English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
ترقیم فواد عبدالباقی سے تلاش کل احادیث (3033)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
43. باب غزوة خيبر:
باب: خیبر کی لڑائی کا بیان۔
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1365 ترقیم شاملہ: -- 3321
حدثنا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيل ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ، حدثنا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي طَلْحَةَ: " الْتَمِسْ لِي غُلَامًا مِنْ غِلْمَانِكُمْ يَخْدُمُنِي "، فَخَرَجَ بِي أَبُو طَلْحَةَ يُرْدِفُنِي وَرَاءَهُ، فَكُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّمَا نَزَلَ، وقَالَ فِي الْحَدِيثِ: ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى إِذَا بَدَا لَهُ أُحُدٌ، قَالَ: " هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ، فَلَمَّا أَشْرَفَ عَلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ جَبَلَيْهَا مِثْلَ مَا حَرَّمَ بِهِ إِبْرَاهِيمُ مَكَّةَ، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ وَصَاعِهِمْ "،
اسماعیل بن جعفر نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) مجھے مطلب بن عبداللہ بن حنطب کے مولیٰ عمرو بن ابی عمرو نے خبر دی کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے کہا: میرے لیے اپنے (انصار کے) لڑکوں میں سے ایک لڑکا ڈھونڈو جو میری خدمت کیا کرے۔ ابوطلحہ مجھے سواری پر پیچھے بٹھائے ہوئے لے کر نکلے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاں بھی قیام فرماتے، میں آپ کی خدمت کرتا۔ اور (اس) حدیث میں کہا: پھر آپ (لوٹ کر) آئے حتیٰ کہ جب کوہ احد آپ کے سامنے نمایاں ہوا تو آپ نے فرمایا: یہ پہاڑ ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ پھر جب بلندی سے مدینہ پر نگاہ ڈالی تو فرمایا: اے اللہ! میں اس دونوں پہاڑوں کے درمیان کے علاقے کو حرم قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرام قرار دیا تھا۔ اے اللہ! ان (اہل مدینہ) کے لیے ان کے مد اور صاع میں برکت عطا فرما۔ [صحيح مسلم/كتاب الجهاد والسير/حدیث: 3321]
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا: انصاری لڑکوں سے کوئی لڑکا تلاش کرو، وہ میری خدمت کرے۔ تو ابو طلحہ مجھے لے کر اپنے پیچھے سوار کر کے نکلے، جب بھی کسی منزل پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اترتے، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا اور حدیث میں یہ بھی بیان کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس مدینہ کی طرف آئے، حتی کہ جب اُحد آپ پر نمایاں ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں، تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ پر جھانکے (اس کے قریب پہنچے) فرمایا: اے اللہ میں ان دونوں پہاڑوں کی درمیانی جگہ کو محترم قرار دیتا ہوں، جس طرح ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم قرار دیا تھا، اے اللہ! ان کے مد اور ان کے صاع میں برکت فرما۔ [صحيح مسلم/كتاب الجهاد والسير/حدیث: 3321]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1365
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1365 ترقیم شاملہ: -- 3322
وحدثناه سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حدثنا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا.
یعقوب بن عبدالرحمٰن القاری نے ہمیں عمرو بن ابی عمرو سے حدیث بیان کی، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔ مگر انہوں نے کہا: میں اس کی دونوں کالے سنگریزوں والی زمینوں کے درمیانی حصے کو حرم قرار دیتا ہوں۔ [صحيح مسلم/كتاب الجهاد والسير/حدیث: 3322]
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، اس میں بَيْنَ جَبَلَيْهَا [صحيح مسلم/كتاب الجهاد والسير/حدیث: 3322]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1365
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1365 ترقیم شاملہ: -- 3497
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا خَيْبَرَ، قَالَ: فَصَلَّيْنَا عَنْدَهَا صَلَاةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ، فَرَكِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَكِبَ أَبُو طَلْحَةَ، وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ، فَأَجْرَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ وَإِنَّ رُكْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَانْحَسَرَ الْإِزَارُ عَنْ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنِّي لَأَرَى بَيَاضَ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ، قَالَ: " اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ "، قَالَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَ: وَقَدْ خَرَجَ الْقَوْمُ إِلَى أَعْمَالِهِمْ، فقَالُوا: مُحَمَّدٌ وَاللَّهِ، قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ: وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا: مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ، قَالَ: وَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً وَجُمِعَ السَّبْيُ فَجَاءَهُ دِحْيَةُ، فقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ، فقَالَ: " اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً "، فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدِ قُرَيْظَةَ، وَالنَّضِيرِ، مَا تَصْلُحُ إِلَّا لَكَ، قَالَ: " ادْعُوهُ بِهَا "، قَالَ: فَجَاءَ بِهَا، فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " خُذْ جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ غَيْرَهَا "، قَالَ: وَأَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا، فقَالَ لَهُ ثَابِتٌ: يَا أَبَا حَمْزَةَ مَا أَصْدَقَهَا؟ قَالَ: " نَفْسَهَا، أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا "، حَتَّى إِذَا كَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ، فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنَ اللَّيْلِ، فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا، فقَالَ: " مَنْ كَانَ عَنْدَهُ شَيْءٌ، فَلْيَجِئْ بِهِ "، قَالَ: وَبَسَطَ نِطَعًا، قَالَ: فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالْأَقِطِ، وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالتَّمْرِ، وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالسَّمْنِ، فَحَاسُوا حَيْسًا، فَكَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اسماعیل بن علیہ نے ہمیں عبدالعزیز سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی جنگ لڑی۔ کہا: ہم نے اس کے قریب ہی صبح کی نماز ادا کی، اس کے بعد اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بھی سوار ہوئے، میں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ پچھلی طرف سوار تھا، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے (اس کی طرف جانے والے) تنگ راستوں میں سواری کو تیز چلایا، میرا گھٹنا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کو چھو رہا تھا، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے تہبند ہٹ گیا اور میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کی سفیدی کو دیکھ رہا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستی میں داخل ہوئے تو فرمایا: اللہ سب سے بڑا ہے۔ خیبر اُجڑ گیا۔ بے شک ہم کسی قوم کے میدان میں اترتے ہیں تو ان لوگوں کی صبح بری ہوتی ہے جن کو ڈرایا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلمات تین مرتبہ ارشاد فرمائے۔ کہا: لوگ اپنے کاموں کے لیے نکل چکے تھے۔ انہوں نے (یہ منظر دیکھا تو) کہا: اللہ کی قسم یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ عبدالعزیز نے کہا: (حضرت انس رضی اللہ عنہ نے یہ بھی بتایا کہ) ہمارے بعض ساتھیوں نے بتایا: (ان میں سے بعض نے یہ بھی کہا:) محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور لشکر ہے۔ (انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: ہم نے خیبر کو بزور قوت حاصل کیا۔ قیدیوں کو اکٹھا کر لیا گیا تو حضرت دحیہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! مجھے قیدیوں میں سے ایک لونڈی عطا کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ ایک لونڈی لے لو۔ تو انہوں نے صفیہ بنت حیی کو لے لیا۔ اس پر ایک آدمی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اے اللہ کے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دحیہ کو صفیہ بنت حیی عنایت کر دی ہے جو بنو قریظہ اور بنو نضیر کی شہزادی ہے؟ وہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ اور کسی کے شایان شان نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں اس (لڑکی) سمیت بلا لاؤ۔ وہ اسے لے کر حاضر ہوئے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ کو دیکھا تو فرمایا: قیدیوں میں سے اس کے سوا کوئی اور لونڈی لے لو۔ (آگے آئے گا کہ اپنی مرضی کی اور لونڈی کے علاوہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے اسے مزید کنیزیں بھی عطا فرمائیں، حدیث 3500) کہا: اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آزاد کیا اور ان سے شادی کر لی۔ (حضرت انس رضی اللہ عنہ کے ایک اور شاگرد) ثابت نے ان سے کہا: ابوحمزہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کیا مہر دیا تھا؟ انہوں نے کہا: خود ان کو (انہیں دیا تھا،) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آزاد کیا (انہیں اپنی جان کا مالک بنایا) اور (اس کے عوض) ان سے نکاح کیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (واپسی پر ابھی) راستے میں تھے تو ام سلیم رضی اللہ عنہا نے انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تیار کیا اور رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دلہے کی حیثیت سے صبح کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے ساتھیوں سے) فرمایا: جس کے پاس (کھانے کی) کوئی چیز ہو تو وہ اسے لے آئے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چمڑے کا دسترخوان بچھوا دیا۔ کہا: تو کوئی آدمی پنیر لے کر آنے لگا، کوئی کھجور لے کر آنے لگا اور کوئی گھی لے کر آنے لگا۔ پھر لوگوں نے (کھجور، پنیر اور گھی کو) اچھی طرح ملا کر حلوہ تیار کیا۔ اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا۔ [صحيح مسلم/كتاب الجهاد والسير/حدیث: 3497]
