صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
8. باب صحبة المماليك وكفارة من لطم عبده:
باب: غلام، لونڈی سے کیونکر سلوک کرنا چاہیئے۔
ترقیم عبدالباقی: 1657 ترقیم شاملہ: -- 4298
حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنْ ذَكْوَانَ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ زَاذَانَ أَبِي عُمَرَ ، قَالَ: " أَتَيْتُ ابْنَ عُمَرَ وَقَدْ أَعْتَقَ مَمْلُوكًا، قَالَ: فَأَخَذَ مِنَ الْأَرْضِ عُودًا أَوْ شَيْئًا، فَقَالَ: مَا فِيهِ مِنَ الْأَجْرِ مَا يَسْوَى هَذَا إِلَّا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ لَطَمَ مَمْلُوكَهُ أَوْ ضَرَبَهُ فَكَفَّارَتُهُ أَنْ يُعْتِقَهُ ".
ابوعوانہ نے فراس سے، انہوں نے ابوصالح ذکوان سے اور انہوں نے ابوعمر زاذان سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ہاں آیا جبکہ انہوں نے ایک غلام کو آزاد کیا تھا۔ کہا: انہوں نے زمین سے لکڑی یا کوئی چیز پکڑی اور کہا: اس میں اتنا بھی اجر نہیں جو اس کے برابر ہو اس کے سوا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے اپنے غلام کو تھپڑ مارا یا اسے زد و کوب کیا تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے آزاد کرے۔“ (اس حکم کو ماننے کا اجر ہو سکتا ہے۔) [صحيح مسلم/كتاب القسامة/حدیث: 4298]
ابو عمر زاذان بیان کرتے ہیں، میں ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا، اور وہ ایک غلام آزاد کر چکے تھے، تو انہوں نے زمین سے ایک تنکا یا کوئی چیز لی اور کہا، اس غلام کی آزادی میں اس کے برابر بھی اجر و ثواب نہیں ہے، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے غلام کو تھپڑ مارا یا پیٹا، تو اس کا کفارہ اس کو آزاد کرنا ہے۔“ [صحيح مسلم/كتاب القسامة/حدیث: 4298]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1657
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 1657 ترقیم شاملہ: -- 4299
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ فِرَاسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ذَكْوَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ زَاذَانَ : " أَنَّ ابْنَ عُمَرَ دَعَا بِغُلَامٍ لَهُ، فَرَأَى بِظَهْرِهِ أَثَرًا، فَقَالَ لَهُ: أَوْجَعْتُكَ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَأَنْتَ عَتِيقٌ، قَالَ: ثُمَّ أَخَذَ شَيْئًا مِنَ الْأَرْضِ، فَقَالَ: مَا لِي فِيهِ مِنَ الْأَجْرِ مَا يَزِنُ هَذَا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ ضَرَبَ غُلَامًا لَهُ حَدًّا لَمْ يَأْتِهِ أَوْ لَطَمَهُ فَإِنَّ كَفَّارَتَهُ أَنْ يُعْتِقَهُ "،
شعبہ نے ہمیں فراس سے باقی ماندہ سابقہ سند سے حدیث بیان کی کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے غلام کو بلایا اور اس کی پشت پر (ضرب کا) نشان دیکھا تو اس سے کہا: میں نے تمہیں دکھ دیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا: تم آزاد ہو۔ کہا: پھر انہوں نے زمین سے کوئی چیز پکڑی اور کہا: میرے لیے اس میں اتنا بھی اجر نہیں ہے جو اس کے برابر ہو۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا، آپ فرما رہے تھے: ”جس نے اپنے غلام کو حد لگانے کے لیے (ایسے کام پر) مارا جو اس نے نہیں کیا یا اسے طمانچہ مارا تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے آزاد کر دے۔“ [صحيح مسلم/كتاب القسامة/حدیث: 4299]
حضرت زاذان سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے اپنے غلام کو بلایا اور اس کی پشت پر مار کا نشان دیکھا، تو اس سے پوچھا، میں نے تمہیں دکھ پہنچایا ہے، اس نے کہا، نہیں، ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا، تم آزاد ہو، زاذان کہتے ہیں، پھر انہوں نے زمین سے کوئی چیز اٹھائی اور کہا، میرے لیے اس کی آزادی میں اس کے برابر بھی اجر نہیں ہے، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے، ”جس نے اپنے غلام کو اس قدر سزا دی جس کا وہ سزاوار نہیں تھا یا اس کو تھپڑ رسید کیا، تو اس کا کفارہ اس کی آزادی ہے۔“ [صحيح مسلم/كتاب القسامة/حدیث: 4299]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1657
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 1657 ترقیم شاملہ: -- 4300
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ كِلَاهُمَا، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ فِرَاسٍ بِإِسْنَادِ شُعْبَةَ، وَأَبِي عَوَانَةَ أَمَّا حَدِيثُ ابْنِ مَهْدِيٍّ، فَذَكَرَ فِيهِ حَدًّا لَمْ يَأْتِهِ وَفِي حَدِيثِ وَكِيعٍ مَنْ لَطَمَ عَبْدَهُ وَلَمْ يَذْكُرِ الْحَدَّ.
وکیع اور عبدالرحمان (بن مہدی) دونوں نے سفیان سے حدیث بیان کی، انہوں نے فراس سے شعبہ اور ابوعوانہ کی سند کے ساتھ روایت کی، ابن مہدی نے اپنی حدیث میں حد کا ذکر کیا ہے اور وکیع کی حدیث میں ہے: ”جس نے اپنے غلام کو طمانچہ مارا۔“ انہوں نے حد کا ذکر نہیں کیا۔ [صحيح مسلم/كتاب القسامة/حدیث: 4300]
امام صاحب اپنے دو اساتذہ کی سندوں سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، ابن مہدی کی روایت میں تو یہ ہے، ”ایسی سزا دی جس کا وہ مستحق نہیں تھا“ اور وکیع کی روایت میں، ”جس نے اپنے غلام کو تھپڑ مارا،“ کا ذکر ہے، سزا اور عقوبت کا ذکر نہیں ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب القسامة/حدیث: 4300]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1657
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

