الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
45. بَابُ كَيْفَ الْحَشْرُ:
45. باب: حشر کی کیفیت کے بیان میں۔
(45) Chapter. The gathering (on the Day of Resurrection).
حدیث نمبر: 6529
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إسماعيل، حدثني اخي، عن سليمان، عن ثور، عن ابي الغيث، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اول من يدعى يوم القيامة، آدم فتراءى ذريته، فيقال: هذا ابوكم آدم، فيقول: لبيك وسعديك، فيقول: اخرج بعث جهنم من ذريتك، فيقول: يا رب: كم اخرج، فيقول: اخرج من كل مائة تسعة وتسعين"، فقالوا: يا رسول الله: إذا اخذ منا من كل مائة تسعة وتسعون فماذا يبقى منا؟ قال:" إن امتي في الامم كالشعرة البيضاء في الثور الاسود".حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَوَّلُ مَنْ يُدْعَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ، آدَمُ فَتَرَاءَى ذُرِّيَّتُهُ، فَيُقَالُ: هَذَا أَبُوكُمْ آدَمُ، فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، فَيَقُولُ: أَخْرِجْ بَعْثَ جَهَنَّمَ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ: كَمْ أُخْرِجُ، فَيَقُولُ: أَخْرِجْ مِنْ كُلِّ مِائَةٍ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ: إِذَا أُخِذَ مِنَّا مِنْ كُلِّ مِائَةٍ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ فَمَاذَا يَبْقَى مِنَّا؟ قَالَ:" إِنَّ أُمَّتِي فِي الْأُمَمِ كَالشَّعَرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ".
ہم سے اسماعیل بن اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے بھائی نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے، ان سے ثور نے، ان سے ابوالغیث نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے آدم علیہ السلام کو پکارا جائے گا۔ پھر ان کی نسل ان کو دیکھے گی تو کہا جائے گا کہ یہ تمہارے بزرگ دادا آدم ہیں۔ (پکارنے پر) وہ کہیں گے کہ لبیک و سعدیک۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اپنی نسل میں سے دوزخ کا حصہ نکال لو۔ آدم علیہ السلام عرض کریں گے اے پروردگار! کتنوں کو نکالوں؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا فیصد (ننانوے فیصد دوزخی ایک جنتی)۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جب ہم میں سو میں ننانوے نکال دئیے جائیں تو پھر باقی کیا رہ جائیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام امتوں میں میری امت اتنی ہی تعداد میں ہو گی جیسے سیاہ بیل کے جسم پر سفید بال ہوتے ہیں۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The first man to be called on the Day of Resurrection will be Adam who will be shown his offspring, and it will be said to them, 'This is your father, Adam.' Adam will say (responding to the call), 'Labbaik and Sa`daik' Then Allah will say (to Adam), 'Take out of your offspring, the people of Hell.' Adam will say, 'O Lord, how many should I take out?' Allah will say, 'Take out ninety-nine out of every hundred." They (the Prophet's companions) said, "O Allah's Apostle! If ninety-nine out of every one hundred of us are taken away, what will remain out of us?" He said, "My followers in comparison to the other nations are like a white hair on a black ox."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 536

حدیث نمبر: 3348
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني إسحاق بن نصر، حدثنا ابو اسامة، عن الاعمش، حدثنا ابو صالح، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: يقول الله تعالى:" يا آدم، فيقول: لبيك وسعديك والخير في يديك، فيقول: اخرج بعث النار، قال: وما بعث النار، قال: من كل الف تسع مائة وتسعة وتسعين فعنده يشيب الصغير وتضع كل ذات حمل حملها وترى الناس سكارى وما هم بسكارى ولكن عذاب الله شديد، قالوا: يا رسول الله واينا ذلك الواحد، قال:" ابشروا فإن منكم رجلا ومن ياجوج وماجوج الفا، ثم قال: والذي نفسي بيده إني ارجو ان تكونوا ربع اهل الجنة فكبرنا، فقال: ارجو ان تكونوا ثلث اهل الجنة فكبرنا، فقال: ارجو ان تكونوا نصف اهل الجنة فكبرنا، فقال: ما انتم في الناس إلا كالشعرة السوداء في جلد ثور ابيض او كشعرة بيضاء في جلد ثور اسود".حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى:" يَا آدَمُ، فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ، فَيَقُولُ: أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ، قَالَ: وَمَا بَعْثُ النَّارِ، قَالَ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ فَعِنْدَهُ يَشِيبُ الصَّغِيرُ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَيُّنَا ذَلِكَ الْوَاحِدُ، قَالَ:" أَبْشِرُوا فَإِنَّ مِنْكُمْ رَجُلًا وَمِنْ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ أَلْفًا، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا، فَقَالَ: أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا، فَقَالَ: أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا، فَقَالَ: مَا أَنْتُمْ فِي النَّاسِ إِلَّا كَالشَّعَرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَبْيَضَ أَوْ كَشَعَرَةٍ بَيْضَاءَ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَسْوَدَ".
