الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
27. بَابُ رَحْمَةِ النَّاسِ وَالْبَهَائِمِ:
27. باب: انسانوں اور جانوروں سب پر رحم کرنا۔
(27) Chapter. (What is said regarding) being merciful to the people and to the animals.
حدیث نمبر: 6009
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن سمي مولى ابي بكر، عن ابي صالح السمان، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" بينما رجل يمشي بطريق اشتد عليه العطش فوجد بئرا فنزل فيها فشرب، ثم خرج فإذا كلب يلهث ياكل الثرى من العطش، فقال الرجل: لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان بلغ بي، فنزل البئر فملا خفه ثم امسكه بفيه فسقى الكلب، فشكر الله له فغفر له" قالوا: يا رسول الله وإن لنا في البهائم اجرا فقال:" نعم، في كل ذات كبد رطبة اجر".حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ اشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِيهَا فَشَرِبَ، ثُمَّ خَرَجَ فَإِذَا كَلْبٌ يَلْهَثُ يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: لَقَدْ بَلَغَ هَذَا الْكَلْبَ مِنَ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِي كَانَ بَلَغَ بِي، فَنَزَلَ الْبِئْرَ فَمَلَأَ خُفَّهُ ثُمَّ أَمْسَكَهُ بِفِيهِ فَسَقَى الْكَلْبَ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ أَجْرًا فَقَالَ:" نَعَمْ، فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوبکر کے غلام سمی نے، ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص راستہ میں چل رہا تھا کہ اسے شدت کی پیاس لگی اسے ایک کنواں ملا اور اس نے اس میں اتر کر پانی پیا۔ جب باہر نکلا تو وہاں ایک کتا دیکھا جو ہانپ رہا تھا اور پیاس کی وجہ سے تری کو چاٹ رہا تھا۔ اس شخص نے کہا کہ یہ کتا بھی اتنا ہی زیادہ پیاسا معلوم ہو رہا ہے جتنا میں تھا۔ چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا اور اپنے جوتے میں پانی بھرا اور منہ سے پکڑ کر اوپر لایا اور کتے کو پانی پلایا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کو پسند فرمایا اور اس کی مغفرت کر دی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا ہمیں جانوروں کے ساتھ نیکی کرنے میں بھی ثواب ملتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں ہر تازہ کلیجے والے پر نیکی کرنے میں ثواب ملتا ہے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "While a man was walking on a road. he became very thirsty. Then he came across a well, got down into it, drank (of its water) and then came out. Meanwhile he saw a dog panting and licking mud because of excessive thirst. The man said to himself "This dog is suffering from the same state of thirst as I did." So he went down the well (again) and filled his shoe (with water) and held it in his mouth and watered the dog. Allah thanked him for that deed and forgave him." The people asked, "O Allah's Apostle! Is there a reward for us in serving the animals?" He said, "(Yes) There is a reward for serving any animate (living being) ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 38

   صحيح البخاري6009عبد الرحمن بن صخررجل يمشي بطريق اشتد عليه العطش فوجد بئرا فنزل فيها فشرب ثم خرج فإذا كلب يلهث يأكل الثرى من العطش فقال الرجل لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان بلغ بي فنزل البئر فملأ خفه ثم أمسكه بفيه فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له
   صحيح البخاري2363عبد الرحمن بن صخررجل يمشي فاشتد عليه العطش فنزل بئرا فشرب منها ثم خرج فإذا هو بكلب يلهث يأكل الثرى من العطش فقال لقد بلغ هذا مثل الذي بلغ بي فملأ خفه ثم أمسكه بفيه ثم رقي فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له لنا في البهائم أجرا قال في كل كبد رطبر أجر
   صحيح البخاري2466عبد الرحمن بن صخربينا رجل بطريق اشتد عليه العطش فوجد بئرا فنزل فيها فشرب ثم خرج فإذا كلب يلهث يأكل الثرى من العطش فقال الرجل لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان بلغ مني فنزل البئر فملأ خفه ماء فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له لنا في البهائم لأجرا فقال في كل ذات كبد رطب
   صحيح مسلم5859عبد الرحمن بن صخررجل يمشي بطريق اشتد عليه العطش فوجد بئرا فنزل فيها فشرب ثم خرج فإذا كلب يلهث يأكل الثرى من العطش فقال الرجل لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان بلغ مني فنزل البئر فملأ خفه ماء ثم أمسكه بفيه حتى رقي فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له
   سنن أبي داود2550عبد الرحمن بن صخررجل يمشي بطريق فاشتد عليه العطش فوجد بئرا فنزل فيها فشرب ثم خرج فإذا كلب يلهث يأكل الثرى من العطش فقال الرجل لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان بلغني فنزل البئر فملأ خفه فأمسكه بفيه حتى رقي فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2550  
´جانوروں اور چوپایوں کی خدمت اور خبرگیری کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی کسی راستہ پہ جا رہا تھا کہ اسی دوران اسے سخت پیاس لگی، (راستے میں) ایک کنواں ملا اس میں اتر کر اس نے پانی پیا، پھر باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی شدت سے کیچڑ چاٹ رہا ہے، اس شخص نے دل میں کہا: اس کتے کا پیاس سے وہی حال ہے جو میرا حال تھا، چنانچہ وہ (پھر) کنویں میں اترا اور اپنے موزوں کو پانی سے بھرا، پھر منہ میں دبا کر اوپر چڑھا اور (کنویں سے نکل کر باہر آ کر) کتے کو پلایا تو اللہ تعالیٰ نے اس کا یہ عمل قبول فرما۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2550]
فوائد ومسائل:

