English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
ترقیم فواد عبدالباقی سے تلاش کل احادیث (3033)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
15. باب فضائل فاطمة بنت النبي عليها الصلاة والسلام:
باب: سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کی فضیلت۔
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 2449 ترقیم شاملہ: -- 6307
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ كلاهما، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ ابْنُ يُونُسَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ الْقُرَشِيُّ التَّيْمِيُّ ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَهُوَ يَقُولُ: " إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُونِي أَنْ يُنْكِحُوا ابْنَتَهُمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، فَلَا آذَنُ لَهُمْ، ثُمَّ لَا آذَنُ لَهُمْ، ثُمَّ لَا آذَنُ لَهُمْ، إِلَّا أَنْ يُحِبَّ ابْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي، وَيَنْكِحَ ابْنَتَهُمْ، فَإِنَّمَا ابْنَتِي بَضْعَةٌ مِنِّي يَرِيبُنِي مَا رَابَهَا، وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا ".
لیث بن سعد نے کہا: ہمیں عبداللہ بن عبید اللہ بن ابی ملیکہ قرشی تیمی نے حدیث بیان کی کہ حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے انہیں حدیث سنائی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منبر پر یہ سنا، آپ فرما رہے تھے: بنو ہشام بن مغیرہ نے مجھ سے اجازت مانگی ہے کہ وہ اپنی بیٹی کی شادی علی بن ابی طالب سے کر دیں، میں انہیں اس کی اجازت نہیں دیتا، پھر میں انہیں اس کی اجازت نہیں دیتا، پھر میں انہیں اس کی اجازت نہیں دیتا، الا یہ کہ ابن ابی طالب پسند کرے تو میری بیٹی کو طلاق دے دے اور ان کی بیٹی سے شادی کر لے کیونکہ میری بیٹی میرے جسم کا حصہ ہے جو چیز اسے پریشان کرے وہ مجھے پریشان کرتی ہے۔ جو چیز اس کو ایذا دے وہ مجھے ایذا دیتی ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 6307]
حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبرپر یہ فرماتے ہوئے سنا:"بنو ہشام بن مغیرہ نےمجھ سے اجازت چا ہی ہے کہ وہ اپنی بیٹی کی شادی علی بن ابی طالب سے کردیں،میں انھیں اس کی اجازت نہیں دیتا،پھر میں انھیں اس کی اجازت نہیں دیتا، پھر میں انھیں اس کی اجازت نہیں دیتا،الایہ کہ ابن ابی طالب پسند کرے تو میری بیٹی کو طلا ق دے دے اور ان کی بیٹی سے شادی کر لے کیونکہ میری بیٹی میرے جسم کا حصہ ہے جو چیز اسے پریشان کرے وہ مجھے پریشان کرتی ہے۔جو چیز اس کو ایذا دے وہ مجھے ایذا دیتی ہے۔" [صحيح مسلم/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 6307]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2449
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 2449 ترقیم شاملہ: -- 6308
حَدَّثَنِي أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْهُذَلِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّي، يُؤْذِينِي مَا آذَاهَا ".
عمرو نے ابن ابی ملیکہ سے، انہوں نے حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فاطمہ رضی اللہ عنہا میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے جو چیز اس کو ایذا دے وہ مجھے ایذا دیتی ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 6308]
حضرت مسوربن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"فاطمہ میرا جگرگوشہ ہے،جو چیز اسے تکلیف پہنچاتی ہے،وہ میرے لیےبھی تکلیف دہ ہے۔" [صحيح مسلم/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 6308]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2449
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 2449 ترقیم شاملہ: -- 6309
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدُّؤَلِيُّ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ حَدَّثَهُ،" أَنَّهُمْ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ مِنْ عِنْدِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ مَقْتَلَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، لَقِيَهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ ، فَقَالَ لَهُ: هَلْ لَكَ إِلَيَّ مِنْ حَاجَةٍ تَأْمُرُنِي بِهَا؟ قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: لَا، قَالَ لَهُ: هَلْ أَنْتَ مُعْطِيَّ سَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَغْلِبَكَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ، وَايْمُ اللَّهِ لَئِنْ أَعْطَيْتَنِيهِ، لَا يُخْلَصُ إِلَيْهِ أَبَدًا حَتَّى تَبْلُغَ نَفْسِي، إِنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ عَلَى فَاطِمَةَ، فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ فِي ذَلِكَ عَلَى مِنْبَرِهِ هَذَا، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مُحْتَلِمٌ، فَقَالَ: إِنَّ فَاطِمَةَ مِنِّي، وَإِنِّي أَتَخَوَّفُ أَنْ تُفْتَنَ فِي دِينِهَا، قَالَ: ثُمَّ ذَكَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ، فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ إِيَّاهُ، فَأَحْسَنَ، قَالَ: حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَوَعَدَنِي، فَأَوْفَى لِي، وَإِنِّي لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلَالًا، وَلَا أُحِلُّ حَرَامًا، وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ مَكَانًا وَاحِدًا أَبَدًا".
