صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
24. باب الترغيب في الدعاء والذكر في آخر الليل والإجابة فيه:
باب: رات کے آخر میں دعا کرنے اور ذکر کرنے کی ترغیب اور اس میں قبولیت کا ذکر۔
ترقیم عبدالباقی: 758 ترقیم شاملہ: -- 1772
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الله الْأَغَرّ ، وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الآخِرُ، فَيَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ وَمَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ؟ وَمَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ؟ ".
ابن شہاب نے ابوعبداللہ اغر اور ابوسلمہ بن عبدالرحمان سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برکت اور رفعت کا مالک ہمارا رب، ہر رات کو جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے، (تو) دنیا کے آسمان پر نزول فرما تا ہے اور کہتا ہے: کون مجھے پکارتا ہے کہ میں اس کی پکار کو سنوں؟ کون مجھ سے مانگتا ہے کہ میں اس کو دوں، اور کون مجھ سے بخشش طلب کرتا ہے کہ میں اسے بخش دوں؟ [صحيح مسلم/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 1772]
حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارا رب، جو بہت عظمت و بزرگی اور رفعت کا مالک ہے ہر رات جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے، آسمان دنیا پر اترتا ہے اور فرماتا ہے: کون ہے جو مجھ سے مانگے کہ میں اس کو دوں؟ کون ہے جو مجھ سے سوال کرے کہ میں اس کو پورا کروں اورکون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے گا کہ میں اسےبخش دوں“ [صحيح مسلم/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 1772]
ترقیم فوادعبدالباقی: 758
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 758 ترقیم شاملہ: -- 1773
وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَنْزِلُ اللَّهُ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا كُلَّ لَيْلَةٍ حِينَ يَمْضِي ثُلُثُ اللَّيْلِ الأَوَّلُ، فَيَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ، أَنَا الْمَلِكُ، مَنْ ذَا الَّذِي يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ؟ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ؟ فَلَا يَزَالُ كَذَلِكَ حَتَّى يُضِيءَ الْفَجْرُ ".
سہیل کے والد ابوصالح نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ ہر رات کو، جب رات کا پہلا تہائی حصہ گزر جاتا ہے، دنیا کے آسمان پر نزول فرما تا ہے اور کہتا ہے: میں بادشاہ ہوں، صرف میں بادشاہ ہوں، کون ہے جو مجھے پکارتا ہے کہ میں اس کی پکار کو سنوں؟ کون ہے جو مجھ سے مانگتا ہے کہ میں اسے دوں؟ کون ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرتا ہے کہ میں اسے معاف کروں؟ وہ یہی اعلان فرما تا رہتا ہے حتیٰ کہ صبح چمک اٹھتی ہے۔“ [صحيح مسلم/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 1773]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارا رب تبارک و تعالی ہر رات کو، رات کا پہلا تہائی حصہ گزرنے کے بعد اترتا ہے اور فرماتا ہے: میں بادشاہ ہوں، میں بادشاہ ہوں، کون ہے جو مجھ سے دعا کرے اور میں اس کی دعا قبول کروں؟ کو ن ہے جو مجھ سے مانگے اور میں اسے دوں؟ کون ہے جو مجھ سے معافی طلب کرہے کہ میں اسے معاف کردوں؟ صبح روشن ہےہونے تک وہ یہی اعلان فرماتا رہتا ہے“ [صحيح مسلم/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 1773]
ترقیم فوادعبدالباقی: 758
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 758 ترقیم شاملہ: -- 1774
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا مَضَى شَطْرُ اللَّيْلِ أَوْ ثُلُثَاهُ، يَنْزِلُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: هَلْ مِنْ سَائِلٍ يُعْطَى؟ هَلْ مِنْ دَاعٍ يُسْتَجَابُ لَهُ؟ هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ يُغْفَرُ لَهُ؟ حَتَّى يَنْفَجِرَ الصُّبْحُ ".
