الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
219. بَابُ : قَدْرِ حَصَى الرَّمْىِ
219. باب: کتنی بڑی کنکریاں مارے؟
Chapter: The Size Of Pebbles To Be Thrown
حدیث نمبر: 3061
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا عوف، قال: حدثنا زياد بن حصين، عن ابي العالية، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم غداة العقبة وهو واقف على راحلته:" هات القط لي، فلقطت له حصيات هن حصى الخذف، فوضعتهن في يده، وجعل يقول بهن في يده" , ووصف يحيى تحريكهن في يده بامثال هؤلاء.
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ الْعَقَبَةِ وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى رَاحِلَتِهِ:" هَاتِ الْقُطْ لِي، فَلَقَطْتُ لَهُ حَصَيَاتٍ هُنّ حَصَى الْخَذْفِ، فَوَضَعْتُهُنَّ فِي يَدِهِ، وَجَعَلَ يَقُولُ بِهِنَّ فِي يَدِهِ" , وَوَصَفَ يَحْيَى تَحْرِيكَهُنَّ فِي يَدِهِ بِأَمْثَالِ هَؤُلَاءِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عقبہ کی صبح کو فرمایا اور آپ اپنی سواری کو روکے ہوئے تھے: آؤ میرے لیے کچھ کنکریاں چن دو، تو میں نے آپ کے لیے کنکریاں چنیں۔ یہ اتنی چھوٹی تھیں کہ چٹکی میں آ جائیں، تو میں نے انہیں آپ کے ہاتھ میں لا کر رکھا، تو آپ انہیں اپنے ہاتھ میں حرکت دینے لگے۔ اور یحییٰ نے انہیں اپنے ہاتھ میں ہلا کر بتایا کہ اسی طرح کی کنکریاں یہ اتنی چھوٹی تھیں کہ چٹکی میں آ جائیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3059 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہاں ابن عباس سے مراد فضل ہیں (ملاحظہ ہو ۳۰۵۹، ۳۰۶۰)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3022
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن علي بن حرب، قال: حدثنا محرز بن الوضاح، عن إسماعيل يعني ابن امية، عن ابي غطفان بن طريف حدثه، انه سمع ابن عباس يقول: لما دفع رسول الله صلى الله عليه وسلم، شنق ناقته حتى ان راسها ليمس واسطة رحله، وهو يقول للناس:" السكينة السكينة عشية عرفة".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ الْوَضَّاحِ، عَنْ إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِي غَطَفَانَ بْنِ طَرِيفٍ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: لَمَّا دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، شَنَقَ نَاقَتَهُ حَتَّى أَنَّ رَأْسَهَا لَيَمَسُّ وَاسِطَةَ رَحْلِهِ، وَهُوَ يَقُولُ لِلنَّاسِ:" السَّكِينَةَ السَّكِينَةَ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ".
ابوغطفان بن طریف سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے (مزدلفہ کے لیے چلے، تو آپ نے اپنی اونٹنی کی مہار کھینچی یہاں تک کہ اس کا سر پالان کی لکڑی سے چھونے لگا، آپ عرفہ کی شام میں (مزدلفہ کے لیے چلتے وقت لوگوں سے) فرما رہے تھے: اطمینان و سکون کو لازم پکڑو، اطمینان و سکون کو لازم پکڑو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6568)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 94 (1671)، صحیح مسلم/الحج 45 (1282)، سنن ابی داود/الحج 64 (1920)، مسند احمد (1/269) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3058
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن بشار، عن عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن حبيب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لبى حتى رمى الجمرة".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّى حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لبیک پکارتے رہے یہاں تک کہ آپ نے جمرہ کی رمی کی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5485)، مسند احمد (1/344) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3059
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي، قال: حدثنا ابن علية، قال: حدثنا عوف، قال: حدثنا زياد بن حصين، عن ابي العالية، قال: قال ابن عباس: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم غداة العقبة وهو على راحلته:" هات القط لي، فلقطت له حصيات هن حصى الخذف فلما وضعتهن في يده، قال: بامثال هؤلاء وإياكم والغلو في الدين، فإنما اهلك من كان قبلكم الغلو في الدين".
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ الْعَقَبَةِ وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ:" هَاتِ الْقُطْ لِي، فَلَقَطْتُ لَهُ حَصَيَاتٍ هُنَّ حَصَى الْخَذْفِ فَلَمَّا وَضَعْتُهُنَّ فِي يَدِهِ، قَالَ: بِأَمْثَالِ هَؤُلَاءِ وَإِيَّاكُمْ وَالْغُلُوَّ فِي الدِّينِ، فَإِنَّمَا أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمُ الْغُلُوُّ فِي الدِّينِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عقبہ کی صبح مجھ سے فرمایا: اور آپ اپنی سواری پر تھے کہ میرے لیے کنکریاں چن دو۔ تو میں نے آپ کے لیے کنکریاں چنیں جو چھوٹی چھوٹی تھیں کہ چٹکی میں آ سکتی تھیں جب میں نے آپ کے ہاتھ میں انہیں رکھا تو آپ نے فرمایا: ایسی ہی ہونی چاہیئے، اور تم اپنے آپ کو دین میں غلو سے بچاؤ۔ کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کو ان کے دین میں غلو ہی نے ہلاک کر دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الحج 63 (3029)، (تحفة الأشراف: 5427)، مسند احمد (1/215)، ویأتی عند المؤلف برقم 3061 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ترمزی اور امام احمد دونوں نے یہاں ابن عباس سے عبداللہ بن عباس سمجھا ہے، حالانکہ عبداللہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات ہی میں عورتوں بچوں کے ساتھ منی روانہ کر دیا تھا، اور مزدلفہ سے منی تک سواری پر آپ کے پیچھے فضل بن عباس ہی سوار تھے، یہ دونوں باتیں صحیح مسلم کتاب الحج باب ۴۵ اور ۴۹ میں اور سنن کبریٰ بیہقی (۵/۱۲۷) میں صراحت کے ساتھ مذکور ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3080
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت ابا مجلز , يقول: سالت ابن عباس عن شيء من امر الجمار؟ فقال:" ما ادري رماها رسول الله صلى الله عليه وسلم بست او بسبع".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مِجْلَزٍ , يَقُولُ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ شَيْءٍ مِنْ أَمْرِ الْجِمَارِ؟ فَقَالَ:" مَا أَدْرِي رَمَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسِتٍّ أَوْ بِسَبْعٍ".
ابومجلز کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کنکریوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: مجھے معلوم نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھ کنکریاں ماریں یا سات۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 78 (1977)، (تحفة الأشراف: 6541)، مسند احمد (1/372) (صحیح) (حدیث کی سند صحیح ہے، لیکن اگلی حدیث میں سات کنکریاں مارنے کا بیان ہے، اس لیے اس میں موجود شک چھ یا سات کنکری کی بات غریب اور خود ابن عباس اور دوسروں کی احادیث کے خلاف ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.