محمد بن عمرو بن حلحلہ دؤلی نے کہا: ابن شہاب نے انہیں حدیث بیان کی، انہیں علی بن حسین نے حدیث بیان کی کہ حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد جب وہ یزید بن معاویہ کے ہاں سے مدینہ منورہ آئے تو مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ ان سے ملے اور کہا: آپ کو مجھ سے کوئی بھی کام ہو تو مجھے حکم کیجیے۔ (حضرت علی بن حسین نے) کہا: میں نے ان سے کہا: نہیں (کوئی کام نہیں)۔ حضرت مسور رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار (حفاظت کے لیے) مجھے عطا کریں گے، کیونکہ مجھے خدشہ ہے کہ یہ لوگ اس (تلوار) کے معاملے میں آپ پر غالب آنے کی کوشش کریں گے اور اللہ کی قسم! اگر آپ نے یہ تلوار مجھے دے دی تو کوئی اس تک نہیں پہنچ سکے گا یہاں تک کہ میری جان اپنی منزل پر پہنچ جائے۔ (مجھے یاد ہے کہ) جب حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہوتے ہوئے ابوجہل کی بیٹی کو نکاح کا پیغام دیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے منبر پر لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے اور میں ان دنوں بلوغت کو پہنچ چکا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فاطمہ مجھ سے ہے (میرے جسم کا ٹکڑا ہے) اور مجھے اندیشہ ہے کہ اسے دین کے معاملے میں آزمائش میں ڈالا جائے گا۔ کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عبدشمس میں سے اپنے داماد (حضرت ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ عنہ) کا ذکر فرمایا اور اس کی اپنے ساتھ اس قرابت داری کی تعریف فرمائی اور اچھی طرح تعریف فرمائی۔ آپ نے فرمایا: اس نے میرے ساتھ بات کی تو سچ کہا۔ میرے ساتھ وعدہ کیا تو پورا کیا اور میں کسی حلال کام کو حرام قرار نہیں دیتا اور کسی حرام کو حلال نہیں کرتا لیکن اللہ کی قسم! اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک جگہ (ایک خاوند کے نکاح میں) اکٹھی نہیں ہوں گی۔ [صحيح مسلم/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 6309]
ابن شہاب رحمۃ ا للہ علیہ بیان کرتے ہیں،انھیں علی بن حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نے بتایا کہ حضرت حسین بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے بعد جب وہ یزید بن معاویہ کے ہاں سے مدینہ منورہ آئے تو مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان سے ملے اور کہا: آپ کو مجھ سے کو ئی بھی کا م ہو تو مجھے حکم کیجیے۔(حضرت علی بن حسین نے) کہا: میں نے ان سے کہا: نہیں (کو ئی کا م نہیں) حضرت مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار (حفاظت کے لیے) مجھے عطا کریں گے،کیونکہ مجھے خدشہ ہے کہ یہ لو گ اس (تلوار) کے معاملے میں آپ پرغالب آنے کی کو شش کریں گے اور اللہ کی قسم!اگر آپ نے یہ تلوار مجھے دے دی تو کو ئی اس تک نہیں پہنچ سکے گا یہاں تک کہ میری جا ن اپنی منزل پر پہنچ جا ئے۔(مجھے یا د ہے کہ)جب حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہو تے ہو ئے ابوجہل کی بیٹی کو نکا ح کا پیغام دیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے منبرپر لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے اور میں ان دنوں بلوغت کو پہنچ چکا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا:"فاطمہ مجھ سے ہے(میرے جسم کا ٹکڑا ہے) اور مجھے اندیشہ ہے کہ اسے دین کے معاملے میں آزمائش میں ڈالا جا ئے گا۔کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عبدشمس میں سے اپنے داماد (حضرت ابو العاص بن ربیع رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کا ذکر فر یا اور اس کی اپنے ساتھ اس قرابت داری کی تعریف فرمائی اور اچھی طرح تعریف فر ئی۔آپ نے فر یا:" اس نے میرے ساتھ بات کی تو سچ کہا۔ میرے ساتھ وعدہ کیا تو پورا کیااور میں کسی حلال کا م کو حرام قرار نہیں دیتا اور کسی حرام کو حلال نہیں کرتا اور لیکن اللہ کی قسم!اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک جگہ (ایک خاوندکے نکا ح میں) اکٹھی نہیں ہو ں گی۔" [صحيح مسلم/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 6309]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2449
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 2449 ترقیم شاملہ: -- 6310