مجھ سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) فرمائے گا، اے آدم! آدم علیہ السلام عرض کریں گے میں اطاعت کے لیے حاضر ہوں، مستعد ہوں، ساری بھلائیاں صرف تیرے ہی ہاتھ میں ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا، جہنم میں جانے والوں کو (لوگوں میں سے الگ) نکال لو۔ آدم علیہ السلام عرض کریں گے۔ اے اللہ! جہنمیوں کی تعداد کتنی ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ہر ایک ہزار میں سے نو سو ننانوے۔ اس وقت (کی ہولناکی اور وحشت سے) بچے بوڑھے ہو جائیں گے اور ہر حاملہ عورت اپنا حمل گرا دے گی۔ اس وقت تم (خوف و دہشت سے) لوگوں کو مدہوشی کے عالم میں دیکھو گے، حالانکہ وہ بیہوش نہ ہوں گے۔ لیکن اللہ کا عذاب بڑا ہی سخت ہو گا۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ ایک شخص ہم میں سے کون ہو گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں بشارت ہو، وہ ایک آدمی تم میں سے ہو گا اور ایک ہزار دوزخی یاجوج ماجوج کی قوم سے ہوں گے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تم (امت مسلمہ) تمام جنت والوں کے ایک تہائی ہو گے۔ پھر ہم نے اللہ اکبر کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ تم تمام جنت والوں کے آدھے ہو گے پھر ہم نے اللہ اکبر کہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (محشر میں) تم لوگ تمام انسانوں کے مقابلے میں اتنے ہو گے جتنے کسی سفید بیل کے جسم پر ایک سیاہ بال، یا جتنے کسی سیاہ بیل کے جسم پر ایک سفید بال ہوتا ہے۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, "Allah will say (on the Day of Resurrection), 'O Adam.' Adam will reply, 'Labbaik wa Sa`daik', and all the good is in Your Hand.' Allah will say: 'Bring out the people of the fire.' Adam will say: 'O Allah! How many are the people of the Fire?' Allah will reply: 'From every one thousand, take out nine-hundred-and ninety-nine.' At that time children will become hoary headed, every pregnant female will have a miscarriage, and one will see mankind as drunken, yet they will not be drunken, but dreadful will be the Wrath of Allah." The companions of the Prophet asked, "O Allah's Apostle! Who is that (excepted) one?" He said, "Rejoice with glad tidings; one person will be from you and one-thousand will be from Gog and Magog." The Prophet further said, "By Him in Whose Hands my life is, hope that you will be one-fourth of the people of Paradise." We shouted, "Allahu Akbar!" He added, "I hope that you will be one-third of the people of Paradise." We shouted, "Allahu Akbar!" He said, "I hope that you will be half of the people of Paradise." We shouted, "Allahu Akbar!" He further said, "You (Muslims) (compared with non Muslims) are like a black hair in the skin of a white ox or like a white hair in the skin of a black ox (i.e. your number is very small as compared with theirs).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 567

حدیث نمبر: 4741
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثنا ابو صالح، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم، يقول الله عز وجل يوم القيامة:" يا آدم، يقول: لبيك ربنا وسعديك، فينادى بصوت، إن الله يامرك ان تخرج من ذريتك بعثا إلى النار، قال: يا رب، وما بعث النار؟ قال: من كل الف اراه، قال: تسع مائة وتسعة وتسعين، فحينئذ تضع الحامل حملها، ويشيب الوليد، وترى الناس سكارى وما هم بسكارى ولكن عذاب الله شديد سورة الحج آية 2، فشق ذلك على الناس حتى تغيرت وجوههم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" من ياجوج وماجوج تسع مائة وتسعة وتسعين، ومنكم واحد، ثم انتم في الناس كالشعرة السوداء في جنب الثور الابيض، او كالشعرة البيضاء في جنب الثور الاسود، وإني لارجو ان تكونوا ربع اهل الجنة، فكبرنا، ثم قال: ثلث اهل الجنة، فكبرنا، ثم قال: شطر اهل الجنة، فكبرنا". قال ابو اسامة، عن الاعمش: وترى الناس سكارى وما هم بسكارى سورة الحج آية 2، وقال: من كل الف تسع مائة وتسعة وتسعين، وقال جرير، وعيسى بن يونس،وابو معاوية 0 سكرى وما هم بسكرى 0.حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ:" يَا آدَمُ، يَقُولُ: لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ، فَيُنَادَى بِصَوْتٍ، إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُخْرِجَ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ بَعْثًا إِلَى النَّارِ، قَالَ: يَا رَبِّ، وَمَا بَعْثُ النَّارِ؟ قَالَ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ أُرَاهُ، قَالَ: تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ، فَحِينَئِذٍ تَضَعُ الْحَامِلُ حَمْلَهَا، وَيَشِيبُ الْوَلِيدُ، وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ سورة الحج آية 2، فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى النَّاسِ حَتَّى تَغَيَّرَتْ وُجُوهُهُمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنْ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ، وَمِنْكُمْ وَاحِدٌ، ثُمَّ أَنْتُمْ فِي النَّاسِ كَالشَّعْرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جَنْبِ الثَّوْرِ الْأَبْيَضِ، أَوْ كَالشَّعْرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي جَنْبِ الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ، وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَكَبَّرْنَا، ثُمَّ قَالَ: ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَكَبَّرْنَا، ثُمَّ قَالَ: شَطْرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَكَبَّرْنَا". قَالَ أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ: وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى سورة الحج آية 2، وَقَالَ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ، وَقَالَ جَرِيرٌ، وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ،وَأَبُو مُعَاوِيَةَ 0 سَكْرَى وَمَا هُمْ بِسَكْرَى 0.
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ پاک قیامت کے دن آدم علیہ السلام سے فرمائے گا۔ اے آدم! وہ عرض کریں گے، میں حاضر ہوں اے رب! تیری فرمانبرداری کے لیے۔ پروردگار آواز سے پکارے گا (یا فرشتہ پروردگار کی طرف سے آواز دے گا) اللہ حکم دیتا ہے کہ اپنی اولاد میں سے دوزخ کا جتھا نکالو۔ وہ عرض کریں گے اے پروردگار! دوزخ کا جتھا کتنا نکالوں۔ حکم ہو گا (راوی نے کہا میں سمجھتا ہوں) ہر ہزار آدمیوں میں نو سو ننانوے (گویا ہزار میں ایک جنتی ہو گا) یہ ایسا سخت وقت ہو گا کہ پیٹ والی کا حمل گر جائے گا اور بچہ (فکر کے مارے) بوڑھا ہو جائے گا (یعنی جو بچپن میں مرا ہو) اور تو قیامت کے دن لوگوں کو ایسا دیکھے گا جیسے وہ نشہ میں متوالے ہو رہے ہیں حالانکہ ان کو نشہ نہ ہو گا بلکہ اللہ کا عذاب ایسا سخت ہو گا (یہ حدیث جو صحابہ حاضر تھے ان پر سخت گزری۔ ان کے چہرے (مارے ڈر کے) بدل گئے۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تسلی کے لیے فرمایا (تم اتنا کیوں ڈرتے ہو) اگر یاجوج ماجوج (جو کافر ہیں) کی نسل تم سے ملائی جائے تو ان میں سے نو سو ننانوے کے مقابل تم میں سے ایک آدمی پڑے گا۔ غرض تم لوگ حشر کے دن دوسرے لوگوں کی نسبت (جو دوزخی ہوں گے) ایسے ہو گے جیسے سفید بیل کے جسم پر ایک بال کالا ہوتا ہے یا جیسے کالے بیل کے جسم پر ایک دو بال سفید ہوتے ہیں اور مجھ کو امید ہے تم لوگ سارے جنتیوں کا چوتھائی حصہ ہو گے (باقی تین حصوں میں اور سب امتیں ہوں گی)۔ یہ سن کر ہم نے اللہ اکبر کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ تم تہائی ہو گے ہم نے پھر نعرہ تکبیر بلند کیا پھر فرمایا نہیں بلکہ آدھا حصہ ہو گے (آدھے حصہ میں اور امتیں ہوں گی) ہم نے پھر نعرہ تکبیر بلند کیا اور ابواسامہ نے اعمش سے یوں روایت کیا «ترى الناس سكارى وما هم بسكارى‏» جیسے مشہور قرآت ہے اور کہا کہ ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے نکالو (تو ان کی روایت حفص بن غیاث کے موافق ہے) اور جریر بن عبدالحمید اور عیسیٰ بن یونس اور ابومعاویہ نے یوں نقل کیا «سكرى وما هم بسكرى‏» (حمزہ اور کسائی کی بھی یہی قرآت ہے)۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, "On the day of Resurrection Allah will say, 'O Adam!' Adam will reply, 'Labbaik our Lord, and Sa`daik ' Then there will be a loud call (saying), Allah orders you to take from among your offspring a mission for the (Hell) Fire.' Adam will say, 'O Lord! Who are the mission for the (Hell) Fire?' Allah will say, 'Out of each thousand, take out 999.' At that time every pregnant female shall drop her load (have a miscarriage) and a child will have grey hair. And you shall see mankind as in a drunken state, yet not drunk, but severe will be the torment of Allah." (22.2) (When the Prophet mentioned this), the people were so distressed (and afraid) that their faces got changed (in color) whereupon the Prophet said, "From Gog and Magog nine-hundred ninety-nine will be taken out and one from you. You Muslims (compared to the large number of other people) will be like a black hair on the side of a white ox, or a white hair on the side of a black ox, and I hope that you will be onefourth of the people of Paradise." On that, we said, "Allahu-Akbar!" Then he said, "I hope that you will be) one-third of the people of Paradise." We again said, "Allahu-Akbar!" Then he said, "(I hope that you will be) one-half of the people of Paradise." So we said, Allahu Akbar."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 265

حدیث نمبر: 6530
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني يوسف بن موسى، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي سعيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول الله:" يا آدم"، فيقول: لبيك وسعديك والخير في يديك، قال: يقول:" اخرج بعث النار"، قال: وما بعث النار؟ قال:" من كل الف تسع مائة وتسعة وتسعين"، فذاك حين يشيب الصغير، وتضع كل ذات حمل حملها، وترى الناس سكرى وما هم بسكرى ولكن عذاب الله شديد، فاشتد ذلك عليهم، فقالوا: يا رسول الله، اينا ذلك الرجل؟ قال: ابشروا فإن من ياجوج وماجوج الفا ومنكم رجل، ثم قال: والذي نفسي بيده، إني لاطمع ان تكونوا ثلث اهل الجنة، قال: فحمدنا الله وكبرنا، ثم قال: والذي نفسي بيده، إني لاطمع ان تكونوا شطر اهل الجنة، إن مثلكم في الامم كمثل الشعرة البيضاء في جلد الثور الاسود، او الرقمة في ذراع الحمار".حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ اللَّهُ:" يَا آدَمُ"، فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ، قَالَ: يَقُولُ:" أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ"، قَالَ: وَمَا بَعْثُ النَّارِ؟ قَالَ:" مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ"، فَذَاكَ حِينَ يَشِيبُ الصَّغِيرُ، وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا، وَتَرَى النَّاسَ سَكْرَى وَمَا هُمْ بِسَكْرَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ، فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّنَا ذَلِكَ الرَّجُلُ؟ قَالَ: أَبْشِرُوا فَإِنَّ مِنْ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ أَلْفًا وَمِنْكُمْ رَجُلٌ، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَطْمَعُ أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، قَالَ: فَحَمِدْنَا اللَّهَ وَكَبَّرْنَا، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَطْمَعُ أَنْ تَكُونُوا شَطْرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، إِنَّ مَثَلَكُمْ فِي الْأُمَمِ كَمَثَلِ الشَّعَرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ، أَوِ الرَّقْمَةِ فِي ذِرَاعِ الْحِمَارِ".
