الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
6. بَابُ مَنَاقِبُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَبِي حَفْصٍ الْقُرَشِيِّ الْعَدَوِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
6. باب: ابوحفص عمر بن خطاب قرشی عدوی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
(6) Chapter. The merits of Umar bin Al-Khattab Abi Hafs Al-Qurashi Al-Adawi.
حدیث نمبر: 3685
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، حدثنا عمر بن سعيد، عن ابن ابي مليكة، انه سمع ابن عباس، يقول:" وضع عمر على سريره فتكنفه الناس يدعون ويصلون قبل ان يرفع وانا فيهم فلم يرعني إلا رجل آخذ منكبي، فإذا علي بن ابي طالب فترحم على عمر، وقال: ما خلفت احدا احب إلي ان القى الله بمثل عمله منك , وايم الله إن كنت لاظن ان يجعلك الله مع صاحبيك وحسبت إني كنت كثيرا اسمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" ذهبت انا وابو بكر , وعمر ودخلت انا وابو بكر , وعمر وخرجت انا وابو بكر , وعمر".حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ:" وُضِعَ عُمَرُ عَلَى سَرِيرِهِ فَتَكَنَّفَهُ النَّاسُ يَدْعُونَ وَيُصَلُّونَ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ وَأَنَا فِيهِمْ فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا رَجُلٌ آخِذٌ مَنْكِبِي، فَإِذَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَتَرَحَّمَ عَلَى عُمَرَ، وَقَالَ: مَا خَلَّفْتَ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَلْقَى اللَّهَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ مِنْكَ , وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْكَ وَحَسِبْتُ إِنِّي كُنْتُ كَثِيرًا أَسْمَعُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" ذَهَبْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ وَدَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ وَخَرَجْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم سے عمر بن سعید نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ جب عمر رضی اللہ عنہ کو (شہادت کے بعد) ان کی چارپائی پر رکھا گیا تو تمام لوگوں نے نعش مبارک کو گھیر لیا اور ان کے لیے (اللہ سے) دعا اور مغفرت طلب کرنے لگے، نعش ابھی اٹھائی نہیں گئی تھی، میں بھی وہیں موجود تھا۔ اسی حالت میں اچانک ایک صاحب نے میرا شانہ پکڑ لیا، میں نے دیکھا تو وہ علی رضی اللہ عنہ تھے، پھر انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ کے لیے دعا رحمت کی اور (ان کی نعش کو مخاطب کر کے) کہا: آپ نے اپنے بعد کسی بھی شخص کو نہیں چھوڑا کہ جسے دیکھ کر مجھے یہ تمنا ہوتی کہ اس کے عمل جیسا عمل کرتے ہوئے میں اللہ سے جا ملوں اور اللہ کی قسم! مجھے تو (پہلے سے) یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے دونوں ساتھیوں کے ساتھ ہی رکھے گا۔ میرا یہ یقین اس وجہ سے تھا کہ میں نے اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے یہ الفاظ سنے تھے کہ میں، ابوبکر اور عمر گئے۔ میں، ابوبکر اور عمر داخل ہوئے۔ میں، ابوبکر اور عمر باہر آئے۔

Narrated Ibn `Abbas: When (the dead body of) `Umar was put on his deathbed, the people gathered around him and invoked (Allah) and prayed for him before the body was taken away, and I was amongst them. Suddenly I felt somebody taking hold of my shoulder and found out that he was `Ali bin Abi Talib. `Ali invoked Allah's Mercy for `Umar and said, "O `Umar! You have not left behind you a person whose deeds I like to imitate and meet Allah with more than I like your deeds. By Allah! I always thought that Allah would keep you with your two companions, for very often I used to hear the Prophet saying, 'I, Abu Bakr and `Umar went (somewhere); I, Abu Bakr and `Umar entered (somewhere); and I, Abu Bakr and `Umar went out."'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 34

