الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
42. بَابُ لاَ يُنْكِحُ الأَبُ وَغَيْرُهُ الْبِكْرَ وَالثَّيِّبَ إِلاَّ بِرِضَاهَا:
42. باب: باپ یا کوئی دوسرا ولیٰ کنواری یا بیوہ عورت کا نکاح اس کی رضا مندی کے بغیر نہ کرے۔
(42) Chapter. The father or the guardian cannot give a virgin or matron in marriage without her consent.
حدیث نمبر: 5137
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمرو بن الربيع بن طارق، قال: اخبرنا الليث، عن ابن ابي مليكة، عن ابي عمرو مولى عائشة، عن عائشة، انها قالت:" يا رسول الله، إن البكر تستحي، قال: رضاها صمتها".حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ طَارِقٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو مَوْلَى عَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْبِكْرَ تَسْتَحِي، قَالَ: رِضَاهَا صَمْتُهَا".
ہم سے عمرو بن ربیع بن طارق نے بیان کیا، کہا کہ مجھے لیث بن سعد نے خبر دی، انہیں ابن ابی ملیکہ نے، انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا کے غلام ابوعمرو ذکوان نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کنواری لڑکی (کہتے ہوئے) شرماتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا خاموش ہو جانا ہی اس کی رضا مندی ہے۔

Narrated `Aisha: I said, "O Allah's Apostle! A virgin feels shy." He said, "Her consent is (expressed by) her silence."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 68

   صحيح البخاري6946عائشة بنت عبد اللهيستأمر النساء في أبضاعهن قال نعم قلت فإن البكر
   صحيح البخاري5137عائشة بنت عبد اللهرضاها صمتها
   صحيح البخاري6971عائشة بنت عبد اللهالبكر تستأذن البكر تستحيي قال إذنها صماتها
   سنن النسائى الصغرى3268عائشة بنت عبد اللهاستأمروا النساء في أبضاعهن قيل فإن البكر تستحي وتسكت قال هو إذنها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5137  
5137. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کنواری لڑکی تو شرماتی ہے (اس لیے بول نہیں سکتی) تو آپ نے فرمایا: اس کی خاموشی ہی اس کی رضا مندی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5137]
حدیث حاشیہ:
(1)
شوہر دیدہ بالغہ کا نکاح اس کی رضامندی کے بغیر نہیں کیا جاسکتا، نکاح کرنے والا باپ ہو یا اس کے علاوہ کوئی دوسرا۔
اس میں تمام اہل علم کا اتفاق ہے۔
اسی طرح اس امر میں بھی اتفاق ہے کہ کنواری نابالغہ کا نکاح اس کا باپ ہی کر سکتا ہے۔
شوہر دیدہ نابالغ اور کنواری بالغہ کے متعلق اختلاف ہے لیکن امام بخاری رحمہ اللہ کے عنوان سے معلوم ہوتا ہے کہ لڑکی کنواری ہو یا بیوہ، چھوٹی ہو یا بڑی، نکاح کے وقت اس کی رضامندی بنیادی شرط ہے، حدیث کے ظاہری الفاظ کا بھی یہی تقاضا ہے، نیز بیوہ سے مشورہ اور کنواری سے اجازت کا لفظ استعمال ہوا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ بیوہ منہ سے بول کر اپنی رضامندی کا اظہار کرے کیونکہ اپنے سابقہ تجربے کی وجہ سے اس کے بول کر کہنے میں کسی قسم کی حیا مانع نہیں ہوتی لیکن کنواری حیا کے مارے اپنی رائے کا اظہار نہیں کر سکتی، اس لیے اس کی خاموشی ہی اجازت سمجھی جائے گی۔
(2)
فقہاء نے اس کے متعلق مزید وضاحت کی ہے کہ اجازت لیتے وقت اس کا ہنس دینا بھی اجازت کی علامت ہے لیکن اگر مذاق کے طور پر ہنسے تو یہ رضامندی نہیں ہوگی۔
اس کا مذاق یا خوشی سے ہنسنا حالات و قرائن سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔
اگر اجازت کے وقت وہ روپڑے تو یہ اجازت کی علامت نہیں۔
لیکن بعض اوقات خوشی کے موقع پر بھی آنسو آ جاتے ہیں، پھر آنسوؤں کے متعلق بھی تفصیل ہے:
اگر آنسو گرم ہیں تو اجازت نہیں اور اگر آنسو ٹھنڈے ہیں تو یہ اجازت کی علامت ہیں کیونکہ خوشی کے آنسو ٹھنڈے ہوتے ہیں جبکہ غم اور پریشانی میں آنسو گرم آتے ہیں۔
والله اعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5137   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.