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ: " أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ، وَعِنْدَهُ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا سَمِعَتْ بِذَلِكَ فَاطِمَةُ، أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ لَهُ: إِنَّ قَوْمَكَ يَتَحَدَّثُونَ أَنَّكَ لَا تَغْضَبُ لِبَنَاتِكَ، وَهَذَا عَلِيٌّ نَاكِحًا ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ، قَالَ الْمِسْوَرُ: فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ حِينَ تَشَهَّدَ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ، فَإِنِّي أَنْكَحْتُ أَبَا الْعَاصِ بْنَ الرَّبِيعِ، فَحَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي، وَإِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ مُضْغَةٌ مِنِّي، وَإِنَّمَا أَكْرَهُ أَنْ يَفْتِنُوهَا، وَإِنَّهَا وَاللَّهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ، وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ أَبَدًا، قَالَ: فَتَرَكَ عَلِيٌّ الْخِطْبَةَ ".
شعیب نے زہری سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے علی بن حسین نے خبر دی کہ مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ابوجہل کی بیٹی کے لیے نکاح کا پیغام دیا جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ان کے پاس (نکاح میں) تھیں تو جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات سنی تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے کہا: آپ کی قوم (بنو ہاشم) کے لوگ یہ کہتے ہیں کہ آپ کو اپنی بیٹیوں کے لیے غصہ نہیں آتا اور یہ علی رضی اللہ عنہ ہیں جو ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنے والے ہیں۔ حضرت مسور رضی اللہ عنہ نے کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (خطبہ دینے کے لیے) کھڑے ہوئے جب آپ نے شہادت کے الفاظ ادا کیے تو میں نے سنا، پھر آپ نے فرمایا: اس کے بعد! میں نے ابوالعاص بن ربیع کو رشتہ دیا تو اس نے میرے ساتھ بات کی تو سچی بات کی، بے شک فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم میری جان کا ایک حصہ ہے۔ مجھے یہ بہت برا لگتا ہے کہ لوگ اسے آزمائش میں ڈالیں۔ اور بات یہ ہے کہ اللہ کی قسم! اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک شخص کے نکاح میں اکٹھی نہیں ہوں گی۔ (حضرت مسور رضی اللہ عنہ نے) کہا: تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نکاح کا ارادہ ترک کر دیا۔ [صحيح مسلم/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 6310]
حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابوجہل کی بیٹی کو نکاح کاپیغام دیا: جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ان کے پاس (نکاح میں) تھیں تو جب حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے یہ بات سنی تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو آپ سے کہا: آپ کی قوم (بنو ہاشم) کے لو گ یہ کہتے ہیں کہ آپ کو اپنی بیٹیوں کے لیے غصہ نہیں آتا اور یہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں جو ابو جہل کی بیٹی سے نکا ح کرنے والے ہیں۔حضرت مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (خطبہ دینے کے لیے) کھڑے ہو ئے جب آپ نے شہادت کے الفاظ ادا کیے تو میں نے سنا، پھر آپ نے فر یا:" اس کے بعد!میں نے ابو العاص بن ربیع کو رشتہ دیا تو اس نے میرے ساتھ بات کی تو سچی بات کی، بے شک فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم میری جان کا ایک حصہ ہے۔ مجھے یہ بہت برا لگتا ہے کہ لو گ اسے آزمائش میں ڈالیں۔اور بات یہ ہے کہ اللہ کی قسم!اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک شخص کے نکا ح میں اکٹھی نہیں ہو ں گی۔"(حضرت مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نکا ح کا ارادہ ترک کر دیا۔ [صحيح مسلم/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 6310]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2449
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 2449 ترقیم شاملہ: -- 6311
وحَدَّثَنِيهِ أَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ يَعْنِي ابْنَ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
نعمان بن راشد نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی۔ [صحيح مسلم/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 6311]
یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔ [صحيح مسلم/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 6311]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2449
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں