حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن بريد بن عبد الله بن ابي بردة، عن ابي بردة، عن ابي موسى، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثلي ومثل ما بعثني الله، كمثل رجل اتى قوما، فقال: رايت الجيش بعيني، وإني انا النذير العريان فالنجا النجاء، فاطاعته طائفة، فادلجوا على مهلهم فنجوا، وكذبته طائفة فصبحهم الجيش فاجتاحهم".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلِي وَمَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ، كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمًا، فَقَالَ: رَأَيْتُ الْجَيْشَ بِعَيْنَيَّ، وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيَانُ فَالنَّجَا النَّجَاءَ، فَأَطَاعَتْهُ طَائِفَةٌ، فَأَدْلَجُوا عَلَى مَهْلِهِمْ فَنَجَوْا، وَكَذَّبَتْهُ طَائِفَةٌ فَصَبَّحَهُمُ الْجَيْشُ فَاجْتَاحَهُمْ".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید بن عبداللہ بن ابی بردہ نے ان سے ابوبردہ نے، اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میری اور جو کچھ کلام اللہ نے میرے ساتھ بھیجا ہے اس کی مثال ایک ایسے شخص جیسی ہے جو اپنی قوم کے پاس آیا اور کہا کہ میں نے (تمہارے دشمن کا) لشکر اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اور میں واضح ڈرانے والا ہوں۔ پس بھاگو، پس بھاگو (اپنی جان بچاؤ) اس پر ایک جماعت نے اس کی بات مان لی اور رات ہی رات اطمینان سے کسی محفوظ جگہ پر نکل گئے اور نجات پائی۔ لیکن دوسری جماعت نے اسے جھٹلایا اور دشمن کے لشکر نے صبح کے وقت اچانک انہیں آ لیا اور تباہ کر دیا۔“
Narrated Abu Musa: Allah's Apostle said. "My example and the example of the message with which Allah has sent me is like that of a man who came to some people and said, "I have seen with my own eyes the enemy forces, and I am a naked warner (to you) so save yourself, save yourself! A group of them obeyed him and went out at night, slowly and stealthily and were safe, while another group did not believe him and thus the army took them in the morning and destroyed them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 489
مثلي ومثل ما بعثني الله كمثل رجل أتى قوما فقال رأيت الجيش بعيني وإني أنا النذير العريان فالنجا النجاء فأطاعته طائفة فأدلجوا على مهلهم فنجوا وكذبته طائفة فصبحهم الجيش فاجتاحهم
مثلي ومثل ما بعثني الله به كمثل رجل أتى قوما فقال يا قوم إني رأيت الجيش بعيني وإني أنا النذير العريان فالنجاء فأطاعه طائفة من قومه فأدلجوا فانطلقوا على مهلهم فنجوا وكذبت طائفة منهم فأصبحوا مكانهم فصبحهم الجيش فأهلكهم واجتاحهم فذلك مثل من أطاعني فاتبع ما ج
مثلي ومثل ما بعثني الله به كمثل رجل أتى قومه فقال يا قوم إني رأيت الجيش بعيني وإني أنا النذير العريان فالنجاء فأطاعه طائفة من قومه فأدلجوا فانطلقوا على مهلتهم وكذبت طائفة منهم فأصبحوا مكانهم فصبحهم الجيش فأهلكهم واجتاحهم فذلك مثل من أطاعني واتبع ما جئت به
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 148
´رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مثال ` «. . . وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمًا فَقَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَيْشَ بِعَيْنِي وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيَانُ فَالنَّجَاءَ النَّجَاءَ فَأَطَاعَهُ طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِهِ فَأَدْلَجُوا فَانْطَلَقُوا عَلَى مَهْلِهِمْ فَنَجَوْا وَكَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ فَأَصْبَحُوا مَكَانَهُمْ فَصَبَّحَهُمُ الْجَيْشُ فَأَهْلَكَهُمْ وَاجْتَاحَهُمْ فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي فَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِهِ وَمثل من عَصَانِي وَكذب بِمَا جِئْتُ بِهِ مِنَ الْحَقِّ» . . .» ”. . . سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری اور اس دین کی مثال جس کو اللہ تعالیٰ نے مجھے دے کر دنیا میں بھیجا ہے۔ اس شخص کی طرح ہے جو اپنی قوم کے پاس آیا اور کہا: اے میری قوم! میں نے دشمن لشکر کو اپنی دونوں آنکھوں سے دیکھا ہے (وہ دشمن بہت جلد حملہ آور ہونے والا ہے) میں تم کو اس دن سے ہوشیار کرتا ہوں اور خیرخواہی کے لیے تمہیں ڈراتا ہوں لہٰذا اس دشمن کے آنے سے پہلے اپنی نجات کی فکر کر لو اور بچنے کی کوئی صورت نکالو۔ اس باتوں کو سن کر اس کی قوم کے کچھ لوگوں نے اس کا کہا مان لیا اور راتوں رات آہستہ آہستہ وہاں سے چل پڑے اور دشمن سے نجات پا گئے اور کچھ لوگوں نے اس کو جھوٹا سمجھا اور صبح تک اپنے بستروں پر سوئے پڑے رہے کہ دشمن کا شکر صبح ان پر ٹوٹ پڑا اور ان کو ہلاک و برباد کر ڈالا۔ اور ان کی نسل کا خاتمہ کر دیا۔ پس بالکل ہوبہو یہی مثال اس شخص کی ہے جس نے میری بات مان لی اور میری تابعداری کی اور جو احکام اللہ کی طرف سے لایا ہوں ان کی پیروی کی۔ اور اس شخص کی جس نے میری نافرمانی اور میری لائی ہوئی سچی بات کی تکذیب کی اور اس کو جھٹلایا۔“ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . .“[مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 148]
تخریج الحدیث: [صحيح بخاري 7283]، [صحيح مسلم 5954]
فقہ الحدیث: ➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت فرض ہے۔ ➋ سچے راوی کی بیان کردہ خبر واحد حجت ہے۔ ➌ تبلیغ دین کے لئے مثالیں بیان کرنا جائز ہے، بشرطیکہ ان مثالوں سے کسی دینی حکم کی مخالفت نہ ہو۔ ➍ قرآن و حدیث پر عمل نہ کرنے والے لوگ آسمانی عدالت اور اخروی زندگی میں تباہ و برباد ہوں گے اور (اللہ تعالیٰ کے حکم سے) عذاب میں رہیں گے۔