صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
11. باب التكبير والتسبيح عند المنام:
باب: سوتے وقت تکبیر و تسبیح پڑھنا۔
حدیث نمبر: 6318
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ: أَنَّ فَاطِمَةَ عَلَيْهِمَا السَّلَام شَكَتْ مَا تَلْقَى فِي يَدِهَا مِنَ الرَّحَى، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ خَادِمًا فَلَمْ تَجِدْهُ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ، فَلَمَّا جَاءَ أَخْبَرَتْهُ قَالَ: فَجَاءَنَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا فَذَهَبْتُ أَقُومُ، فَقَالَ: مَكَانَكِ، فَجَلَسَ بَيْنَنَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى صَدْرِي، فَقَالَ:" أَلَا أَدُلُّكُمَا عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ؟ إِذَا أَوَيْتُمَا إِلَى فِرَاشِكُمَا أَوْ أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا، فَكَبِّرَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَسَبِّحَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَاحْمَدَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، فَهَذَا خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ"، وعَنْ شُعْبَةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: التَّسْبِيحُ أَرْبَعٌ وَثَلَاثُونَ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، ان سے حکم بن عیینہ نے، ان سے ابن ابی لیلیٰ نے، ان سے علی رضی اللہ عنہ نے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے چکی پیسنے کی تکلیف کی وجہ سے کہ ان کے مبارک ہاتھ کو صدمہ پہنچتا ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خادم مانگنے کے لیے حاضر ہوئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں موجود نہیں تھے۔ اس لیے انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے ذکر کیا۔ جب آپ تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے اس کا ذکر کیا۔ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے ہم اس وقت تک اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے میں کھڑا ہونے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تم دونوں کو وہ چیز نہ بتا دوں جو تمہارے لیے خادم سے بھی بہتر ہو۔ جب تم اپنے بستر پر جانے لگو تو تینتیس (33) مرتبہ «الله اكبر» کہو، تینتیس (33) مرتبہ «سبحان الله» کہو اور تینتیس (33) مرتبہ «الحمد الله» کہو، یہ تمہارے لیے خادم سے بہتر ہے اور شعبہ سے روایت ہے ان سے خالد نے، ان سے ابن سیرین نے بیان کیا کہ سبحان اللہ چونتیس (34) مرتبہ کہو۔ [صحيح البخاري/كتاب الدعوات/حدیث: 6318]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3113
حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْحَكَمُ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ أَنَّ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام اشْتَكَتْ مَا تَلْقَى مِنَ الرَّحَى مِمَّا تَطْحَنُ فَبَلَغَهَا أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُتِيَ بِسَبْيٍ فَأَتَتْهُ تَسْأَلُهُ خَادِمًا فَلَمْ تُوَافِقْهُ فَذَكَرَتْ لِعَائِشَةَ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ لَهُ فَأَتَانَا وَقَدْ دَخَلْنَا مَضَاجِعَنَا فَذَهَبْنَا لِنَقُومَ، فَقَالَ:" عَلَى مَكَانِكُمَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى صَدْرِي، فَقَالَ: أَلَا أَدُلُّكُمَا عَلَى خَيْرٍ مِمَّا سَأَلْتُمَاهُ إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا فَكَبِّرَا اللَّهَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، وَاحْمَدَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَسَبِّحَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، فَإِنَّ ذَلِكَ خَيْرٌ لَكُمَا مِمَّا سَأَلْتُمَاهُ".
ہم سے بدل بن محبر نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھے حکم نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے ابن ابی لیلیٰ سے سنا ‘ کہا مجھ سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو چکی پیسنے کی بہت تکلیف ہوتی۔ پھر انہیں معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے ہیں۔ اس لیے وہ بھی ان میں سے ایک لونڈی یا غلام کی درخواست لے کر حاضر ہوئیں۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم موجود نہیں تھے۔ وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس کے متعلق کہہ کر (واپس) چلی آئیں۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ان کی درخواست پیش کر دی۔ علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اسے سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں (رات ہی کو) تشریف لائے۔ جب ہم اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے (جب ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا (تو ہم لوگ کھڑے ہونے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس طرح ہو ویسے ہی لیٹے رہو۔ (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بیچ میں بیٹھ گئے اور اتنے قریب ہو گئے کہ) میں نے آپ کے دونوں قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے پر پائی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کچھ تم لوگوں نے (لونڈی یا غلام) مانگے ہیں ‘ میں تمہیں اس سے بہتر بات کیوں نہ بتاؤں ‘ جب تم دونوں اپنے بستر پر لیٹ جاؤ (تو سونے سے پہلے) اللہ اکبر 34 مرتبہ اور الحمداللہ 33 مرتبہ اور سبحان اللہ 33 مرتبہ پڑھ لیا کرو ‘ یہ عمل بہتر ہے اس سے جو تم دونوں نے مانگا ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب الدعوات/حدیث: 3113]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3705