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کا قصد کیا اور ہم نے اس کے قریب صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور ابو طلحہ بھی سوار ہوئے اور میں ابو طلحہ کے پیچھے سوار تھا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی سواری) خیبر کی گلیوں میں دوڑا دی (اور ہم نے بھی اپنی سواریاں دوڑائیں) اور میرا گھٹنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے چھو رہا تھا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے تہبند کھسک گئی یا سرک گئی تو مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کی سفیدی نظر آنے لگی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستی میں داخل ہو گئے تو آپ نے فرمایا: "اللہ اکبر! خیبر تباہ و برباد ہو یا خیبر ویران ہو گیا ہم جب کسی قوم کے آنگن یا چوک میں اترتے ہیں تو ڈرائے گئے لوگوں کی صبح بری ہوتی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلمات تین دفعہ فرمائے، اور لوگ اپنے کام کاج کے لیے نکل چکے تھے۔ اس لیے انہوں نے کہا: محمد، اللہ کی قسم! عبدالعزیز کی روایت میں ہے، ہمارے بعض ساتھیوں نے یہ الفاظ بیان کیے۔ محمد لشکر کے ساتھ آ گیا، اور ہم نے خیبر کو طاقت اور زورِ بازو سے فتح کیا، اور قیدیوں کو یکجا اکٹھا کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت دحیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے قیدیوں میں سے ایک لونڈی عنایت فرمائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اور ایک باندی لے لو۔ تو انہوں نے صفیہ بنت حیی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو لے لیا۔ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آ کر کہنے لگا: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دحیہ کو قریظہ اور بنو نضیر کی آقا صفیہ بنت حیی عنایت کر دی ہے؟ وہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شایان شان تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اس سمیت بلاؤ۔ تو وہ اس کو لے کر حاضر ہوا تو جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نظر ڈالی فرمایا: قیدیوں میں سے اس کے سوا کوئی اور لونڈی لے لو۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے آزاد کر کے اس سے شادی کر لی، حضرت ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا، اے ابو حمزہ! (حضرت انس کی کنیت ہے) اس کو مہر کیا دیا تھا؟ انہوں نے جواب دیا، اس کا نفس، اس کو آزاد کیا اور اس سے شادی کر لی، حتی کہ جب (واپسی پر) راستہ میں ہی تھے، تو حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انہیں تیار کر کے رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کر دیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کو نوشہ (دولہا) بن چکے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس کچھ ہو وہ لے آئے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چمڑے کا دسترخوان بچھا دیا، تو کوئی آدمی پنیر لا رہا ہے اور کوئی آدمی کھجور لا رہا ہے اور کوئی گھی لا رہا ہے۔ ان سے صحابہ کرام نے مالیدہ تیار کیا، اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا۔ [صحيح مسلم/كتاب الجهاد والسير/حدیث: 3497]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1365
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1365 ترقیم شاملہ: -- 3498
وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حدثنا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، وَعَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحدثناه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، وَشُعَيْبِ بْنِ حَبْحَابٍ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحدثنا قُتَيْبَةُ ، حدثنا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، وَعَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ ، حدثنا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حدثنا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، وَعُمَرُ بْنُ سَعْدٍ ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ ، جميعا عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ ، عَنْ أَنَسٍ ، كُلُّهُمْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ أَعْتَقَ صَفِيَّةَ، وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا "، وَفِي حَدِيثِ مُعَاذٍ، عَنْ أَبِيهِ: تَزَوَّجَ صَفِيَّةَ، وَأَصْدَقَهَا عِتْقَهَا.
