صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
48. باب منع المار بين يدي المصلي:
باب: نمازی کے سامنے سے گزرنے کی ممانعت۔
ترقیم عبدالباقی: 507 ترقیم شاملہ: -- 1132
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ، أَرْسَلَهُ إِلَى أَبِي جُهَيْمٍ يَسْأَلُهُ، مَاذَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي؟ قَالَ أَبُو جُهَيْمٍ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ، لَكَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرًا لَهُ، مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ "، قَالَ أَبُو النَّضْرِ: لَا أَدْرِي، قَالَ: أَرْبَعِينَ يَوْمًا، أَوْ شَهْرًا، أَوْ سَنَةً،
امام مالک نے ابونضر سے اور انہوں نے بسر بن سعید سے روایت کی کہ زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے انہیں ابوجہیم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجا تاکہ ان سے پوچھیں کہ انہوں نے نمازی کے آگے سے گزرنے والے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا تھا؟ ابوجہیم رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والا جان لے کہ اس پر کس قدر (گناہ) ہے تو اسے چالیس (سال) تک کھڑے رہنا، اس کے آگے گزرنے سے بہتر (معلوم) ہو۔“ ابونضر نے کہا: مجھے معلوم نہیں، انہوں نے چالیس دن کہا یا ماہ یا سال۔ (مسند بزار میں چالیس سال کے الفاظ ہیں۔) [صحيح مسلم/كتاب الصلاة/حدیث: 1132]
حضرت بسر بن سعید رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے ابو جہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں بھیجا کہ ان سے پوچھوں کہ اس نے نمازی کے آگے سے گزرنے والے کے بارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ ابو جہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا: ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والا جان لے (استحضار کر لے) کہ اس پر (اس عمل کا گناہ) کس قدر ہے تو اس کے لیے چالیس تک ٹھہرے رہنا اس کے آگے سے گزرنے سے بہتر ہو۔“ ابو نضر کہتے ہیں، مجھے معلوم نہیں انہوں نے چالیس دن کہا یا ماہ یا سال کہا۔ [صحيح مسلم/كتاب الصلاة/حدیث: 1132]
ترقیم فوادعبدالباقی: 507
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 507 ترقیم شاملہ: -- 1133
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمِ بْنِ حَيَّانَ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ، أَرْسَلَ إِلَى أَبِي جُهَيْمٍ الأَنْصَارِيِّ ، مَا سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ، فَذَكَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِ مَالِكٍ.
سفیان نے ابونضر سالم سے اور انہوں نے بسر بن سعید سے روایت کی کہ زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے (انہیں) ابوجہیم انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا (تاکہ پوچھے) کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا فرماتے سنا (پھر سفیان نے) مالک کی روایت کے ہم معنیٰ حدیث بیان کی۔ [صحيح مسلم/كتاب الصلاة/حدیث: 1133]
ہمیں عبداللہ بن ہاشم بن حیان عبدی نے وکیع کے واسطہ سے سفیان کی ابو نضر سالم سے بسر بن سعید کی روایت سنائی کہ زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے ابو جہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بھیجا کہ آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا فرماتے سنا: پھر مالک کی روایت کی طرح حدیث بیان کی۔ [صحيح مسلم/كتاب الصلاة/حدیث: 1133]
ترقیم فوادعبدالباقی: 507
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

