الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
54. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْمِدْحَةِ وَالْمَدَّاحِينَ
54. باب: مداحوں کو ناپسند کرنے اور بے جا تعریف و مدح کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2393
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن حبيب بن ابي ثابت، عن مجاهد، عن ابي معمر، قال: قام رجل فاثنى على امير من الامراء، فجعل المقداد يحثو في وجهه التراب، وقال: " امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نحثو في وجوه المداحين التراب " , وفي الباب عن ابي هريرة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روى زائدة، عن يزيد بن ابي زياد، عن مجاهد، عن ابن عباس، وحديث مجاهد، عن ابي معمر اصح، وابو معمر اسمه: عبد الله بن سخبرة، والمقداد بن الاسود هو المقداد بن عمرو الكندي ويكنى: ابا معبد وإنما نسب إلى الاسود بن عبد يغوث لانه كان قد تبناه وهو صغير.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، قَالَ: قَامَ رَجُلٌ فَأَثْنَى عَلَى أَمِيرٍ مِنَ الْأُمَرَاءِ، فَجَعَلَ الْمِقْدَادُ يَحْثُو فِي وَجْهِهِ التُّرَابَ، وَقَالَ: " أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَحْثُوَ فِي وُجُوهِ الْمَدَّاحِينَ التُّرَابَ " , وفي الباب عن أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى زَائِدَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَحَدِيثُ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ أَصَحُّ، وَأَبُو مَعْمَرٍ اسْمُهُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ، وَالْمِقْدَادُ بْنُ الْأَسْوَدِ هُوَ الْمِقْدَادُ بْنُ عَمْرٍو الْكِنْدِيُّ وَيُكْنَى: أَبَا مَعْبَدٍ وَإِنَّمَا نُسِبَ إِلَى الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ لِأَنَّهُ كَانَ قَدْ تَبَنَّاهُ وَهُوَ صَغِيرٌ.
ابومعمر عبداللہ بن سخبرہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کھڑے ہو کر ایک امیر کی تعریف شروع کی تو مقداد بن عمرو کندی رضی الله عنہ اس کے چہرے پر مٹی ڈالنے لگے، اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ تعریف کرنے والوں کے منہ میں مٹی ڈال دیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- زائدہ نے یہ حدیث مجاہد سے، مجاہد نے ابن عباس رضی الله عنہما سے روایت کی ہے حالانکہ مجاہد کی روایت جو ابومعمر سے ہے وہ زیادہ صحیح ہے،
۳- ابومعمر کا نام عبداللہ بن سخبرہ ہے اور مقداد بن اسود مقداد بن عمرو الکندی ہیں، جن کی کنیت ابو معبد ہے۔ اسود بن عبدیغوث کی طرف ان کی نسبت اس لیے کی گئی کیونکہ انہوں نے مقداد کو لڑکپن میں اپنا متبنی بیٹا بنا لیا تھا،
۴- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزہد 14 (3002)، سنن ابی داود/ الأدب 10 (4804)، سنن ابن ماجہ/الأدب 36 (3742) (تحفة الأشراف: 11545)، و مسند احمد (6/5) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مٹی ڈالنے کا حکم شاید اس لیے ہے کہ جب کسی کی تعریف اس کے منہ پر کی جائے گی تو اس کے اندر کبر و غرور پیدا ہونے کا احتمال ہے اور اپنے عیب کو ہنر اور دوسرے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھنے کا خدشہ ہے، اس لیے تعریف کرنے والا کسی کی بے جا تعریف سے اور جس سے مذکورہ خطرہ محسوس ہو اپنے آپ کو بچائے کیونکہ اسے محرومی کے سوا کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3742)
   جامع الترمذي2393نحثو في وجوه المداحين التراب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2393  
´مداحوں کو ناپسند کرنے اور بے جا تعریف و مدح کی کراہت کا بیان۔`
ابومعمر عبداللہ بن سخبرہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کھڑے ہو کر ایک امیر کی تعریف شروع کی تو مقداد بن عمرو کندی رضی الله عنہ اس کے چہرے پر مٹی ڈالنے لگے، اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ تعریف کرنے والوں کے منہ میں مٹی ڈال دیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2393]
اردو حاشہ:
وضحت:


1؎:
مٹی ڈالنے کا حکم شاید اس لیے ہے کہ جب کسی کی تعریف اس کے منہ پر کی جائے گی تواس کے اندرکبروغرورپیدا ہونے کا احتمال ہے اوراپنے عیب کو ہنراوردوسرے مسلمان بھائی کو حقیرسمجھنے کا خدشہ ہے،
اس لیے تعریف کرنے والا کسی کی بے جا تعریف سے اورجس سے مذکورہ خطرہ محسوس ہواپنے آپ کوبچائے کیونکہ اسے محرومی کے سوا کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2393   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.