   صحيح البخاري3677عبد الله بن عباسكنت وأبو بكر وعمر وفعلت وأبو بكر وعمر وانطلقت وأبو بكر وعمر فإن كنت لأرجو أن يجعلك الله معهما فالتفت فإذا هو علي بن أبي طالب
   صحيح البخاري3685عبد الله بن عباسذهبت أنا وأبو بكر وعمر ودخلت أنا وأبو بكر وعمر وخرجت أنا وأبو بكر وعمر
   صحيح مسلم6187عبد الله بن عباسجئت أنا وأبو بكر وعمر ودخلت أنا وأبو بكر وعمر وخرجت أنا وأبو بكر وعمر
   سنن ابن ماجه98عبد الله بن عباسذهبت أنا وأبو بكر وعمر ودخلت أنا وأبو بكر وعمر وخرجت أنا وأبو بكر وعمر فكنت أظن ليجعلنك الله مع صاحبيك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث98  
´صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ جب عمر رضی اللہ عنہ کو (وفات کے بعد) ان کی چارپائی پہ لٹایا گیا تو لوگوں نے انہیں گھیر لیا، اور دعا کرنے لگے، یا کہا: تعریف کرنے لگے، اور جنازہ اٹھائے جانے سے پہلے دعا کرنے لگے، میں بھی انہیں میں تھا، تو مجھے صرف اس شخص نے خوف زدہ کیا جو لوگوں کو دھکا دے کر میرے پاس آیا، اور میرا کندھا پکڑ لیا، میں متوجہ ہوا تو دیکھا کہ وہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہیں، انہوں نے کہا: اللہ عمر رضی اللہ عنہ پر رحم کرے، پھر بولے: میں نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 98]
اردو حاشہ:
(1)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دل میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بہت مقام تھا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر معاملے میں ان دونوں حضرات (ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما)
کو اپنے ساتھ رکھتے تھے۔

(2)
حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت شیخین رضی اللہ عنہما کو اپنے سے افضل سمجھتے تھے، اس لیے تمنا کرتے تھے کہ کاش ان جیسے اعمال کی توفیق ملے۔

(3)
نیکی کے کاموں میں اپنے سے افضل شخصیت کے اتباع کی کوشش کرنا مستحسن عمل ہے، البتہ دنیا کے مال و دولت میں یا برے کاموں میں اپنے سے آگے بڑھے ہوئے شخص پر رشک کرنا درست نہیں۔

(4)
رسول اللہ صلی الہ علیہ وسلم کے شیخین کو اکثر ساتھ رکھنے اور ان کا تذکرہ کرنے سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کا تمام صحابہ سے بڑھ کر مرتبہ و مقام تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 98   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3685  
3685. ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے سنا، وہ فرما رہے تھے: حضرت عمر ؓ کا جنازہ رکھا گیا تو لوگوں نے اسےگھیرے میں لے لیااور ان کے لیے اللہ سے دعائیں اور مغفرت طلب کرنے لگے۔ میں بھی وہاں موجود تھا۔ جنازہ اٹھانے سے پہلے اچانک ایک آدمی نے میرے کندھوں پر ہاتھ رکھے۔ میں نے دیکھا تو وہ حضرت علی ؓ تھے۔ انھوں نے حضرت عمر ؓ کے لیےدعائے رحمت کرتے ہوئے کہا: اے عمر !تم نے اپنے بعد کوئی ایسا شخص نہیں چھوڑا جو عمل و کردار کے اعتبار سے مجھے آپ سے زیادہ محبوب ہو (اورمیں تمنا کروں)کہ میں اس جیسا بن کر اللہ تعالیٰ سے ملوں۔ اللہ کی قسم! مجھے تو پہلے ہی سے یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے دونوں ساتھیوں کے ساتھ رکھے گا۔ اور میرا یہ یقین اس بنا پر تھا کہ میں اکثر نبی ﷺ سے یہ سنا کرتا تھا: میں اور ابو بکر و عمر ؓ گئے۔ میں اور ابو بکر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3685]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے بھی حضرت عمر ؓ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
حضرت علی ؓ کی گواہی ہے کہ کہ اس وقت حضرت عمر کا عمل وکردار تمام لوگوں سے افضل تھا اور آپ فرماتے ہیں:
میں ان جیسے اعمال لے کر اللہ کے ہاں حاضرہونا پسند کرتا ہوں۔
پھر تمام حاضرین اس وقت حضرت عمر ؓ کے لیے دعائے مغفرت کررہے تھے۔
حضرت علی کا یہ بھی یقین تھا کہ حضرت ابوبکروعمر ؓ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ حجرہ شریف میں یاجنت میں اکھٹے ہوں گے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3685   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.