الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
53. بَابُ : رَضَاعِ الْكَبِيرِ
53. باب: بڑے کو دودھ پلانے کا بیان۔
Chapter: Breast-feeding An Adult
حدیث نمبر: 3324
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا حميد بن مسعدة، عن سفيان وهو ابن حبيب، عن ابن جريج، عن ابن ابي مليكة، عن القاسم بن محمد، عن عائشة، قالت: جاءت سهلة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله إن سالما يدخل علينا، وقد عقل ما يعقل الرجال، وعلم ما يعلم الرجال، قال:" ارضعيه تحرمي عليه بذلك"، فمكثت حولا لا احدث به ولقيت القاسم، فقال: حدث به ولا تهابه.
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ سُفْيَانَ وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: جَاءَتْ سَهْلَةُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ سَالِمًا يَدْخُلُ عَلَيْنَا، وَقَدْ عَقَلَ مَا يَعْقِلُ الرِّجَالُ، وَعَلِمَ مَا يَعْلَمُ الرِّجَالُ، قَالَ:" أَرْضِعِيهِ تَحْرُمِي عَلَيْهِ بِذَلِكَ"، فَمَكَثْتُ حَوْلًا لَا أُحَدِّثُ بِهِ وَلَقِيتُ الْقَاسِمَ، فَقَالَ: حَدِّثْ بِهِ وَلَا تَهَابُهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ سہلہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے کہا: اللہ کے رسول! سالم ہمارے پاس آتا جاتا ہے (اب وہ بڑا ہو گیا ہے) جو باتیں لوگ سمجھتے ہیں وہ بھی سمجھتا ہے اور جو باتیں لوگ جانتے ہیں وہ بھی جان گیا ہے (اور اس کا آنا جانا بھی ضروری ہے) آپ نے فرمایا: تو اسے اپنا دودھ پلا دے تو اپنے اس عمل سے اس کے لیے حرام ہو جائے گی۔ ابن ابی ملیکہ (اس حدیث کے راوی) کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کو سال بھر کسی سے بیان نہیں کیا، پھر میری ملاقات قاسم بن محمد سے ہوئی (اور اس کا ذکر آیا) تو انہوں نے کہا: اس حدیث کو بیان کرو اور اس کے بیان کرنے میں (شرماؤ) اور ڈرو نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرضاع 7 (1453)، (تحفة الأشراف: 17464)، مسند احمد (6/201) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3321
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني مخرمة بن بكير، عن ابيه، قال: سمعت حميد بن نافع , يقول: سمعت زينب بنت ابي سلمة، تقول: سمعت عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، تقول: جاءت سهلة بنت سهيل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله إني لارى في وجه ابي حذيفة من دخول سالم علي، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ارضعيه" قلت:" إنه لذو لحية" فقال:" ارضعيه يذهب ما في وجه ابي حذيفة" , قالت: والله ما عرفته في وجه ابي حذيفة بعد".
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ نَافِعٍ , يَقُولُ: سَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، تَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَأَرَى فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ عَلَيَّ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرْضِعِيهِ" قُلْتُ:" إِنَّهُ لَذُو لِحْيَةٍ" فَقَالَ:" أَرْضِعِيهِ يَذْهَبْ مَا فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ" , قَالَتْ: وَاللَّهِ مَا عَرَفْتُهُ فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ بَعْدُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول! سالم جب میرے پاس آتے ہیں تو میں (اپنے شوہر) ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر (ناگواری) دیکھتی ہوں (اور ان کا آنا ناگزیر ہے) ۱؎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم انہیں دودھ پلا دو، میں نے کہا: وہ تو ڈاڑھی والے ہیں، (بچہ تھوڑے ہیں)، آپ نے فرمایا: (پھر بھی) دودھ پلا دو، دودھ پلا دو گی تو ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر جو تم (ناگواری) دیکھتی ہو وہ ختم ہو جائے گی، سہلہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اللہ کی قسم! دودھ پلا دینے کے بعد پھر میں نے ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر کبھی کوئی ناگواری نہیں محسوس کی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرضاع 7 (1453)، (تحفة الأشراف: 17841)، مسند احمد (6/174) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ابوحذیفہ سہلہ رضی الله عنہا کے شوہر تھے، انہوں نے سالم کو منہ بولا بیٹا بنا لیا تھا اور یہ اس وقت کی بات ہے جب متبنی کے سلسلہ میں کوئی آیت نازل نہیں ہوئی تھی، پھر جب تبنی حرام قرار پایا تو ابوحذیفہ رضی الله عنہ کو یہ چیز ناپسند آئی کہ سالم ان کے گھر میں پہلے کی طرح آئیں، یہی وہ مشکل تھی جسے حل کرنے کے لیے سہلہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3322
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عبد الله بن محمد بن عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، قال: سمعناه من عبد الرحمن وهو ابن القاسم، عن ابيه، عن عائشة، قالت: جاءت سهلة بنت سهيل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني ارى في وجه ابي حذيفة من دخول سالم علي، قال:" فارضعيه" قالت: وكيف ارضعه وهو رجل كبير، فقال:" الست اعلم انه رجل كبير" ثم جاءت بعد، فقالت: والذي بعثك بالحق نبيا، ما رايت في وجه ابي حذيفة بعد شيئا اكره.
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْنَاهُ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَهُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي أَرَى فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ عَلَيَّ، قَالَ:" فَأَرْضِعِيهِ" قَالَتْ: وَكَيْفَ أُرْضِعُهُ وَهُوَ رَجُلٌ كَبِيرٌ، فَقَالَ:" أَلَسْتُ أَعْلَمُ أَنَّهُ رَجُلٌ كَبِيرٌ" ثُمَّ جَاءَتْ بَعْدُ، فَقَالَتْ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ نَبِيًّا، مَا رَأَيْتُ فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ بَعْدُ شَيْئًا أَكْرَهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور کہا: میں سالم کے اپنے پاس آنے جانے سے (اپنے شوہر) ابوحذیفہ کے چہرے میں کچھ (تبدیلی و ناگواری) دیکھتی ہوں، آپ نے فرمایا: تم انہیں اپنا دودھ پلا دو، انہوں نے کہا: میں انہیں کیسے دودھ پلا دوں وہ تو بڑے (عمر والے) آدمی ہیں؟ آپ نے فرمایا: کیا مجھے معلوم نہیں ہے کہ وہ بڑی عمر کے ہیں، اس کے بعد وہ (دودھ پلا کر پھر ایک دن) آئیں اور کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو نبی بنا کر حق کے ساتھ بھیجا ہے! میں نے اس کے بعد ابوحذیفہ کے چہرے پر کوئی ناگواری کی چیز نہیں دیکھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرضاع 7 (1453)، سنن النسائی/النکاح 36 (1943)، (تحفة الأشراف: 17484)، مسند احمد (6/38) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3323
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن يحيى ابو الوزير، قال: سمعت ابن وهب، قال: اخبرني سليمان، عن يحيى، وربيعة , عن القاسم، عن عائشة، قالت:" امر النبي صلى الله عليه وسلم امراة ابي حذيفة ان ترضع سالما مولى ابي حذيفة حتى تذهب غيرة ابي حذيفة، فارضعته وهو رجل، قال ربيعة: فكانت رخصة لسالم".
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى أَبُو الْوَزِيرِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ يَحْيَى، وَرَبِيعَةُ , عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةَ أَبِي حُذَيْفَةَ أَنْ تُرْضِعَ سَالِمًا مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ حَتَّى تَذْهَبَ غَيْرَةُ أَبِي حُذَيْفَةَ، فَأَرْضَعَتْهُ وَهُوَ رَجُلٌ، قَالَ رَبِيعَةُ: فَكَانَتْ رُخْصَةً لِسَالِمٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوحذیفہ کی بیوی کو حکم دیا کہ تم ابوحذیفہ کے غلام سالم کو دودھ پلا دو تاکہ ابوحذیفہ کی غیرت (ناگواری) ختم ہو جائے۔ تو انہوں نے انہیں دودھ پلا دیا اور وہ (بچے نہیں) پورے مرد تھے۔ ربیعہ (اس حدیث کے راوی) کہتے ہیں: یہ رخصت صرف سالم کے لیے تھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17452)، مسند احمد (6/249) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی کسی دوسرے بڑے شخص کو دودھ پلانے سے حرمت ثابت نہیں ہو گی، جمہور کی رائے یہی ہے کہ یہ سالم کے ساتھ خاص تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3325
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، عن عبد الوهاب، قال: انبانا ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن القاسم، عن عائشة، ان سالما مولى ابي حذيفة كان مع ابي حذيفة واهله في بيتهم، فاتت بنت سهيل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إن سالما قد بلغ ما يبلغ الرجال، وعقل ما عقلوه، وإنه يدخل علينا، وإني اظن في نفس ابي حذيفة من ذلك شيئا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ارضعيه تحرمي عليه"، فارضعته، فذهب الذي في نفس ابي حذيفة، فرجعت إليه، فقلت: إني قد ارضعته، فذهب الذي في نفس ابي حذيفة.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَيُّوبُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ سَالِمًا مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ كَانَ مَعَ أَبِي حُذَيْفَةَ وَأَهْلِهِ فِي بَيْتِهِمْ، فَأَتَتْ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ سَالِمًا قَدْ بَلَغَ مَا يَبْلُغُ الرِّجَالُ، وَعَقَلَ مَا عَقَلُوهُ، وَإِنَّهُ يَدْخُلُ عَلَيْنَا، وَإِنِّي أَظُنُّ فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرْضِعِيهِ تَحْرُمِي عَلَيْهِ"، فَأَرْضَعْتُهُ، فَذَهَبَ الَّذِي فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ: إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُهُ، فَذَهَبَ الَّذِي فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ابوحذیفہ کے غلام سالم ابوحذیفہ اور ان کی بیوی (بچوں) کے ساتھ ان کے گھر میں رہتے تھے۔ تو سہیل کی بیٹی (سہلہ ابوحذیفہ کی بیوی) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور کہا کہ سالم لوگوں کی طرح جوان ہو گیا ہے اور اسے لوگوں کی طرح ہر چیز کی سمجھ آ گئی ہے اور وہ ہمارے پاس آتا جاتا ہے اور میں اس کی وجہ سے ابوحذیفہ کے دل میں کچھ (کھٹک) محسوس کرتی ہوں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے دودھ پلا دو، تو تم اس پر حرام ہو جاؤ گی تو انہوں نے اسے دودھ پلا دیا، چنانچہ ابوحذیفہ کے دل میں جو (خدشہ) تھا وہ دور ہو گیا، پھر وہ لوٹ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (دوبارہ) آئیں اور (آپ سے) کہا: میں نے (آپ کے مشورہ کے مطابق) اسے دودھ پلا دیا، اور میرے دودھ پلا دینے سے ابوحذیفہ کے دل میں جو چیز تھی یعنی کبیدگی اور ناگواری وہ ختم ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.