حماد، یعنی ابن زید نے ثابت اور عبدالعزیز بن صہیب سے، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے۔ حماد نے ثابت اور شعیب بن حبحاب سے، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے۔ اسی طرح ابوعوانہ نے قتادہ اور عبدالعزیز سے، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے۔ ابوعوانہ (ہی) نے ابوعثمان سے، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے۔ معاذ بن ہشام نے اپنے والد سے، انہوں نے شعیب بن حبحاب سے، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور اسی طرح یونس بن عبید نے شعیب بن حبحاب سے، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور ان سب نے (کہا: انہوں نے) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر مقرر کیا۔ معاذ کی اپنے والد (ہشام) سے روایت کردہ حدیث میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا اور ان کی آزادی، ان کو مہر میں دی۔ [صحيح مسلم/كتاب الجهاد والسير/حدیث: 3498]
امام صاحب اپنے اساتذہ سے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں۔ [صحيح مسلم/كتاب الجهاد والسير/حدیث: 3498]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1365
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1365 ترقیم شاملہ: -- 3500
حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا عَفَّانُ ، حدثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حدثنا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ أَبِي طَلْحَةَ يَوْمَ خَيْبَرَ، وَقَدَمِي تَمَسُّ قَدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: فَأَتَيْنَاهُمْ حِينَ بَزَغَتِ الشَّمْسُ وَقَدْ أَخْرَجُوا مَوَاشِيَهُمْ، وَخَرَجُوا بِفُؤُوسِهِمْ، وَمَكَاتِلِهِمْ، وَمُرُورِهِمْ، فقَالُوا: مُحَمَّدٌ، وَالْخَمِيسُ، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ "، قَالَ: وَهَزَمَهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَوَقَعَتْ فِي سَهْمِ دِحْيَةَ جَارِيَةٌ جَمِيلَةٌ، فَاشْتَرَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعَةِ أَرْؤُسٍ، ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَى أُمِّ سُلَيْمٍ تُصَنِّعُهَا لَهُ وَتُهَيِّئُهَا، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ، قَالَ: وَتَعْتَدُّ فِي بَيْتِهَا وَهِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ، قَالَ: وَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيمَتَهَا التَّمْرَ، وَالْأَقِطَ، وَالسَّمْنَ، فُحِصَتِ الْأَرْضُ أَفَاحِيصَ وَجِيءَ بِالْأَنْطَاعِ، فَوُضِعَتْ فِيهَا وَجِيءَ بِالْأَقِطِ وَالسَّمْنِ، فَشَبِعَ النَّاسُ، قَالَ: وَقَالَ النَّاسُ: لَا نَدْرِي أَتَزَوَّجَهَا أَمِ اتَّخَذَهَا أُمَّ وَلَدٍ؟ قَالُوا: إِنْ حَجَبَهَا فَهِيَ امْرَأَتُهُ، وَإِنْ لَمْ يَحْجُبْهَا فَهِيَ أُمُّ وَلَدٍ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَبَ حَجَبَهَا، فَقَعَدَتْ عَلَى عَجُزِ الْبَعِيرِ فَعَرَفُوا أَنَّهُ قَدْ تَزَوَّجَهَا، فَلَمَّا دَنَوْا مِنَ الْمَدِينَةِ دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَفَعَنْا، قَالَ: فَعَثَرَتِ النَّاقَةُ الْعَضْبَاءُ، وَنَدَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَدَرَتْ فَقَامَ فَسَتَرَهَا وَقَدْ أَشْرَفَتِ النِّسَاءُ، فَقُلْنَ أَبْعَدَ اللَّهُ الْيَهُودِيَّةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، أَوَقَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم؟ قَالَ: إِي وَاللَّهِ لَقَدْ وَقَعَ. (حديث موقوف) قَالَ أَنَسٌ : وَشَهِدْتُ وَلِيمَةَ زَيْنَبَ، فَأَشْبَعَ النَّاسَ خُبْزًا وَلَحْمًا، وَكَانَ يَبْعَثُنِي فَأَدْعُو النَّاسَ، فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ وَتَبِعْتُهُ، فَتَخَلَّفَ رَجُلَانِ اسْتَأْنَسَ بِهِمَا الْحَدِيثُ لَمْ يَخْرُجَا، فَجَعَلَ يَمُرُّ عَلَى نِسَائِهِ فَيُسَلِّمُ عَلَى كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ: " سَلَامٌ عَلَيْكُمْ كَيْفَ أَنْتُمْ يَا أَهْلَ الْبَيْتِ؟ "، فَيَقُولُونَ: بِخَيْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَكَ؟: فَيَقُولُ: بِخَيْرٍ، فَلَمَّا فَرَغَ رَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، فَلَمَّا بَلَغَ الْبَابَ إِذَا هُوَ بِالرَّجُلَيْنِ قَدِ اسْتَأْنَسَ بِهِمَا الْحَدِيثُ، فَلَمَّا رَأَيَاهُ قَدْ رَجَعَ قَامَا فَخَرَجَا فَوَاللَّهِ مَا أَدْرِي أَنَا أَخْبَرْتُهُ أَمْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ بِأَنَّهُمَا قَدْ خَرَجَا، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي أُسْكُفَّةِ الْبَابِ أَرْخَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى هَذِهِ الْآيَةَ: لا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ سورة الأحزاب آية 53 الْآيَةَ ".