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيٌّ , أَنَّ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام شَكَتْ مَا تَلْقَى مِنْ أَثَرِ الرَّحَا , فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيٌ فَانْطَلَقَتْ، فَلَمْ تَجِدْهُ فَوَجَدَتْ عَائِشَةَ فَأَخْبَرَتْهَا فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ عَائِشَةُ بِمَجِيءِ فَاطِمَةَ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا فَذَهَبْتُ لِأَقُومَ، فَقَالَ:" عَلَى مَكَانِكُمَا فَقَعَدَ بَيْنَنَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى صَدْرِي، وَقَالَ: أَلَا أُعَلِّمُكُمَا خَيْرًا مِمَّا سَأَلْتُمَانِي إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا تُكَبِّرَا أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، وَتُسَبِّحَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے، انہوں نے ابن ابی لیلیٰ سے سنا، کہا ہم سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے) چکی پیسنے کی تکلیف کی شکایت کی، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے تو فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس آئیں لیکن آپ موجود نہیں تھے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ان کی ملاقات ہوئی تو ان سے اس کے بارے میں انہوں نے بات کی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فاطمہ رضی اللہ عنہا کے آنے کی اطلاع دی، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود ہمارے گھر تشریف لائے، اس وقت ہم اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے، میں نے چاہا کہ کھڑا ہو جاؤں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوں ہی لیٹے رہو، اس کے بعد آپ ہم دونوں کے درمیان بیٹھ گئے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی،۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگوں نے مجھ سے جو طلب کیا ہے کیا میں تمہیں اس سے اچھی بات نہ بتاؤں، جب تم سونے کے لیے بستر پر لیٹو تو چونتیس مرتبہ اللہ اکبر، تینتیس مرتبہ سبحان اللہ اور تینتیس مرتبہ الحمدللہ پڑھ لیا کرو، یہ عمل تمہارے لیے کسی خادم سے بہتر ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب الدعوات/حدیث: 3705]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5361
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ،" أَنَّ فَاطِمَةَ عَلَيْهِمَا السَّلَام أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْكُو إِلَيْهِ مَا تَلْقَى فِي يَدِهَا مِنَ الرَّحَى وَبَلَغَهَا أَنَّهُ جَاءَهُ رَقِيقٌ فَلَمْ تُصَادِفْهُ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ، فَلَمَّا جَاءَ أَخْبَرَتْهُ عَائِشَةُ، قَالَ: فَجَاءَنَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا، فَذَهَبْنَا نَقُومُ، فَقَالَ: عَلَى مَكَانِكُمَا، فَجَاءَ فَقَعَدَ بَيْنِي وَبَيْنَهَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى بَطْنِي، فَقَالَ: أَلَا أَدُلُّكُمَا عَلَى خَيْرٍ مِمَّا سَأَلْتُمَا إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا أَوْ أَوَيْتُمَا إِلَى فِرَاشِكُمَا؟ فَسَبِّحَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَاحْمَدَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَكَبِّرَا أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، کہا کہ مجھ سے حکم نے بیان کیا، ان سے ابن ابی لیلیٰ نے، ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ شکایت کرنے کے لیے حاضر ہوئیں کہ چکی پیسنے کی وجہ سے ان کے ہاتھوں میں کتنی تکلیف ہے۔ انہیں معلوم ہوا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ غلام آئے ہیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی ملاقات نہ ہو سکی۔ اس لیے عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس کا ذکر کیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے اس کا تذکرہ کیا۔ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے (رات کے وقت) ہم اس وقت اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے ہم نے اٹھنا چاہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم دونوں جس طرح تھے اسی طرح رہو۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے اور فاطمہ کے درمیان بیٹھ گئے۔ میں نے آپ کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے پیٹ پر محسوس کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تم دونوں نے جو چیز مجھ سے مانگی ہے، کیا میں تمہیں اس سے بہتر ایک بات نہ بتا دوں؟ جب تم (رات کے وقت) اپنے بستر پر لیٹ جاؤ تو 33 مرتبہ «سبحان الله»، 33 مرتبہ «الحمد الله» اور 34 مرتبہ «الله اكبر» پڑھ لیا کرو یہ تمہارے لیے لونڈی غلام سے بہتر ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب الدعوات/حدیث: 5361]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5362
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، سَمِعَ مُجَاهِدًا، سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى يُحَدِّثُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ،" أَنَّ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ خَادِمًا، فَقَالَ: أَلَا أُخْبِرُكِ مَا هُوَ خَيْرٌ لَكِ مِنْهُ؟ تُسَبِّحِينَ اللَّهَ عِنْدَ مَنَامِكِ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدِينَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتُكَبِّرِينَ اللَّهَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ"، ثُمَّ قَالَ سُفْيَانُ: إِحْدَاهُنَّ أَرْبَعٌ وَثَلَاثُونَ، فَمَا تَرَكْتُهَا بَعْدُ قِيلَ وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ، قَالَ: وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ.
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ بن ابی یزید نے بیان کیا، انہوں نے مجاہد سے سنا، انہوں نے عبداللہ بن ابی لیلیٰ سے سنا، ان سے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تھیں اور آپ سے ایک خادم مانگا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایک ایسی چیز نہ بتا دوں جو تمہارے لیے اس سے بہتر ہو۔ سوتے وقت تینتیس (33) مرتبہ «سبحان الله»، تینتیس (33) مرتبہ «الحمد الله» اور چونتیس (34) مرتبہ «الله اكبر» پڑھ لیا کرو۔ سفیان بن عیینہ نے کہا کہ ان میں سے ایک کلمہ چونتیس بار کہہ لے۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں نے ان کلموں کو کبھی نہیں چھوڑا۔ ان سے پوچھا گیا جنگ صفین کی راتوں میں بھی نہیں؟ کہا کہ صفین کی راتوں میں بھی نہیں۔ [صحيح البخاري/كتاب الدعوات/حدیث: 5362]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

