الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
226. بَابُ : الْمَكَانِ الَّذِي تُرْمَى مِنْهُ جَمْرَةُ الْعَقَبَةِ
226. باب: جمرہ عقبہ کی رمی کہاں سے کی جائے؟
Chapter: The Place From Which Jamratul 'Aqabah Is To Be Stoned
حدیث نمبر: 3073
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا الحسن بن محمد الزعفراني، ومالك بن الخليل، قالا: حدثنا ابن ابي عدي، عن شعبة، عن الحكم، ومنصور , عن إبراهيم، عن عبد الرحمن بن يزيد، قال: رمى عبد الله الجمرة بسبع حصيات، جعل البيت عن يساره وعرفة , عن يمينه , وقال:" ها هنا مقام الذي انزلت عليه سورة البقرة"، قال: ابو عبد الرحمن: ما اعلم احدا، قال: في هذا الحديث منصور غير ابن ابي عدي والله تعالى اعلم.
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، وَمَالِكُ بْنُ الْخَلِيلِ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، وَمَنْصُورٌ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: رَمَى عَبْدُ اللَّهِ الْجَمْرَةَ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، جَعَلَ الْبَيْتَ عَنْ يَسَارِهِ وَعَرَفَةَ , عَنْ يَمِينِهِ , وَقَالَ:" هَا هُنَا مَقَامِ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ"، قَالَ: أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: مَا أَعْلَمُ أَحَدًا، قَالَ: فِي هَذَا الْحَدِيثِ مَنْصُورٌ غَيْرَ ابْنِ أَبِي عَدِيٍّ وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے خانہ کعبہ کو اپنے بائیں جانب کیا اور عرفہ کو اپنے دائیں جانب اور جمرہ کو سات کنکریاں ماریں، اور کہا: یہی اس ذات کے کھڑے ہونے کی جگہ ہے جس پر سورۃ البقرہ نازل کی گئی۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ابن ابی عدی کے سوا میں کسی کو نہیں جانتا جس نے اس حدیث میں منصور کے ہونے کی بات کہی ہو، واللہ اعلم۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3072
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا هناد بن السري، عن ابي محياة، عن سلمة بن كهيل، عن عبد الرحمن يعني ابن يزيد، قال: قيل لعبد الله بن مسعود إن ناسا يرمون الجمرة من فوق العقبة، قال: فرمى عبد الله من بطن الوادي، ثم قال:" من ها هنا والذي لا إله غيره رمى الذي انزلت عليه سورة البقرة".
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُحَيَّاةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ، قَالَ: قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ إِنَّ نَاسًا يَرْمُونَ الْجَمْرَةَ مِنْ فَوْقِ الْعَقَبَةِ، قَالَ: فَرَمَى عَبْدُ اللَّهِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي، ثُمَّ قَالَ:" مِنْ هَا هُنَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ رَمَى الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ".
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے کہا گیا کہ کچھ لوگ جمرہ کو گھاٹی کے اوپر سے کنکریاں مارتے ہیں، تو عبداللہ بن مسعود نے وادی کے نیچے سے کنکریاں ماریں، پھر کہا: قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، اسی جگہ سے اس شخص نے کنکریاں ماریں جس پر سورۃ البقرہ نازل ہوئی (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 350 (1747)، 36 (1748)، 37 (1749)، 38 (1750)، صحیح مسلم/الحج 50 (1296)، سنن ابی داود/الحج 78 (1974)، سنن الترمذی/الحج 64 (901)، سنن ابن ماجہ/الحج 64 (3030)، (تحفة الأشراف: 9382)، مسند احمد (1/415، 427، 430، 432، 436، 456، 457، 458) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3074
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا مجاهد بن موسى، عن هشيم، عن مغيرة، عن إبراهيم، قال: حدثنا عبد الرحمن بن يزيد، قال: رايت ابن مسعود رمى جمرة العقبة من بطن الوادي، ثم قال:" ها هنا والذي لا إله غيره مقام الذي انزلت عليه سورة البقرة".
أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي، ثُمَّ قَالَ:" هَا هُنَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ مَقَامُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ".
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے جمرہ عقبہ کو وادی کے اندر سے کنکریاں ماریں، پھر کہا: قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، یہی ہے اس ہستی کے کھڑے ہونے کی جگہ جس پر سورۃ البقرہ اتاری گئی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3072 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3075
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: انبانا ابن ابي زائدة، قال: حدثنا الاعمش، سمعت الحجاج يقول:" لا تقولوا: سورة البقرة قولوا: السورة التي يذكر فيها البقرة" فذكرت ذلك لإبراهيم، فقال: اخبرني عبد الرحمن بن يزيد، انه كان مع عبد الله حين رمى جمرة العقبة، فاستبطن الوادي واستعرضها يعني الجمرة، فرماها بسبع حصيات وكبر مع كل حصاة، فقلت: إن اناسا يصعدون الجبل، فقال:" ها هنا والذي لا إله غيره رايت الذي انزلت عليه سورة البقرة رمى".
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ يَقُولُ:" لَا تَقُولُوا: سُورَةَ الْبَقَرَةِ قُولُوا: السُّورَةَ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا الْبَقَرَةُ" فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِإِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ حِينَ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَاسْتَبْطَنَ الْوَادِيَ وَاسْتَعْرَضَهَا يَعْنِي الْجَمْرَةَ، فَرَمَاهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ وَكَبَّرَ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، فَقُلْتُ: إِنَّ أُنَاسًا يَصْعَدُونَ الْجَبَلَ، فَقَالَ:" هَا هُنَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ رَأَيْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ رَمَى".
اعمش کہتے ہیں کہ میں نے حجاج کو کہتے سنا کہ سورۃ البقرہ نہ کہو، بلکہ کہو وہ سورۃ جس میں بقرہ کا ذکر کیا گیا ہے میں نے اس بات کا ذکر ابراہیم سے کیا، تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن یزید نے بیان کیا ہے کہ وہ عبداللہ (عبداللہ بن مسعود) کے ساتھ تھے جس وقت انہوں نے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں، وہ وادی کے اندر آئے، اور جمرہ کو اپنے نشانہ پر لیا، اور سات کنکریاں ماریں، اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہی، تو میں نے کہا: بعض لوگ (کنکریاں مارنے کے لیے) پہاڑ پر چڑھتے ہیں۔ تو انہوں نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، یہی جگہ ہے جہاں سے میں نے اس شخص کو جس پر سورۃ البقرہ نازل ہوئی کنکریاں مارتے ہوئے دیکھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3072 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سورۃ البقرہ کہنا درست ہے اور حجاج کا خیال صحیح نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.