ابوبن سلمہ عبدالرحمان نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رات کا آدھا یا دو تہائی حصہ گزر جاتا ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرما تا ہے اور کہتا ہے: کیا کوئی مانگنے والا ہے کہ اسے دیا جائے؟ کیا کوئی دعا کرنے والا ہے کہ اس کی دعا قبول کی جائے؟ کیا کوئی بخشش کا طلبگار ہے کہ اسے بخشا جائے حتیٰ کہ صبح پھوٹ پڑتی ہے۔“ [صحيح مسلم/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 1774]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رات کا آدھا یا دو تہائی حصہ گزر جاتا ہے توا للہ تبارک وتعا لیٰ آسمان دنیا پر اترتے ہیں اور فرماتے ہیں کیا کوئی سائل ہے کہ اسے دیا جائے؟ کیا کوئی د عا کرنے والا ہے کہ اس کی دعا قبول کی جائے؟ کیا کوئی بخشش کا طلب گار ہے کہ اسے بخشا جائے حتیٰ کہ صبح پھوٹ پڑتی ہے۔ یعنی صبح ہو جاتی ہے“ [صحيح مسلم/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 1774]
ترقیم فوادعبدالباقی: 758
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 758 ترقیم شاملہ: -- 1775
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا مُحَاضِرٌ أَبُو الْمُوَرِّعِ ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ مَرْجَانَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَنْزِلُ اللَّهُ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا لِشَطْرِ اللَّيْلِ أَوْ لِثُلُثِ اللَّيْلِ الآخِرِ، فَيَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ أَوْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ "، ثُمَّ يَقُولُ: مَنْ يُقْرِضُ غَيْرَ عَدِيمٍ وَلَا ظَلُومٍ، قَالَ مُسْلِم ابْنُ مَرْجَانَةَ هُوَ سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَمَرْجَانَةُ أُمُّهُ،
محاضر ابومورع نے کہا: ہم سے سعد بن سعید (بن قیس انصاری) نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مجھے ابن مرجانہ نے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدھی رات یا رات کی آخری تہائی کے وقت اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرما تا ہے اور کہتا ہے: کون مجھ سے دعا کرے گا کہ میں اس کی دعا قبول کروں؟ یا مجھ سے سوال کرے، میں اسے عطا کروں؟ پھر فرما تا ہے: کون اس (ذات) کو قرض دے گا جو نہ محتاج ہے اور نہ حق مارنے والی ہے (اللہ تعالیٰ کو)؟“ امام مسلم نے کہا: ابن مرجانہ سے مراد سعید بن عبداللہ (ابوالعثمان المدنی) ہیں اور مرجانہ ان کی والدہ ہیں۔ [صحيح مسلم/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 1775]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی آدھی رات یا رات کی آخری تہائی حصہ کے وقت آسمان دنیا پر اترتے ہینں اور فرماتے ہیں: کون مجھ سے دعا کرے گا کہ میں اس کی دعا قبول کروں۔ یا مجھ سے سوال کرے گا میں اسے عنایت کروں؟ اور فرماتے ہیں: کون اس ذات کو قرض دے گا جو محتاج و فقیر نہیں ہے اور نہ حق مارنے والا ہے“ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ابن مرجانہ سے مراد سعید بن عبداللہ ہے اور مرجانہ ان کی ماں ہیں۔ [صحيح مسلم/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 1775]
ترقیم فوادعبدالباقی: 758
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 758 ترقیم شاملہ: -- 1776
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَزَادَ، ثُمَّ يَبْسُطُ يَدَيْهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، يَقُولُ: مَنْ يُقْرِضُ غَيْرَ عَدُومٍ وَلَا ظَلُومٍ.
سلیمان بن بلال نے سعد بن سعید سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور اس میں یہ اضافہ ہے: پھر اللہ تعالیٰ اپنے دونوں ہاتھ پھیلاتا ہے اور فرماتا ہے: ”کون اس کو قرض دے گا جو نہ محتاج ہے اور نہ ہی ظالم۔“ [صحيح مسلم/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 1776]
امام صاحب دوسرے استاد سے سعد بن سعید کی سند سے روایت بیان کرتے ہیں، جس میں یہ اضافہ ہے: ”پھر اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے ہاتھ پھیلا کر فرماتے ہیں: کون اس ذات کو قرض دے گا جو محتاج نہیں ہے، اور نہ ہی حق دبانے والی ہے۔“ [صحيح مسلم/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 1776]
ترقیم فوادعبدالباقی: 758
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 758 ترقیم شاملہ: -- 1777
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عُثْمَانُ ، وَأَبُو بَكْرِ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَاللَّفْظُ لِابْنَي أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنِ الأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ يَرْوِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ يُمْهِلُ حَتَّى إِذَا ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الأَوَّلُ، نَزَلَ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ؟ هَلْ مِنْ تَائِبٍ؟ هَلْ مِنْ سَائِلٍ؟ هَلْ مِنْ دَاعٍ؟ حَتَّى يَنْفَجِرَ الْفَجْرُ ".
منصور نے ابواسحاق سے اور انہوں نے اغر ابومسلم سے روایت کی، وہ حضرت ابوسعید اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں۔ دونوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ (بندوں کو آرام کی) مہلت دیتا ہے حتیٰ کہ جب رات کا پہلا تہائی حصہ گزر جاتا ہے تو وہ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے: کیا کوئی مغفرت کا طلب گار ہے؟ کیا کوئی توبہ کرنے والا ہے؟ کیا کوئی مانگنے والا ہے؟ کیا کوئی پکارنے والا ہے؟ حتیٰ کہ فجر پھوٹ پڑتی ہے۔“ [صحيح مسلم/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 1777]
حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ بندوں کو مہلت دیتا ہے حتیٰ کہ جب رات کا پہلا تہائی حصہ گزر جاتا ہے تو وہ آسمان دنیا کی طرف اترتے ہیں اور فرماتےہیں: کیا کوئی مغفرت کا طلب گار ہے؟ کیا کوئی توبہ کرنے والا ہے؟ کیا کوئی سوالی ہے؟ کیا کوئی دعا کرنے والا ہے؟ حتیٰ کہ فجر پھوٹ پڑتی ہے۔“ [صحيح مسلم/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 1777]
ترقیم فوادعبدالباقی: 758
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 758 ترقیم شاملہ: -- 1778
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ مَنْصُورٍ أَتَمُّ وَأَكْثَرُ.
شعبہ نے ابواسحاق سے اسی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث بیان کی، البتہ منصور کی روایت مکمل اور زیادہ (تفصیلات پر محیط) ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 1778]
یہی حدیث مصنف ایک اور سند سے نقل کرتے ہیں، لیکن مذکورہ بالا روایت مکمل اور مفصل ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 1778]
ترقیم فوادعبدالباقی: 758
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

