وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، وابو معاوية . ح وحدثنا زهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم جميعا، عن جرير كلهم، عن الاعمش . ح وحدثنا ابن نمير واللفظ له، حدثنا ابي ، حدثنا الاعمش ، عن سعد بن عبيدة ، عن المستورد بن الاحنف ، عن صلة بن زفر ، عن حذيفة ، قال: " صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، فافتتح البقرة، فقلت يركع عند المائة، ثم مضى، فقلت: يصلي بها في ركعة، فمضى، فقلت: يركع بها، ثم افتتح النساء فقراها، ثم افتتح آل عمران فقراها، يقرا مترسلا، إذا مر بآية فيها، تسبيح سبح، وإذا مر بسؤال سال، وإذا مر بتعوذ تعوذ، ثم ركع، فجعل يقول: سبحان ربي العظيم، فكان ركوعه نحوا من قيامه، ثم قال: سمع الله لمن حمده، ثم قام طويلا، قريبا مما ركع، ثم سجد، فقال: سبحان ربي الاعلى، فكان سجوده قريبا من قيامه "، قال: وفي حديث جرير من الزيادة، فقال: سمع الله لمن حمده، ربنا لك الحمد.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ جميعا، عَنْ جَرِيرٍ كُلُّهُمْ، عَنِ الأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الأَحْنَفِ ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَافْتَتَحَ الْبَقَرَةَ، فَقُلْتُ يَرْكَعُ عِنْدَ الْمِائَةِ، ثُمَّ مَضَى، فَقُلْتُ: يُصَلِّي بِهَا فِي رَكْعَةٍ، فَمَضَى، فَقُلْتُ: يَرْكَعُ بِهَا، ثُمَّ افْتَتَحَ النِّسَاءَ فَقَرَأَهَا، ثُمَّ افْتَتَحَ آلَ عِمْرَانَ فَقَرَأَهَا، يَقْرَأُ مُتَرَسِّلًا، إِذَا مَرَّ بِآيَةٍ فِيهَا، تَسْبِيحٌ سَبَّحَ، وَإِذَا مَرَّ بِسُؤَالٍ سَأَلَ، وَإِذَا مَرَّ بِتَعَوُّذٍ تَعَوَّذَ، ثُمَّ رَكَعَ، فَجَعَلَ يَقُولُ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ قَامَ طَوِيلًا، قَرِيبًا مِمَّا رَكَعَ، ثُمَّ سَجَدَ، فَقَالَ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى، فَكَانَ سُجُودُهُ قَرِيبًا مِنْ قِيَامِه "، قَالَ: وَفِي حَدِيثِ جَرِيرٍ مِنَ الزِّيَادَةِ، فَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ.
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ بقرہ شروع کی اور میں نے دل میں کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شاید سو آیتوں پر رکوع کریں گے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے۔ پھر میں نے خیال کیا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دوگانہ میں پوری سورت پڑھیں گے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے۔ پھر میں نے خیال کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری سورت پر رکوع کریں گے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ نساء شروع کر دی اور اس کو بھی تمام پڑھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ آل عمران شروع کر دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے تھے اور جب گزرتے تھے ایسی آیت پر جس میں تسبیح ہوتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سبحان اللہ! کہتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا ور کہتے «سُبْحَانَ رَبِّىَ الْعَظِيمِ» یعنی ”پاک ہے میرا پروردگار بڑائی والا۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع بھی قیام کے برابر سرابر تھا۔ پھر کہا: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ»”سنا اللہ نے جس نے اس کی تعریف کی۔“ پھر دیر تک کھڑے رہے رکوع کے قریب۔ پھر سجدہ کیا پھر کہا «سُبْحَانَ رَبِّىَ الأَعْلَى»”میرا رب پاک ہے بلند ذات والا۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سجدہ بھی قیام کے قریب تھا اور جریر کی روایت میں یہ بات زیادہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ»”سنا اللہ نے جس نے اس کی تعریف کی، اے ہمارے رب! تعریف تیرے لیے ہی ہے۔“
ابووائل نے کہا کہ عبداللہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرأت یہاں تک لمبی کی کہ میں نے ایک بری بات کا ارادہ کیا کسی نے پوچھا کہ تم نے کیا ارادہ کیا؟ انہوں نے کہا کہ میں نے چاہا بیٹھ رہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ دوں۔ اس سند سے بھی گزشتہ روایت آئی ہے۔