it rained till rainwater started leaking through the roof of the mosque which was made of date-palm leaf stalks. Then the prayer was established and I saw Allah's Apostle prostrating in mud and water and I saw the traces of mud on his forehead."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 32, Number 233
● صحيح البخاري | 813 | سعد بن مالك | اعتكف رسول الله عشر الأول من رمضان واعتكفنا معه فأتاه جبريل فقال إن الذي تطلب أمامك فاعتكف العشر الأوسط فاعتكفنا معه فأتاه جبريل فقال إن الذي تطلب أمامك فقام النبي خطيبا صبيحة عشرين من رمضان فقال من كان اعتكف مع النبي |
● صحيح البخاري | 2027 | سعد بن مالك | يعتكف في العشر الأوسط من رمضان فاعتكف عاما حتى إذا كان ليلة إحدى وعشرين وهي الليلة التي يخرج من صبيحتها من اعتكافه قال من كان اعتكف معي فليعتكف العشر الأواخر وقد أريت هذه الليلة ثم أنسيتها وقد رأيتني أسجد في ماء وطين من صبيحتها فالتمسوها في العشر الأواخر |
● صحيح البخاري | 2016 | سعد بن مالك | التمسوها في العشر الأواخر في الوتر |
● صحيح البخاري | 2040 | سعد بن مالك | من كان اعتكف فليرجع إلى معتكفه فإني رأيت هذه الليلة ورأيتني أسجد في ماء وطين فلما رجع إلى معتكفه وهاجت السماء فمطرنا فوالذي بعثه بالحق لقد هاجت السماء من آخر ذلك اليوم وكان المسجد عريشا فلقد رأيت على أنفه وأرنبته أثر الماء والطين |
● صحيح البخاري | 2018 | سعد بن مالك | كنت أجاور هذه العشر ثم قد بدا لي أن أجاور هذه العشر الأواخر فمن كان اعتكف معي فليثبت في معتكفه وقد أريت هذه الليلة ثم أنسيتها فابتغوها في العشر الأواخر وابتغوها في كل وتر وقد رأيتني أسجد في ماء وطين فاستهلت السماء في تلك الليلة فأمطرت فوكف المسجد في مصلى |
● صحيح البخاري | 2036 | سعد بن مالك | اعتكفنا مع رسول الله العشر الأوسط من رمضان أريت ليلة القدر وإني نسيتها فالتمسوها في العشر الأواخر في وتر فإني رأيت أني أسجد في ماء وطين ومن كان اعتكف مع رسول الله فليرجع فرجع الناس إلى المسجد وما نرى في السماء قزعة قال فجاءت سحابة فمطرت وأقيمت الصلاة فسجد |
● صحيح مسلم | 2769 | سعد بن مالك | يجاور في العشر التي في وسط الشهر فإذا كان من حين تمضي عشرون ليلة ويستقبل إحدى وعشرين يرجع إلى مسكنه ورجع من كان يجاور معه ثم إنه أقام في شهر جاور فيه تلك الليلة التي كان يرجع فيها فخطب الناس فأمرهم بما شاء الله ثم قال إني كنت أجاور هذه العشر ثم بدا لي أن |
● صحيح مسلم | 2771 | سعد بن مالك | اعتكف العشر الأول من رمضان ثم اعتكف العشر الأوسط في قبة تركية على سدتها حصير قال فأخذ الحصير بيده فنحاها في ناحية القبة ثم أطلع رأسه فكلم الناس فدنوا منه فقال إني اعتكفت العشر الأول ألتمس هذه الليلة ثم اعتكفت العشر الأوسط ثم أتيت فقيل لي إنها في العشر الأ |
● صحيح مسلم | 2772 | سعد بن مالك | التمسوها في العشر الأواخر من كل وتر وإني أريت أني أسجد في ماء وطين فمن كان اعتكف مع رسول الله فليرجع |
● صحيح مسلم | 2774 | سعد بن مالك | أبينت لي ليلة القدر وإني خرجت لأخبركم بها فجاء رجلان يحتقان معهما الشيطان فنسيتها فالتمسوها في العشر الأواخر من رمضان التمسوها في التاسعة والسابعة والخامسة قال قلت يا أبا سعيد إنكم أعلم بالعدد منا قال أجل نحن أحق بذلك منكم قال قلت ما التاسعة والسابعة |
● سنن أبي داود | 1382 | سعد بن مالك | من كان اعتكف معي فليعتكف العشر الأواخر وقد رأيت هذه الليلة ثم أنسيتها وقد رأيتني أسجد من صبيحتها في ماء وطين فالتمسوها في العشر الأواخر والتمسوها في كل وتر |
● سنن أبي داود | 1383 | سعد بن مالك | التمسوها في العشر الأواخر من رمضان والتمسوها في التاسعة والسابعة والخامسة |
● سنن النسائى الصغرى | 1357 | سعد بن مالك | كنت أجاور هذه العشر ثم بدا لي أن أجاور هذه العشر الأواخر فمن كان اعتكف معي فليثبت في معتكفه وقد رأيت هذه الليلة فأنسيتها فالتمسوها في العشر الأواخر في كل وتر وقد رأيتني أسجد في ماء وطين |
● سنن ابن ماجه | 1766 | سعد بن مالك | أريت ليلة القدر فأنسيتها فالتمسوها في العشر الأواخر في الوتر |
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1766