لوگوں کے لئے سرائوں اور ان کے راستوں میں پانی کا انتظام کرنا بہت بڑی نیکی کا کام ہے۔


انسان مسلمان ہو یا کافر اس کے ساتھ اور ایسے ہی جاندار مخلوق کے ساتھ احسان کرنا۔
بڑے اجر کی بات ہے۔
البتہ واجب القتل اور موذی جانور اس احسان سے مستثنیٰ ہیں۔
جیسے کہ خنزیر، سانپ، بچھو وغیرہ۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2550   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6009  
6009. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک آدمی راستے میں چل رہا تھا اس دوران میں اسے شدت کی پیاس لگی اس نے ایک کنواں پایا اس میں اتر کر اس نے پانی پیا۔ جب باہر نکلا تو اس نے وہاں کتا دیکھا جو ہانپ رہاتھا اور پیاس کی وجہ سے تری چاٹ رہا تھا اس شخص نے خیال کیا کہ اس کتے کو پیاس سے وہی تکلیف پہنچی ہوگی جو مجھے پہنچی تھی چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا اپنے جوتے میں پانی بھرا اور منہ سے پکڑ کر اسے باہر لایا پھر کتے کو پلایا۔ اللہ تعالٰی نے اس کے عمل کی قدر کرتے ہوئے اسے بخش دیا۔ صحابہ کرام نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا ہمیں جانوروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کا بھی اجر ملے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تمہیں ہر تر جگر والے سے اچھا برتاؤ کرنے میں اجر ملے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6009]
حدیث حاشیہ:
رحمت خدا وندی کا کرشمہ ہے کہ صرف کتے کو پانی پلانے سے وہ شخص مغفرت کا حق دار ہو گیا اسی لیے کہا گیا ہے کہ حقیر سی نیکی کو بھی چھوٹا نہ جاننا چاہیئے نہ معلوم اللہ پاک کس نیکی سے خوش ہو جائے اور وہ سب گناہ معاف فرما دے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6009   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6009  
6009. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک آدمی راستے میں چل رہا تھا اس دوران میں اسے شدت کی پیاس لگی اس نے ایک کنواں پایا اس میں اتر کر اس نے پانی پیا۔ جب باہر نکلا تو اس نے وہاں کتا دیکھا جو ہانپ رہاتھا اور پیاس کی وجہ سے تری چاٹ رہا تھا اس شخص نے خیال کیا کہ اس کتے کو پیاس سے وہی تکلیف پہنچی ہوگی جو مجھے پہنچی تھی چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا اپنے جوتے میں پانی بھرا اور منہ سے پکڑ کر اسے باہر لایا پھر کتے کو پلایا۔ اللہ تعالٰی نے اس کے عمل کی قدر کرتے ہوئے اسے بخش دیا۔ صحابہ کرام نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا ہمیں جانوروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کا بھی اجر ملے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تمہیں ہر تر جگر والے سے اچھا برتاؤ کرنے میں اجر ملے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6009]
حدیث حاشیہ:
(1)
صحیح بخاری میں اس طرح کا ایک واقعہ بنی اسرائیل کی ایک فاحشہ عورت کے متعلق بھی مروی ہے، اسے بھی اللہ تعالیٰ نے اس خدمت کی وجہ سے معاف کردیا۔
(صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3467)
ممکن ہے کہ متعدد واقعات ہوں۔
(2)
یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کا کرشمہ ہے کہ صرف پیاسے کتے کو پانی پلانے سے انسان مغفرت کا حق دار بن گیا، لہٰذا انسان کو چاہیے کہ وہ اچھے کام کو حقیر اور معمولی نہ خیال کرے۔
کیا معلوم کہ اللہ تعالیٰ کو وہ پسند آ جائے کہ اس کے بدلے مغفرت کا پروانہ مل جائے۔
بہرحال ہمیں حیوانات کے متعلق نرم گوشہ رکھنا چاہیے۔
ان پر رحم اور نرمی کرتے ہوئے ان سے کام لیا جائے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6009   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.