حماد بن سلمہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ثابت نے ہمیں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: میں خیبر کے دن ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ سوار تھا، اور میرا پاؤں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک کو چھو رہا تھا۔ کہا: ہم نے رفتار تیز کر لی، کہا: اونٹنی عضباء ٹھوکر کھا کر گر گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (پالان سے) نکل گئے اور وہ (حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا) بھی نکل کر گر گئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ان کو پردے میں کیا، عورتیں اوپر سے جھانک رہی تھیں، کہنے لگیں: اللہ یہودی عورت کو دور کرے۔ (ثابت نے) کہا: میں نے کہا: اے ابوحمزہ! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گر پڑے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں اللہ کی قسم! آپ گر پڑے تھے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اور میں نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے ولیمے میں بھی شرکت کی تھی۔ آپ نے لوگوں کو پیٹ بھر کر روٹی اور گوشت کھلایا تھا، آپ مجھے بھتیجے تھے میں لوگوں کو (کھانے کے لیے) بلاتا تھا۔ جب آپ فارغ ہوئے، تو کھڑے ہو گئے اور میں نے بھی آپ کی پیروی کی، پیچھے دو آدمی رہ گئے، باہمی گفتگو نے ان دونوں کو ساتھ لگائے رکھا۔ وہ دونوں نہ نکلے۔ آپ نے (چلتے ہوئے) اپنی ازواج مطہرات کے پاس جانا شروع کیا۔ آپ ان میں سے ہر ایک کو سلام کرتے، (فرماتے) تم پر سلامتی ہو، گھر والو! آپ کیسے ہو؟ وہ جواب دیتے: اللہ کے رسول! خیریت سے ہیں۔ آپ نے اپنے اہل (نئی اہلیہ) کو کیسا پایا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جواب دیتے: خیر و (عافیت) کے ساتھ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو واپس ہوئے، میں بھی آپ کے ساتھ لوٹ آیا، جب آپ دروازے پر پہنچے تو آپ نے ان دو آدمیوں کو دیکھا (کہ) باہمی گفتگو نے ان دونوں کو ساتھ لگا رکھا ہے، جب ان دونوں نے آپ کو دیکھا کہ آپ واپس آ رہے ہیں تو وہ دونوں اٹھے اور چلے گئے۔ اللہ کی قسم! (اب) مجھے معلوم نہیں کہ میں نے آپ کو بتایا یا آپ پر وحی نازل کی گئی کہ وہ دونوں چلے گئے ہیں۔ آپ واپس آئے اور میں بھی آپ کے ساتھ واپس آیا۔ پھر آپ نے اپنا پاؤں دروازے کی چوکھٹ پر رکھا تو میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا۔ اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: تم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں مت داخل ہو الا یہ کہ تمہیں (اس کی) اجازت دی جائے۔ [صحيح مسلم/كتاب الجهاد والسير/حدیث: 3500]
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جنگ خیبر کے موقع پر میں حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پیچھے سوار تھا اور میرا قدم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم سے لگ رہا تھا۔ تو ہم ان کے پاس سورج کے روشن ہونے (اچھی طرح طلوع ہونے پر) پہنچے اور انہوں نے (گھروں سے) اپنے مویشی نکال لیے تھے، اور اپنے کلہاڑے، ٹوکریاں، بیلچے، کدال، یا رسیاں بھی ساتھ لے جا رہے تھے، تو وہ کہنے لگے، محمد لشکر کے ساتھ آ گئے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خیبر برباد ہو یا خیبر تباہ ہو گیا، ہم جب کسی قوم کے میدان میں اترتے ہیں تو ڈرائے گئے لوگوں کی صبح بری ہوتی ہے۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں اللہ عزوجل نے انہیں شکست سے دوچار کیا اور حضرت دحیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حصہ میں ایک خوبرو لونڈی آئی، اور اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات لونڈیوں کے عوض خرید لیا، پھر اسے حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سپرد فرمایا تاکہ وہ اسے بنا سنوار کر، اسے تیار کرے۔ راوی کا خیال ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بھی کہا کہ وہ ام سلیم ہی کے گھر (ان کے پاس) عدت گزارے (یعنی استبرائے رحم ہو، جو لونڈی کے لیے ضروری ہے) اور وہ لونڈی صفیہ بنت حیی تھی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ولیمہ میں، کھجور، پنیر اور گھی رکھا۔ زمین کو کرید کر، چمڑے کے دسترخوان لا کر اس میں رکھے گئے، اور پنیر اور گھی لایا گیا جس سے لوگ سیر ہوئے۔ لوگ کہنے لگے ہمیں معلوم نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے شادی کی ہے یا اسے ام ولد بنایا ہے۔ کہنے لگے اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پردہ میں رکھا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہو گی اور اگر اسے پردہ میں نہ رکھا تو وہ ام ولد ہو گی، تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوار ہونے کا ارادہ کیا، اسے پردہ میں کیا اور وہ اونٹ کے پچھلے حصہ پر بیٹھیں تو لوگوں نے جان لیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے شادی کی ہے، تو جب صحابہ کرام مدینہ کے قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری کو تیز کر دیا اور ہم نے بھی سواریاں دوڑائیں، اور (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی) عضباء اونٹنی نے ٹھوکر کھائی، جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گر گئے اور وہ بھی گر گئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اسے پردہ کیا، اور عورتیں دیکھ رہی تھیں، اس لیے کہنے لگیں اللہ تعالیٰ یہودن کو دور کرے۔ ثابت نے پوچھا اے ابو حمزہ! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گر پڑے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں، اللہ کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم گر پڑے تھے۔ [صحيح مسلم/كتاب الجهاد والسير/حدیث: 3500]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1365
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1365 ترقیم شاملہ: -- 3501
وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا شَبَابَةُ ، حدثنا سُلَيْمَانُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنِي بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمِ بْنِ حَيَّانَ ، وَاللَّفْظُ لَهُ: حدثنا بَهْزٌ ، حدثنا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، حدثنا أَنَسٌ ، قَالَ: صَارَتْ صَفِيَّةُ لِدِحْيَةَ فِي مَقْسَمِهِ، وَجَعَلُوا يَمْدَحُونَهَا عَنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: وَيَقُولُونَ: مَا رَأَيْنَا فِي السَّبْيِ مِثْلَهَا، قَالَ: " فَبَعَثَ إِلَى دِحْيَةَ، فَأَعْطَاهُ بِهَا مَا أَرَادَ، ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَى أُمِّي، فقَالَ: أَصْلِحِيهَا "، قَالَ: ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ حَتَّى إِذَا جَعَلَهَا فِي ظَهْرِهِ نَزَلَ، ثُمَّ ضَرَبَ عَلَيْهَا الْقُبَّةَ، فَلَمَّا أَصْبَح، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ عَنْدَهُ فَضْلُ زَادٍ، فَلْيَأْتِنَا بِهِ "، قَالَ: فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِفَضْلِ التَّمْرِ وَفَضْلِ السَّوِيقِ، حَتَّى جَعَلُوا مِنْ ذَلِكَ سَوَادًا حَيْسًا، فَجَعَلُوا يَأْكُلُونَ مِنْ ذَلِكَ الْحَيْسِ وَيَشْرَبُونَ مِنْ حِيَاضٍ إِلَى جَنْبِهِمْ مِنْ مَاءِ السَّمَاءِ، قَالَ: فقَالَ أَنَسٌ: فَكَانَتْ تِلْكَ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَيْهَا قَالَ: فَانْطَلَقْنَا حَتَّى إِذَا رَأَيْنَا جُدُرَ الْمَدِينَةِ هَشِشْنَا إِلَيْهَا، فَرَفَعَنْا مَطِيَّنَا وَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَطِيَّتَهُ، قَالَ: صَفِيَّةُ خَلْفَهُ، قَدْ أَرْدَفَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: فَعَثَرَتْ مَطِيَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصُرِعَ وَصُرِعَتْ، قَالَ: فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ يَنْظُرُ إِلَيْهِ وَلَا إِلَيْهَا، حَتَّى قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَتَرَهَا، قَالَ: فَأَتَيْنَاهُ، فقَالَ: " لَمْ نُضَرَّ "، قَالَ: فَدَخَلْنَا الْمَدِينَةَ، فَخَرَجَ جَوَارِي نِسَائِهِ يَتَرَاءَيْنَهَا، وَيَشْمَتْنَ بِصَرْعَتِهَا.