´لیلۃ القدر (شب قدر) کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے شب قدر خواب میں دکھائی گئی لیکن پھر مجھ سے بھلا دی گئی، لہٰذا تم اسے رمضان کے آخری عشرہ (دہے) کی طاق راتوں میں ڈھونڈھو“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1766]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
شب قدر سال کی سب سے افضل رات ہے اس کی ایک رات کی عبا دت ہزار مہینے کی عبادت سے زیادہ فضیلت کی حامل ہے (القدر: 97/3)
(2)
شب قدر کی فضیلت حاصل کرنے کے لئے اعتکاف کرنا سنت ہے البتہ جو شخص اعتکاف نہ کر سکے اسے بھی راتیں عبادت میں گزارنے کی کو شش کرنی چاہیے
(3)
شب قدر بھلائے جا نے کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ با ت یا د نہ رہی کہ اس سال کون سی رات شب قدر ہے ہر سال اسی رات میں ہونا ضروری نہیں۔
(4)
شب قدر آخری عشرے کی طا ق راتو ں میں سے کوئی ایک رات ہوتی ہے اس لئے جو شخص دس راتیں عبادت نہ کر سکے اسے یہ پا نچ راتیں ضرور عبادت اور تلاوت و ذکر میں گزارنی چاہیں تاکہ شب قدر کی عظیم نعمت سے محروم نہ رہے
(5)
اگرچہ علمائے کرام نے شب قدر کی بعض علامتیں بیان کی ہیں لیکن ثواب کا دارومدار اس چیز پر نہیں کہ عبادت کرنے والے کو یہ رات معلوم ہوئی یا نہیںں اس لئے اس پریشانی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے کہ ہمیں فلاں فلاں علامت کا احسا س نہیں ہوا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1766
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2016
2016. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ ہم نے نبی ﷺ کے ہمراہ رمضان کے درمیانی عشرے کا اعتکاف کیا تو آپ بیسویں تاریخ کی صبح (اعتکاف گاہ سے) باہر تشریف لائے اور ہم سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا: ”مجھے خواب میں شب قدر دکھائی گئی تھی۔ مگر مجھے بھلادی گئی۔“ یا فرمایا: ”میں ازخود بھول گیا۔ لہٰذا اب تم اسے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ میں نے خواب میں ایسا دیکھا گویا کیچڑمیں سجدہ کر رہا ہوں۔ لہٰذا جس شخص نے میرے ساتھ اعتکاف کیا تھا وہ واپس لوٹ آئے (اور اعتکاف کرے)۔“ چنانچہ ہم واپس آگئے اور اس وقت آسمان پر بادل کا نشان تک نہ تھا لیکن اچانک بادل امڈ آیا اور اتنا برسا کہ مسجد کی چھت ٹپکنے لگی اور وہ کھجور کی شاخوں سے بنی ہوئی تھی۔ پھر نماز کھڑی کی گئی تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو کیچڑ میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا یہاں تک کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی پیشانی پر مٹی کے نشانات دیکھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2016]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے شب قدر کی تلاش میں پہلے عشرے کا اعتکاف کیا، آپ کے پاس جبرئیل ؑ آئے اور کہا:
آپ جس کی تلاش میں ہیں وہ آگے ہے، پھر آپ نے دوسرے عشرے کا اعتکاف کیا تو دوبارہ حضرت جبرئیل ؑ آپ کے پاس آ گئے اور کہا:
آپ جس کے متلاشی ہیں وہ اس کے آگے ہے، آخر کار آپ نے آخری عشرے میں اعتکاف کرنے کا پروگرام بنایا۔
(صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 813) (2)
صحیح بخاری کی مذکورہ روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ بیسویں تاریخ کی صبح کو برآمد ہوئے اور اسی وقت آپ نے خطبہ دیا، اس کے بعد اکیسویں رات سے اپنے اعتکاف کا آغاز کیا لیکن مؤطا امام مالک کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ اکیسویں شب کی صبح کو باہر تشریف لائے اور خطبہ دیا، پھر آپ نے بائیسویں رات کو آخری عشرے کے اعتکاف کا آغاز کیا۔
(الموطأ للإمام مالك، الاعتکاف، حدیث: 715)
امام مالک کی روایت مرجوح ہے کیونکہ صحیح بخاری کی ایک روایت میں صراحت ہے کہ جب بیسویں رات گزر گئی اور اکیسویں کی آمد آمد تھی تو اس وقت آپ اپنی اعتکاف گاہ میں واپس آ گئے، اس موقف کی تائید ایک دوسری روایت سے بھی ہوتی ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”جو شخص میرے ہمراہ معتکف تھا اسے چاہیے کہ وہ لوٹ آئے اور میرے ساتھ آخری عشرے کا اعتکاف کرے۔
“ اور آخری عشرہ اکیسویں رات سے شروع ہوتا ہے۔
اس بنا پر امام مالک کی روایت مرجوح ہے۔
(فتح الباري: 327/4)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2016