حدثنا مسدد , حدثنا يحيى , عن عبيد الله , عن نافع , عن ابن عمر , انه اهل وقال:" إن حيل بيني وبينه لفعلت كما فعل النبي صلى الله عليه وسلم حين حالت كفار قريش بينه , وتلا: لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21".حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ أَهَلَّ وَقَالَ:" إِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ لَفَعَلْتُ كَمَا فَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ حَالَتْ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ , وَتَلَا: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے ‘ ان سے نافع نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے احرام باندھا اور کہا کہ اگر مجھے بیت اللہ جانے سے روکا گیا تو میں بھی وہی کام کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔ جب آپ کو کفار قریش نے بیت اللہ جانے سے روکا تو اس آیت کی تلاوت کی کہ «لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة»”یقیناً تم لوگوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔“
Narrated Nafi`: Ibn `Umar assumed Ihram and said, "If something should intervene between me and the Ka`ba, then I will do what the Prophet did when the Quraish infidels intervened between him and (the Ka`ba). Then Ibn `Umar recited: "You have indeed in Allah's Apostle A good example to follow." (33.21)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 498
خرج معتمرا فحال كفار قريش بينه وبين البيت فنحر هديه وحلق رأسه بالحديبية وقاضاهم على أن يعتمر العام المقبل ولا يحمل سلاحا عليهم إلا سيوفا ولا يقيم بها إلا ما أحبوا فاعتمر من العام المقبل فدخلها كما كان صالحهم فلما أن أقام بها ثلاثا أمروه أن يخرج فخرج
خرج معتمرا فحال كفار قريش بينه وبين البيت فنحر هديه وحلق رأسه بالحديبية وقاضاهم على أن يعتمر العام المقبل ولا يحمل سلاحا عليهم إلا سيوفا ولا يقيم بها إلا ما أحبوا فاعتمر من العام المقبل فدخلها كما كان صالحهم فلما أقام بها ثلاثا أمروه أن يخرج فخرج
إن حيل بيني وبينه فعلت كما فعل رسول الله وأنا معه حين حالت كفار قريش بينه وبين البيت أشهدكم أني قد أوجبت عمرة فانطلق حتى أتى ذا الحليفة فلبى بالعمرة ثم قال إن خلي سبيلي قضيت عمرتي وإن حيل بيني وبينه فعلت كما فعل رسول الله وأنا معه ثم تلا لقد كان لكم في رس
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 632
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان` سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود قربانی حجامت کرانے سے پہلے کی اور اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو بھی اس کا حکم دیا۔ (بخاری)[بلوغ المرام/حدیث: 632]
632راوئ حدیث: حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ مسور کے ”میم“ کے نیچے کسرہ ”سین“ ساکن اور ”واو“ پر فتحہ ہے۔ مخرمہ میں ”میم“ پر فتحہ ”خا“ ساکن اور ”را“ پر فتحہ ہے۔ زہری قرشی ہیں۔ صاحب فضل لوگوں میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد مکہ منتقل ہو گئے۔ یزید بن معاویہ نے جب 64 ہجری کے آغاز میں مکے کا محاصرہ کیا تو اس وقت نماز پڑھتے ہوئے انہیں منجنیق کا پتھر آ کر لگا اور وہ وفات پا گئے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 632
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4184
4184. حضرت نافع ہی سے روایت ہے، وہ حضرت ابن عمر ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے عمرے کا احرام باندھا اور کہا: اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان کوئی حائل ہوا (رکاوٹ بنا) تو میں اسی طرح کروں گا جس طرح نبی ﷺ نے کیا تھا، جس وقت کفار قریش، آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان حائل ہوئے تھے۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: ”یقینا تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ (کی ذات) میں بہترین نمونہ ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:4184]
حدیث حاشیہ: عبدالملک بن مروان کے دور حکومت میں عراق اور حجاز پر حضرت عبد اللہ بن زبیر ؓ کا قبضہ تھا عبدالملک نے اس علاقے کو واگزارکرانے کے لیے حجاج بن یوسف کو بھیجا۔ اس نے مکہ مکرمہ کے ارد گرد ڈیرے ڈال دیے۔ ان حالات میں حج و عمرہ ممکن نہیں تھا۔ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے ان دنوں عمرہ کرنے کا پرو گرام بنایا تو انھیں روکا گیا کہ فتنے کے دنوں میں ایسا کرنا درست نہیں ہے، آپ مکہ مکرمہ نہ جائیں تو آپ نے فرمایا: اگر ہم بیت اللہ تک پہنچ گئے تو عمرے کے افعال ادا کریں گے۔ بصورت دیگرجہاں ہمیں روک دیا گیا وہیں اپنا احرام کھول دیں گے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے مقام حدیبیہ پر عمرے کا احرام کھول دیا تھا۔ ان احادیث میں اسی فتنے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4184