سلیمان بن مغیرہ نے ہمیں ثابت سے حدیث بیان کی کہا: حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ہمیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا حضرت دحیہ رضی اللہ عنہ کے حصے میں آ گئیں، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دحیہ رضی اللہ عنہ کو اپنے حصے کی ایک کنیز لینے کی اجازت دے کر غیر رسمی طور پر تقسیم کا آغاز فرما دیا تھا۔) لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ان کی تعریف کرنے لگے، وہ کہہ رہے تھے: ہم نے قیدیوں میں ان جیسی عورت نہیں دیکھی۔ تو آپ نے دحیہ رضی اللہ عنہ کی طرف پیغام بھیجا، اور ان کے بدلے میں جو انہوں نے چاہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا، پھر آپ نے اسے میری والدہ کے سپرد کیا اور فرمایا: اسے بنا سنوار دو۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے نکلے حتیٰ کہ جب آپ نے اسے پشت کی طرف کر لیا، (خیبر پیچھے رہ گیا) تو آپ نے پڑاؤ ڈالا، پھر ان (حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا) کے لیے خیمہ لگوایا، جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زاد راہ سے زائد کچھ ہو وہ اسے ہمارے پاس لے آئے۔ کہا: اس پر کوئی آدمی زائد کھجوریں لے کر آنے لگا اور (کوئی) زائد ستو، حتیٰ کہ لوگوں نے ان چیزوں سے ایک ڈھیر مخلوط کھانے (حیس) کا بنا لیا، پھر وہ اس حیس میں سے تناول کرنے لگے اور بارش کے پانی کے حوضوں سے جو ان کے قریب تھے پانی پینے لگے۔ کہا: حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ تھا ان (صفیہ رضی اللہ عنہا) کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ۔ کہا: اس کے بعد ہم چل پڑے، جب ہم نے مدینہ کی دیواریں دیکھیں تو ہم شدت شوق سے اس کی طرف لپک پڑے، ہم نے اپنی سواریاں اٹھا دیں (تیز کر دیں) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی سواری اٹھا دی۔ کہا: صفیہ رضی اللہ عنہا آپ کے پیچھے تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے ساتھ سوار کر لیا تھا، کہا: (اچانک) رسول اللہ کی سواری کو ٹھوکر لگی تو آپ زمین پر آ رہے اور وہ (حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا) بھی زمین پر آ رہیں، کہا: لوگوں میں سے کوئی بھی نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ رہا تھا اور نہ ان کی طرف، کہا: حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے آگے پردہ کیا، پھر ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو آپ نے فرمایا: ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ پھر ہم مدینہ کے اندر داخل ہوئے تو آپ کی ازواج کی بانڈیاں باہر نکل آئیں، وہ ایک دوسری کو وہ (صفیہ رضی اللہ عنہا) دکھا رہی تھیں، اور ان کے گرنے پر دل ہی دل میں خوش ہو رہی تھیں۔ [صحيح مسلم/كتاب الجهاد والسير/حدیث: 3501]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1365
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1365 ترقیم شاملہ: -- 4665
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا خَيْبَرَ، قَالَ: فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا صَلَاةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ، فَرَكِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَكِبَ أَبُو طَلْحَةَ وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ، فَأَجْرَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ، وَإِنَّ رُكْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَانْحَسَرَ الْإِزَارُ عَنْ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنِّي لَأَرَى بَيَاضَ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ، قَالَ: " اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ "، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ، قَالَهَا ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالَ: وَقَدْ خَرَجَ الْقَوْمُ إِلَى أَعْمَالِهِمْ "، فَقَالُوا: مُحَمَّدٌ، قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ، وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا: وَالْخَمِيسَ، قَالَ: وَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً.