مجھ سے یوسف بن موسیٰ قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا، اے آدم! آدم علیہ السلام کہیں گے حاضر ہوں فرماں بردار ہوں اور ہر بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا جو لوگ جہنم میں ڈالے جائیں گے انہیں نکال لو۔ آدم علیہ السلام پوچھیں گے جہنم میں ڈالے جانے والے لوگ کتنے ہیں؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ہر ایک ہزار میں سے نو سو ننانوے۔ یہی وہ وقت ہو گا جب بچے غم سے بوڑھے ہو جائیں گے اور حاملہ عورتیں اپنا حمل گرا دیں گی اور تم لوگوں کو نشہ کی حالت میں دیکھو گے، حالانکہ وہ واقعی نشہ کی حالت میں نہ ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب سخت ہو گا۔ صحابہ کو یہ بات بہت سخت معلوم ہوئی تو انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر ہم میں سے وہ (خوش نصیب) شخص کون ہو گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں خوشخبری ہو، ایک ہزار یاجوج ماجوج کی قوم سے ہوں گے۔ اور تم میں سے وہ ایک جنتی ہو گا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تم لوگ اہل جنت کا ایک تہائی حصہ ہو گے۔ راوی نے بیان کیا کہ ہم نے اس پر اللہ کی حمد بیان کی اور اس کی تکبیر کہی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے مجھے امید ہے کہ آدھا حصہ اہل جنت کا تم لوگ ہو گے۔ تمہاری مثال دوسری امتوں کے مقابلہ میں ایسی ہے جیسے کسی سیاہ بیل کے جسم پر سفید بالوں کی (معمولی تعداد) ہوتی ہے یا وہ سفید داغ جو گدھے کے آگے کے پاؤں پر ہوتا ہے۔

Narrated Abu Sa`id: The Prophet said, "Allah will say, 'O Adam!. Adam will reply, 'Labbaik and Sa`daik (I respond to Your Calls, I am obedient to Your orders), wal Khair fi Yadaik (and all the good is in Your Hands)!' Then Allah will say (to Adam), Bring out the people of the Fire.' Adam will say, 'What (how many) are the people of the Fire?' Allah will say, 'Out of every thousand (take out) nine hundred and ninety-nine (persons).' At that time children will become hoary-headed and every pregnant female will drop her load (have an abortion) and you will see the people as if they were drunk, yet not drunk; But Allah's punishment will be very severe." That news distressed the companions of the Prophet too much, and they said, "O Allah's Apostle! Who amongst us will be that man (the lucky one out of one-thousand who will be saved from the Fire)?" He said, "Have the good news that one-thousand will be from Gog and Magog, and the one (to be saved will be) from you." The Prophet added, "By Him in Whose Hand my soul is, I Hope that you (Muslims) will be one third of the people of Paradise." On that, we glorified and praised Allah and said, "Allahu Akbar." The Prophet then said, "By Him in Whose Hand my soul is, I hope that you will be one half of the people of Paradise, as your (Muslims) example in comparison to the other people (non-Muslims), is like that of a white hair on the skin of a black ox, or a round hairless spot on the foreleg of a donkey."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 537

حدیث نمبر: 7483
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثنا ابو صالح، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" يقول الله: يا آدم، فيقول: لبيك وسعديك، فينادى بصوت إن الله يامرك ان تخرج من ذريتك بعثا إلى النار".حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقُولُ اللَّهُ: يَا آدَمُ، فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، فَيُنَادَى بِصَوْتٍ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُخْرِجَ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ بَعْثًا إِلَى النَّارِ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرمائے گا، اے آدم! وہ کہیں گے «لبيك وسعديك‏.‏» پھر بلند آواز سے ندا دے گا کہ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ اپنی نسل میں سے دوزخ کا لشکر نکال۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, "Allah will say (on the Day of Resurrection), 'O Adam!' Adam will reply, 'Labbaik wa Sa`daik! ' Then a loud Voice will be heard (Saying) 'Allah Commands you to take out the mission of the Hell Fire from your offspring.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 575


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.