الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
75. باب مَا جَاءَ فِي اسْتِقْرَاضِ الْبَعِيرِ أَوِ الشَّىْءِ مِنَ الْحَيَوَانِ أَوِ السِّنِّ
75. باب: اونٹ یا کوئی اور جانور قرض لینے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1316
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو كريب، حدثنا وكيع، عن علي بن صالح، عن سلمة بن كهيل، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: استقرض رسول الله صلى الله عليه وسلم سنا، فاعطاه سنا خيرا من سنه، وقال: " خياركم احاسنكم قضاء ". قال: وفي الباب، عن ابي رافع. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح، وقد رواه شعبة، وسفيان، عن سلمة، والعمل على هذا عند بعض اهل العلم، لم يروا باستقراض السن باسا من الإبل، وهو قول: الشافعي، واحمد، وإسحاق، وكره بعضهم ذلك.حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: اسْتَقْرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِنًّا، فَأَعْطَاهُ سِنًّا خَيْرًا مِنْ سِنِّهِ، وَقَالَ: " خِيَارُكُمْ أَحَاسِنُكُمْ قَضَاءً ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي رَافِعٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ، وُسُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، لَمْ يَرَوْا بِاسْتِقْرَاضِ السِّنِّ بَأْسًا مِنَ الْإِبِلِ، وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وَكَرِهَ بَعْضُهُمْ ذَلِكَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جوان اونٹ قرض لیا اور آپ نے اسے اس سے بہتر اونٹ دیا اور فرمایا: تم میں سے بہتر وہ لوگ ہیں جو قرض کی ادائیگی میں بہتر ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسے شعبہ اور سفیان نے بھی سلمہ سے روایت کیا ہے،
۳- اس باب میں ابورافع رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۴- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کسی بھی عمر کا اونٹ قرض لینے کو مکروہ نہیں سمجھتے ہیں،
۵- اور بعض لوگوں نے اسے مکروہ جانا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوکالة 5 (2305)، و6 (2306)، والاستقراض 4 (2390)، و 6 (2392)، و 7 (2393)، والہبة 23 (2606)، و 25 (2609)، صحیح مسلم/المساقاة 22 (البیوع 43) (1601)، سنن النسائی/البیوع 64 (4622)، و103 (4697)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 16 (الأحکام 56)، (2322)، (مقتصراً علی قولہ المرفوع) (تحفة الأشراف: 14963)، و مسند احمد (2/374، 393، 416، 431)، 456، 476، 509) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح أحاديث البيوع
حدیث نمبر: 1317
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا وهب بن جرير، حدثنا شعبة، عن سلمة بن كهيل، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان رجلا تقاضى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاغلظ له فهم به اصحابه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " دعوه فإن لصاحب الحق مقالا "، ثم قال: " اشتروا له بعيرا، فاعطوه إياه، فطلبوه فلم يجدوا إلا سنا افضل من سنه "، فقال: " اشتروه، فاعطوه إياه، فإن خيركم احسنكم قضاء ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا تَقَاضَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَغْلَظَ لَهُ فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعُوهُ فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا "، ثُمَّ قَالَ: " اشْتَرُوا لَهُ بَعِيرًا، فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ، فَطَلَبُوهُ فَلَمْ يَجِدُوا إِلَّا سِنَّا أَفْضَلَ مِنْ سِنِّهِ "، فَقَالَ: " اشْتَرُوهُ، فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ، فَإِنَّ خَيْرَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (قرض کا) تقاضہ کیا اور سختی کی، صحابہ نے اسے دفع کرنے کا قصد کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو، کیونکہ حقدار کو کہنے کا حق ہے، پھر آپ نے فرمایا: اسے ایک اونٹ خرید کر دے دو، لوگوں نے تلاش کیا تو انہیں ایسا ہی اونٹ ملا جو اس کے اونٹ سے بہتر تھا، آپ نے فرمایا: اسی کو خرید کر دے دو، کیونکہ تم میں بہتر وہ لوگ ہیں جو قرض کی ادائیگی میں بہتر ہوں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح أحاديث البيوع
حدیث نمبر: 1318
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا مالك بن انس، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي رافع مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: استسلف رسول الله صلى الله عليه وسلم بكرا، فجاءته إبل من الصدقة، قال ابو رافع: " فامرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اقضي الرجل بكره "، فقلت: لا اجد في الإبل إلا جملا خيارا رباعيا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اعطه إياه فإن خيار الناس احسنهم قضاء ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: اسْتَسْلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكْرًا، فَجَاءَتْهُ إِبِلٌ مِنَ الصَّدَقَةِ، قَالَ أَبُو رَافِعٍ: " فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقْضِيَ الرَّجُلَ بَكْرَهُ "، فَقُلْتُ: لَا أَجِدُ فِي الْإِبِلِ إِلَّا جَمَلًا خِيَارًا رَبَاعِيًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعْطِهِ إِيَّاهُ فَإِنَّ خِيَارَ النَّاسِ أَحْسَنُهُمْ قَضَاءً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابورافع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جوان اونٹ قرض لیا، پھر آپ کے پاس صدقے کا اونٹ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں اس آدمی کا اونٹ ادا کر دوں، میں نے آپ سے عرض کیا: مجھے چار دانتوں والے ایک عمدہ اونٹ کے علاوہ کوئی اور اونٹ نہیں مل رہا ہے، تو آپ نے فرمایا: اسے اسی کو دے دو، کیونکہ لوگوں میں سب سے اچھے وہ ہیں جو قرض کی ادائیگی میں سب سے اچھے ہوں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 22 (البیوع 43) (1600)، سنن ابی داود/ البیوع 11 (3346)، سنن النسائی/البیوع 64 (4621)، سنن ابن ماجہ/التجارات 62 (2285)، (تحفة الأشراف: 12025)، وط/البیوع 43 (89)، و مسند احمد (6/390)، وسنن الدارمی/البیوع 31 (2507) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مقروض اگر خود بخود اپنی رضا مندی سے ادائیگی قرض کے وقت واجب الادا قرض سے مقدار میں زیادہ یا بہتر اور عمدہ ادا کرے تو یہ جائز ہے، اور اگر قرض خواہ قرض دیتے وقت یہ شرط کر لے تو یہ سود ہو گا جو بہر صورت حرام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2285)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.