الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دیتوں کے بیان میں
The Book of Ad-Diyait (Blood - Money)
18. بَابُ إِذَا عَضَّ رَجُلاً فَوَقَعَتْ ثَنَايَاهُ:
18. باب: جب کسی نے کسی کو دانت سے کاٹا اور کاٹنے والے کا دانت ٹوٹ گیا تو اس کی کوئی دیت نہیں ہے۔
(18) Chapter. If somebody bites a man and has his one tooth broken.
حدیث نمبر: 6893
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، عن عطاء، عن صفوان بن يعلى، عن ابيه، قال: خرجت في غزوة،" فعض رجل، فانتزع ثنيته، فابطلها النبي صلى الله عليه وسلم".حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: خَرَجْتُ فِي غَزْوَةٍ،" فَعَضَّ رَجُلٌ، فَانْتَزَعَ ثَنِيَّتَهُ، فَأَبْطَلَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، ان سے عطاء نے، ان سے صفوان بن یعلیٰ نے اور ان سے ان کے والد نے کہ میں ایک غزوہ میں باہر تھا اور ایک شخص نے دانت سے کاٹ لیا تھا جس کی وجہ سے اس کے آگے کے دانت ٹوٹ گئے تھے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مقدمہ کو باطل قرار دے کر اس کی دیت نہیں دلائی۔

Narrated Ya`la: I went out in one of the Ghazwa and a man bit another man and as a result, an incisor tooth of the former was pulled out. The Prophet cancelled the case.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 31

   صحيح البخاري2973يعلى بن أميةأيدفع يده إليك فتقضمها كما يقضم الفحل
   صحيح البخاري6893يعلى بن أميةعض رجل فانتزع ثنيته فأبطلها النبي
   صحيح البخاري4417يعلى بن أميةأفيدع يده في فيك تقضمها كأنها في في فحل يقضمها
   صحيح مسلم4371يعلى بن أميةأردت أن تقضمه كما يقضم الفحل
   صحيح مسلم4372يعلى بن أميةانتزع المعضوض يده من في العاض فانتزع إحدى ثنيتيه فأتيا النبي فأهدر ثنيته
   سنن أبي داود4584يعلى بن أميةأتريد أن يضع يده في فيك تقضمها كالفحل
   سنن النسائى الصغرى4771يعلى بن أميةأيدعها يقضمها كقضم الفحل
   سنن النسائى الصغرى4767يعلى بن أميةيعض أحدكم أخاه كما يعض البكر فأبطلها
   سنن النسائى الصغرى4768يعلى بن أميةيعض أحدكم أخاه كما يعض البكر فأطلها أي أبطلها
   سنن النسائى الصغرى4770يعلى بن أميةرجلا عض يد رجل فانتزعت ثنيته فأتى النبي فأهدرها
   سنن النسائى الصغرى4772يعلى بن أميةعض الآخر فسقطت ثنيته فأتى النبي فذكر ذلك له فأهدره النبي
   سنن النسائى الصغرى4773يعلى بن أميةأفيدع يده في فيك تقضمها
   مسندالحميدي806يعلى بن أميةأيدعها في فيك تقضمها قضم الفحل، وأهدرها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4584  
´ایک شخص دوسرے سے لڑے اور دوسرا اپنا دفاع کرے تو اس پر سزا نہ ہو گی۔`
یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے ایک مزدور نے ایک شخص سے جھگڑا کیا اور اس کے ہاتھ کو منہ میں کر کے دانت سے دبایا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو اس کا دانت باہر نکل آیا، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے اسے لغو کر دیا، اور فرمایا: کیا چاہتے ہو کہ وہ اپنا ہاتھ تمہارے منہ میں دیدے، اور تم اسے سانڈ کی طرح چبا ڈالو ابن ابی ملیکہ نے اپنے دادا سے نقل کیا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسے لغو قرار دیا اور کہا: (اللہ کرے) اس کا دانت نہ رہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4584]
فوائد ومسائل:
حملہ آور کے مقابلے میں اپنا دفاع کرنا حق واجب ہے اور اس صورت میں حملہ آور کو اگر کو ئی چوٹ لگ جائے یا کوئی نقصان ہو جائے تو اس کا کوئی معاوضہ نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4584   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6893  
6893. حضرت صفوان بن یعلی سے روایت ہے وہ اپنے باپ حضرت یعلی بن امیہ ؓ سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں ایک غزوے میں نکلا تو ایک آدمی نے دوسرے آدمی نے دوسرے آدمی کو دانت سے کاٹا اور اس نے اس کے اگلے دانت نکال دیے۔ نبی ﷺ نے اس کی دیت باطل قرار دی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6893]
حدیث حاشیہ:
(1)
پہلی روایت میں ابہام تھا، دوسری روایت میں اس ابہام کو دور کیا گیا کہ ان میں سے ایک خود حضرت یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ تھے۔
بعض دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ جس کا ہاتھ کاٹا گیا تھا وہ ان کا خدمت گزار تھا۔
(2)
بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مقدمے کو باطل قرار دیا اور فرمایا:
تمھارے لیے کوئی دیت وغیرہ نہیں ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے باطل قرار دیتے ہوئے فرمایا:
تم اس کا گوشت نوچنا چاہتے تھے۔
(صحیح مسلم، القسامة، حدیث: 4368(1673)
حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
پھر تم میرے پاس دیت طلب کرنے کے لیے آئے ہو، جاؤ تمھارے لیے کوئی دیت نہیں۔
(سنن النسائي، القسامة، حدیث: 4796)
بہرحال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ضائع قرار دیا۔
(فتح الباري: 276/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6893   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.