عبدالعزیز بن صہیب نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی جنگ لڑی، ہم نے وہاں صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھی، پھر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بھی سوار ہوئے اور میں سواری پر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے تھا، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے تنگ راستوں میں اپنی سواری کو دوڑایا، میرا گھٹنا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کو چھو رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے کپڑا ہٹ گیا اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کی سفیدی دیکھ رہا تھا، جب آپ بستی میں داخل ہوئے تو فرمایا: اللہ اکبر! خیبر تباہ ہوا، ہم جب کسی قوم کے گھروں کے سامنے اترتے ہیں تو ان لوگوں کی صبح بری ہوتی ہے جنہیں (آنے سے پہلے) ڈرایا گیا تھا۔ آپ نے تین بار یہی فرمایا۔ کہا: لوگ اپنے کاموں کے لیے نکل چکے تھے تو انہوں نے کہا: (یہ) محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، عبدالعزیز نے کہا: ہمارے بعض ساتھیوں نے کہا: اور لشکر ہے۔ کہا: ہم نے اسے بزور شمشیر حاصل کیا۔ [صحيح مسلم/كتاب الجهاد والسير/حدیث: 4665]
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کا رخ کیا، تو ہم نے اس کے قریب صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور ابوطلحہ رضی اللہ تعالی عنہ بھی سوار ہو گئے، میں ابوطلحہ رضی اللہ تعالی عنہ کے پیچھے سوار تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری خیبر کی گلیوں میں دوڑائی اور میرا گھٹنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے کو مس کر رہا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کی تہہ بند ہٹ گئی اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کی سفیدی دیکھ رہا تھا، تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستی میں داخل ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ سب سے بڑا ہے، خیبر تباہ و برباد ہو گیا، ہم جب کسی قوم کے میدان میں اترتے ہیں، تو ان لوگوں کی صبح بہت بری ہوتی ہے، جنہیں عذاب سے آگاہ کیا جا چکا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ تین دفعہ فرمایا اور لوگ اپنے کام کاج کے لیے نکل کھڑے ہوئے تھے، اس لیے کہتے تھے، محمد، (آ گئے) عبدالعزیز بیان کرتے ہیں، بعض ہمارے ساتھیوں نے کہا اور لشکر یا لشکر کے ساتھ، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے اسے بزور بازو فتح کیا۔ [صحيح مسلم/كتاب الجهاد والسير/حدیث: 4665]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1365
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1365 ترقیم شاملہ: -- 4666
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " كُنْتُ رِدْفَ أَبِي طَلْحَةَ يَوْمَ خَيْبَرَ، وَقَدَمِي تَمَسُّ قَدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَتَيْنَاهُمْ حِينَ بَزَغَتِ الشَّمْسُ، وَقَدْ أَخْرَجُوا مَوَاشِيَهُمْ وَخَرَجُوا بِفُؤُوسِهِمْ، وَمَكَاتِلِهِمْ وَمُرُورِهِمْ، فَقَالُوا: مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسَ، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ، قَالَ: فَهَزَمَهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ".
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: خیبر کے دن میں سواری پر حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے تھا اور میرا پاؤں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں کو چھو رہا تھا، کہا: ہم اس وقت ان کے پاس پہنچے جب سورج چمک رہا تھا، وہ لوگ اپنے مویشی نکال چکے تھے اور کلہاڑیاں، ٹوکریاں اور بیلچے لے کر (خود بھی) نکل چکے تھے۔ تو انہوں نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور لشکر ہے۔ کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خیبر تباہ ہوا، جب ہم کسی قوم کے گھروں کے سامنے اترتے ہیں تو ان لوگوں کی صبح بری ہوتی ہے جنہیں ڈرایا جا چکا تھا۔ کہا: تو اللہ عزوجل نے انہیں شکست دی۔ [صحيح مسلم/كتاب الجهاد والسير/حدیث: 4666]
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں خیبر کے دن حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالی عنہ کے پیچھے سوار تھا اور میرا قدم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم کو مس کر رہا تھا اور ہم ان کے پاس سورج طلوع ہونے کے بعد پہنچے اور انہوں نے اپنے مویشیوں کو نکال لیا تھا اور خود اپنے کلہاڑے ٹوکریاں اور رسیاں لے کر نکل رہے تھے، تو انہوں نے کہا، محمد، لشکر سمیت آ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خیبر تباہ ہوا، ہم جب کسی قوم کے درمیان میں اترتے ہیں، تو ان ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری ہو جاتی ہے۔ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو شکست سے دوچار کر دیا۔ [صحيح مسلم/كتاب الجهاد والسير/حدیث: 4666]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1365
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1365 ترقیم شاملہ: -- 4667
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: لَمَّا أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، قَالَ: " إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ ".
قتادہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر آئے تو آپ نے فرمایا: جب ہم کسی قوم کے گھروں کے آگے اترتے ہیں تو ڈرائے گئے لوگوں کی صبح بری ہوتی ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب الجهاد والسير/حدیث: 4667]
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر پہنچے، فرمایا: ہم جب کسی قوم کے میدان میں اتر پڑتے ہیں، تو ڈرائے گئے لوگوں کی صبح بری ہو جاتی ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب الجهاد والسير/حدیث: 4667]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1365
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں