الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
51. بَابٌ:
51. باب:۔۔۔
(51) Chapter.
حدیث نمبر: 3939
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن عمرو، سمع ابا المنهال عبد الرحمن بن مطعم، قال: باع شريك لي دراهم في السوق نسيئة، فقلت: سبحان الله ايصلح هذا، فقال: سبحان الله والله لقد بعتها في السوق فما عابه احد , فسالت البراء بن عازب، فقال: قدم النبي صلى الله عليه وسلم ونحن نتبايع هذا البيع، فقال:" ما كان يدا بيد فليس به باس , وما كان نسيئة فلا يصلح" , والق زيد بن ارقم فاساله فإنه كان اعظمنا تجارة , فسالت زيد بن ارقم، فقال: مثله، وقال سفيان: مرة، فقال: قدم علينا النبي صلى الله عليه وسلم المدينة ونحن نتبايع، وقال:" نسيئة إلى الموسم او الحج".حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ أَبَا الْمِنْهَالِ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مُطْعِمٍ، قَالَ: بَاعَ شَرِيكٌ لِي دَرَاهِمَ فِي السُّوقِ نَسِيئَةً، فَقُلْتُ: سُبْحَانَ اللَّهِ أَيَصْلُحُ هَذَا، فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ بِعْتُهَا فِي السُّوقِ فَمَا عَابَهُ أَحَدٌ , فَسَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، فَقَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَتَبَايَعُ هَذَا الْبَيْعَ، فَقَالَ:" مَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَيْسَ بِهِ بَأْسٌ , وَمَا كَانَ نَسِيئَةً فَلَا يَصْلُحُ" , وَالْقَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَاسْأَلْهُ فَإِنَّهُ كَانَ أَعْظَمَنَا تِجَارَةً , فَسَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ، فَقَالَ: مِثْلَهُ، وَقَالَ سُفْيَانُ: مَرَّةً، فَقَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نَتَبَايَعُ، وَقَالَ:" نَسِيئَةً إِلَى الْمَوْسِمِ أَوِ الْحَجِّ".
ہم سے علی بن عبداللہ المدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے ابومنہال (عبدالرحمٰن بن مطعم) سے سنا، عبدالرحمٰن بن مطعم نے بیان کیا کہ میرے ایک ساجھی نے بازار میں چند درہم ادھار فروخت کیے، میں نے اس سے کہا: سبحان اللہ! کیا یہ جائز ہے؟ انہوں نے کہا: سبحان اللہ، اللہ کی قسم! میں نے بازار میں اسے بیچا تو کسی نے بھی قابل اعتراض نہیں سمجھا۔ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب (ہجرت کر کے) تشریف لائے تو اس طرح خرید و فروخت کیا کرتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خرید و فروخت کی اس صورت میں اگر معاملہ دست بدست (نقد) ہو تو کوئی مضائقہ نہیں لیکن اگر ادھار پر معاملہ کیا تو پھر یہ صورت جائز نہیں اور زید بن ارقم سے بھی مل کر اس کے متعلق پوچھ لو کیونکہ وہ ہم میں بڑے سوداگر تھے۔ میں نے زید بن ارقم سے پوچھا تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ سفیان نے ایک مرتبہ یوں بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ہمارے یہاں مدینہ تشریف لائے تو ہم (اس طرح کی) خرید و فروخت کیا کرتے تھے اور بیان کیا کہ ادھار موسم تک کے لیے یا (یوں بیان کیا کہ) حج تک کے لیے۔

Narrated Abu Al-Minhal `AbdurRahman bin Mut`im: A partner of mine sold some Dirhams on credit in the market. I said, "Glorified be Allah! Is this legal?" He replied, "Glorified be Allah! By Allah, when I sold them in the market, nobody objected to it." Then I asked Al-Bara' bin `Azib (about it) he said, "We used to make such a transaction when the Prophet came to Medina. So he said, 'There is no harm in it if it is done from hand to hand, but it is not allowed on credit.' Go to Zaid bin Al- Arqam and ask him about it for he was the greatest trader of all of us." So I asked Zaid bin Al-Arqam., and he said the same (as Al-Bara) did."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 276

حدیث نمبر: 2060
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، قال: اخبرني عمرو بن دينار، عن ابي المنهال، قال: كنت اتجر في الصرف، فسالت زيد بن ارقم رضي الله عنه، فقال: قال النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثني الفضل بن يعقوب، حدثنا الحجاج بن محمد، قال ابن جريج: اخبرني عمرو بن دينار، وعامر بن مصعب، انهما سمعا ابا المنهال، يقول: سالت البراء بن عازب، وزيد بن ارقم عن الصرف، فقالا: كنا تاجرين على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم،" فسالنا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصرف؟ فقال: إن كان يدا بيد فلا باس، وإن كان نساء فلا يصلح".حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، قَالَ: كُنْتُ أَتَّجِرُ فِي الصَّرْفِ، فَسَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، وَعَامِرُ بْنُ مُصْعَبٍ، أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا الْمِنْهَالِ، يَقُولُ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، وَزَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَا: كُنَّا تَاجِرَيْنِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّرْفِ؟ فَقَالَ: إِنْ كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَا بَأْسَ، وَإِنْ كَانَ نَسَاءً فَلَا يَصْلُحُ".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی اور ان سے ابوالمنہال نے بیان کیا کہ میں سونے چاندی کی تجارت کیا کرتا تھا۔ اس لیے میں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اور مجھ سے فضل بن یعقوب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حجاج بن محمد نے بیان کیا کہ ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن دینار اور عامر بن مصعب نے خبر دی، ان دونوں حضرات نے ابوالمنہال سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہما سے سونے چاندی کی تجارت کے متعلق پوچھا، تو ان دونوں بزرگوں نے فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں تاجر تھے، اس لیے ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سونے چاندی کے متعلق پوچھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب یہ دیا تھا کہ (لین دین) ہاتھوں ہاتھ ہو تو کوئی حرج نہیں لیکن ادھار کی صورت میں جائز نہیں ہے۔

Narrated Abu Al-Minhal: I used to practice money exchange, and I asked Zaid bin 'Arqam about it, and he narrated what the Prophet said in the following: Abu Al-Minhal said, "I asked Al-Bara' bin `Azib and Zaid bin Arqam about practicing money exchange. They replied, 'We were traders in the time of Allah's Apostle and I asked Allah's Apostle about money exchange. He replied, 'If it is from hand to hand, there is no harm in it; otherwise it is not permissible."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 276

حدیث نمبر: 2061
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، قال: اخبرني عمرو بن دينار، عن ابي المنهال، قال: كنت اتجر في الصرف، فسالت زيد بن ارقم رضي الله عنه، فقال: قال النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثني الفضل بن يعقوب، حدثنا الحجاج بن محمد، قال ابن جريج: اخبرني عمرو بن دينار، وعامر بن مصعب، انهما سمعا ابا المنهال، يقول: سالت البراء بن عازب، وزيد بن ارقم عن الصرف، فقالا: كنا تاجرين على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم،" فسالنا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصرف؟ فقال: إن كان يدا بيد فلا باس، وإن كان نساء فلا يصلح".حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، قَالَ: كُنْتُ أَتَّجِرُ فِي الصَّرْفِ، فَسَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، وَعَامِرُ بْنُ مُصْعَبٍ، أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا الْمِنْهَالِ، يَقُولُ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، وَزَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَا: كُنَّا تَاجِرَيْنِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّرْفِ؟ فَقَالَ: إِنْ كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَا بَأْسَ، وَإِنْ كَانَ نَسَاءً فَلَا يَصْلُحُ".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی اور ان سے ابوالمنہال نے بیان کیا کہ میں سونے چاندی کی تجارت کیا کرتا تھا۔ اس لیے میں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اور مجھ سے فضل بن یعقوب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حجاج بن محمد نے بیان کیا کہ ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن دینار اور عامر بن مصعب نے خبر دی، ان دونوں حضرات نے ابوالمنہال سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہما سے سونے چاندی کی تجارت کے متعلق پوچھا، تو ان دونوں بزرگوں نے فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں تاجر تھے، اس لیے ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سونے چاندی کے متعلق پوچھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب یہ دیا تھا کہ (لین دین) ہاتھوں ہاتھ ہو تو کوئی حرج نہیں لیکن ادھار کی صورت میں جائز نہیں ہے۔

Narrated Abu Al-Minhal: I used to practice money exchange, and I asked Zaid bin 'Arqam about it, and he narrated what the Prophet said in the following: Abu Al-Minhal said, "I asked Al-Bara' bin `Azib and Zaid bin Arqam about practicing money exchange. They replied, 'We were traders in the time of Allah's Apostle and I asked Allah's Apostle about money exchange. He replied, 'If it is from hand to hand, there is no harm in it; otherwise it is not permissible."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 276


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.