الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book on Drinks
5. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يُنْبَذَ فِي الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ
5. باب: تونبی، مٹکا (سبز رنگ کے برتن) اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1868
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى، حدثنا ابو داود الطيالسي، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، قال: سمعت زاذان يقول: سالت ابن عمر عما نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم من الاوعية، اخبرناه بلغتكم وفسره لنا بلغتنا فقال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحنتمة وهي الجرة، ونهى عن الدباء وهي القرعة، ونهى عن النقير وهو اصل النخل ينقر نقرا او ينسج نسجا، ونهى عن المزفت وهي المقير، وامر ان ينبذ في الاسقية "، قال: وفي الباب عن عمر، وعلي، وابن عباس، وابي سعيد، وابي هريرة، وعبد الرحمن بن يعمر، وسمرة، وانس، وعائشة، وعمران بن حصين، وعائذ بن عمرو، والحكم الغفاري، وميمونة قال ابو عيسى 12: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَال: سَمِعْتُ زَاذَانَ يَقُولُ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَمَّا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَوْعِيَةِ، أَخْبِرْنَاهُ بِلُغَتِكُمْ وَفَسِّرْهُ لَنَا بِلُغَتِنَا فَقَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَنْتَمَةِ وَهِيَ الْجَرَّةُ، وَنَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ وَهِيَ الْقَرْعَةُ، وَنَهَى عَنِ النَّقِيرِ وَهُوَ أَصْلُ النَّخْلِ يُنْقَرُ نَقْرًا أَوْ يُنْسَجُ نَسْجًا، وَنَهَى عَنِ الْمُزَفَّتِ وَهِيَ الْمُقَيَّرُ، وَأَمَرَ أَنْ يُنْبَذَ فِي الْأَسْقِيَةِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ، وَسَمُرَةَ، وَأَنَسٍ، وَعَائِشَةَ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَعَائِذِ بْنِ عَمْرٍو، وَالْحَكَمِ الْغِفَارِيِّ، وَمَيْمُونَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى 12: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
زاذان کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی الله عنہما سے ان برتنوں کے متعلق پوچھا جن سے آپ نے منع فرمایا ہے اور کہا: اس کو اپنی زبان میں بیان کیجئے اور ہماری زبان میں اس کی تشریح کیجئے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «حنتمة» سے منع فرمایا ہے اور وہ مٹکا ہے، آپ نے «دباء» سے منع فرمایا ہے اور وہ کدو کی تونبی ہے۔ آپ نے «نقير» سے منع فرمایا اور وہ کھجور کی جڑ ہے جس کو اندر سے گہرا کر کے یا خراد کر برتن بنا لیتے ہیں، آپ نے «مزفت» سے منع فرمایا اور وہ روغن قیر ملا ہوا (لاکھی) برتن ہے، اور آپ نے حکم دیا کہ نبیذ مشکوں میں بنائی جائے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، علی، ابن عباس، ابو سعید خدری، ابوہریرہ، عبدالرحمٰن بن یعمر، سمرہ، انس، عائشہ، عمران بن حصین، عائذ بن عمرو، حکم غفاری اور میمونہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 6 (1997/57)، سنن النسائی/الأشربة 37 (5648)، (تحفة الأشراف: 6716)، و مسند احمد (2/56) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حدیث کے الفاظ «حنتم»، «دباء»، «نقیر» اور «مزفت» یہ مختلف قسم کے برتنوں کے نام ہیں، ان میں زمانہ جاہلیت میں شراب بنائی اور رکھی جاتی تھی، شراب کی حرمت کے وقت ان برتنوں کے استعمال سے منع کر دیا گیا، پھر بعد میں بریدہ اسلمی کی اگلی روایت «كنت نهيتكم عن الأوعية فاشربوا في كل وعاء» یعنی میں نے تمہیں مختلف برتنوں کے استعمال سے منع کر دیا تھا، لیکن اب انہیں اپنے پینے کے لیے استعمال کر سکتے ہو سے ان برتنوں کی ممانعت منسوخ ہو گئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1867
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا ابن علية، ويزيد بن هارون، قالا: اخبرنا سليمان التيمي، عن طاوس، ان رجلا اتى ابن عمر فقال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر " فقال: نعم، فقال طاوس: والله إني سمعته منه، قال: وفي الباب، عن ابن ابي اوفى، وابي سعيد، وسويد، وعائشة، وابن الزبير، وابن عباس، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ طَاوُسٍ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ " فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ طَاوُسٌ: وَاللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُهُ مِنْهُ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَسُوَيْدٍ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ الزُّبَيْرِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
طاؤس سے روایت ہے کہ ایک آدمی ابن عمر رضی الله عنہما کے پاس آیا اور پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں ۱؎، طاؤس کہتے ہیں: اللہ کی قسم میں نے ان سے یہ بات سنی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن ابی اوفی، ابو سعید خدری، سوید، عائشہ، ابن زبیر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 6 (1997/50)، سنن النسائی/الأشربة 28 (5617)، (تحفة الأشراف: 7098)، و مسند احمد (2/29، 35، 47، 56، 101، 155) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: لیکن شرط یہ ہے کہ وہ نشہ آور ہو جائے، نبیذ اگر نشہ آور نہیں ہے تو حلال ہے، نبیذ وہ شراب ہے جو کھجور، کشمش، انگور، شہد، گیہوں اور جو وغیرہ سے تیار کی جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1869
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار، والحسن بن علي، ومحمود بن غيلان، قالوا: حدثنا ابو عاصم، حدثنا سفيان، عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن ابيه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني كنت نهيتكم عن الظروف، وإن ظرفا لا يحل شيئا ولا يحرمه، وكل مسكر حرام " قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنِ الظُّرُوفِ، وَإِنَّ ظَرْفًا لَا يُحِلُّ شَيْئًا وَلَا يُحَرِّمُهُ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں (اس سے پہلے باب کی حدیث میں مذکور) برتنوں سے منع کیا تھا، درحقیقت برتن کسی چیز کو نہ تو حلال کرتے ہیں نہ حرام (بلکہ) ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 6 (977/64)، و (انظر أیضا: الجنائز 36 (977/106) والأضاحي 5 (977/37)، (تحفة الأشراف: 1932) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح التعليق على ابن ماجة

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.