English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

صحیح بخاری میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
23. باب الهبة المقبوضة وغير المقبوضة، والمقسومة وغير المقسومة:
باب: جو چیز قبضہ میں ہو یا نہ ہو اور جو چیز بٹ گئی ہو اور جو نہ بٹی ہو، اس کا ہبہ کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2605
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِشَرَابٍ، وَعَنْ يَمِينِهِ غُلَامٌ، وَعَنْ يَسَارِهِ أَشْيَاخٌ، فَقَالَ لِلْغُلَامِ: أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَ هَؤُلَاءِ، فَقَالَ الْغُلَامُ: لَا، وَاللَّهِ لَا أُوثِرُ بِنَصِيبِي مِنْكَ أَحَدًا فَتَلَّهُ فِي يَدِهِ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے ابوحازم سے، وہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ پینے کو لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں طرف ایک بچہ تھا اور قوم کے بڑے لوگ بائیں طرف تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے سے فرمایا کہ کیا تمہاری طرف سے اس کی اجازت ہے کہ میں بچا ہوا پانی ان بزرگوں کو دے دوں؟ تو اس بچے نے کہا کہ نہیں قسم اللہ کی! میں آپ سے ملنے والے اپنے حصہ کا ہرگز ایثار نہیں کر سکتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروب ان کی طرف جھٹکے کے ساتھ بڑھا دیا۔ [صحيح البخاري/كتاب الهبة/حدیث: 2605]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2351
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ، فَشَرِبَ مِنْهُ، وَعَنْ يَمِينِهِ غُلَامٌ أَصْغَرُ الْقَوْمِ، وَالْأَشْيَاخُ عَنْ يَسَارِهِ، فَقَالَ: يَا غُلَامُ، أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَهُ الْأَشْيَاخَ، قَالَ: مَا كُنْتُ لِأُوثِرَ بِفَضْلِي مِنْكَ أَحَدًا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوغسان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ اور پانی کا ایک پیالہ پیش کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں طرف ایک نوعمر لڑکا بیٹھا ہوا تھا۔ اور کچھ بڑے بوڑھے لوگ بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لڑکے! کیا تو اجازت دے گا کہ میں پہلے یہ پیالہ بڑوں کو دے دوں۔ اس پر اس نے کہا، یا رسول اللہ! میں تو آپ کے جھوٹے میں سے اپنے حصہ کو اپنے سوا کسی کو نہیں دے سکتا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ پیالہ پہلے اسی کو دے دیا۔ [صحيح البخاري/كتاب الهبة/حدیث: 2351]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2366
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ فَشَرِبَ، وَعَنْ يَمِينِهِ غُلَامٌ هُوَ أَحْدَثُ الْقَوْمِ وَالْأَشْيَاخُ عَنْ يَسَارِهِ، قَالَ: يَا غُلَامُ، أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَ الْأَشْيَاخَ، فَقَالَ: مَا كُنْتُ لِأُوثِرَ بِنَصِيبِي مِنْكَ أَحَدًا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا کہا کہ ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک پیالہ پیش کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا۔ آپ کی دائیں طرف ایک لڑکا تھا جو حاضرین میں سب سے کم عمر تھا۔ بڑی عمر والے صحابہ آپ کی بائیں طرف تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے لڑکے! کیا تمہاری اجازت ہے کہ میں اس پیالے کا بچا ہوا پانی بوڑھوں کو دوں؟ اس نے جواب دیا، یا رسول اللہ! میں تو آپ کا جھوٹا اپنے حصہ کا کسی کو دینے والا نہیں ہوں۔ آخر آپ نے وہ پیالہ اسی کو دے دیا۔ [صحيح البخاري/كتاب الهبة/حدیث: 2366]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2451
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ مِنْهُ، وَعَنْ يَمِينِهِ غُلَامٌ، وَعَنْ يَسَارِهِ الْأَشْيَاخُ، فَقَالَ لِلْغُلَامِ: أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَ هَؤُلَاءِ، فَقَالَ الْغُلَامُ: لَا، وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا أُوثِرُ بِنَصِيبِي مِنْكَ أَحَدًا، قَالَ: فَتَلَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِهِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابوحازم بن دینار نے اور انہیں سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ یا پانی پینے کو پیش کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں طرف ایک لڑکا تھا اور بائیں طرف بڑی عمر والے تھے۔ لڑکے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم مجھے اس کی اجازت دو گے کہ ان لوگوں کو یہ (پیالہ) دے دوں؟ لڑکے نے کہا، نہیں اللہ کی قسم! یا رسول اللہ! آپ کی طرف سے ملنے والے حصے کا ایثار میں کسی پر نہیں کر سکتا۔ راوی نے بیان کیا کہ آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ پیالہ اسی لڑکے کو دے دیا۔ [صحيح البخاري/كتاب الهبة/حدیث: 2451]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2602
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ، وَعَنْ يَمِينِهِ غُلَامٌ، وَعَنْ يَسَارِهِ الْأَشْيَاخُ، فَقَالَ لِلْغُلَامِ: إِنْ أَذِنْتَ لِي أَعْطَيْتُ هَؤُلَاءِ، فَقَالَ: مَا كُنْتُ لِأُوثِرَ بِنَصِيبِي مِنْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدًا فَتَلَّهُ فِي يَدِهِ".
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، وہ ابوحازم سے، وہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پینے کو کچھ لایا، (دودھ یا پانی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں طرف ایک بچہ بیٹھا تھا اور بڑے بوڑھے لوگ بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے سے فرمایا کہ اگر تو اجازت دے (تو بچا ہوا پانی) میں ان بڑے لوگوں کو دے دوں؟ لیکن اس نے کہا۔ یا رسول اللہ! آپ کے جوٹھے میں سے ملنے والے کسی حصہ کا میں ایثار نہیں کر سکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالہ جھٹکے کے ساتھ اسی کی طرف بڑھا دیا۔ [صحيح البخاري/كتاب الهبة/حدیث: 2602]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4789
حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ مُعَاذَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَسْتَأْذِنُ فِي يَوْمِ الْمَرْأَةِ مِنَّا بَعْدَ أَنْ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْكَ سورة الأحزاب آية 51، فَقُلْتُ لَهَا: مَا كُنْتِ تَقُولِينَ؟، قَالَتْ: كُنْتُ، أَقُولُ لَهُ:" إِنْ كَانَ ذَاكَ إِلَيَّ فَإِنِّي لَا أُرِيدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ أُوثِرَ عَلَيْكَ أَحَدًا". تَابَعَهُ عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، سَمِعَ عَاصِمًا.
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو عاصم احول نے خبر دی، انہیں معاذہ نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت کے نازل ہونے کے بعد بھی «ترجئ من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء ومن ابتغيت ممن عزلت فلا جناح عليك‏» کہ ان میں سے آپ جس کو چاہیں اپنے سے دور رکھیں اور جن کو آپ نے الگ کر رکھا تھا ان میں سے کسی کو طلب کر لیں جب بھی آپ پر کوئی گناہ نہیں۔ اگر (ازواج مطہرات) میں سے کسی کی باری میں کسی دوسری بیوی کے پاس جانا چاہتے تو جن کی باری ہوتی ان سے اجازت لیتے تھے (معاذہ نے بیان کیا کہ) میں نے اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ ایسی صورت میں آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا کہتی تھیں؟ انہوں نے فرمایا کہ میں تو یہ عرض کر دیتی تھی کہ یا رسول اللہ! اگر یہ اجازت آپ مجھ سے لے رہے ہیں تو میں تو اپنی باری کا کسی دوسرے پر ایثار نہیں کر سکتی۔ اس روایت کی متابعت عباد بن عباد نے کی، انہوں نے عاصم سے سنا۔ [صحيح البخاري/كتاب الهبة/حدیث: 4789]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 5620
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ مِنْهُ، وَعَنْ يَمِينِهِ غُلَامٌ، وَعَنْ يَسَارِهِ الْأَشْيَاخُ، فَقَالَ لِلْغُلَامِ: أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَ هَؤُلَاءِ، فَقَالَ الْغُلَامُ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا أُوثِرُ بِنَصِيبِي مِنْكَ أَحَدًا، قَالَ: فَتَلَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِهِ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوحازم بن دینار نے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شربت لایا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے پیا، آپ کے دائیں طرف ایک لڑکا بیٹھا ہوا تھا اور بائیں طرف بوڑھے لوگ (خالد بن ولید رضی اللہ عنہ جیسے بیٹھے ہوئے) تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے سے کہا کیا تم مجھے اجازت دو گے کہ میں ان (شیوخ) کو (پہلے) دے دوں۔ لڑکے نے کہا: اللہ کی قسم، یا رسول اللہ! آپ کے جھوٹے میں سے ملنے والے اپنے حصہ کے معاملہ میں، میں کسی پر ایثار نہیں کروں گا۔ راوی نے بیان کیا کہ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکے کے ہاتھ میں پیالہ دے دیا۔ [صحيح البخاري/كتاب الهبة/حدیث: 5620]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں