الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْإِمَارَةِ امور حکومت کا بیان 33. باب فِي بَيَانِ أَنَّ أَرْوَاحَ الشُّهَدَاءِ فِي الْجَنَّةِ وَأَنَّهُمْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ: باب: شہیدوں کی روحیں جنت میں ہیں اور یہ کہ وہ اپنے رب کے نزدیک زندہ ہیں رزق دیئے جاتے ہیں۔
مسروق رحمہ اللہ سے روایت ہے، ہم نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا: اس آیت کا «وَلاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِى سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ» (۳-آل عمران: ۱۶۹) یعنی ”مت سمجھو ان لوگوں کو جو قتل کیے گئے اللہ کی راہ میں مردہ بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے پروردگار کے پاس روزی دیئے جاتے ہیں۔“ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے اس آیت کو پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شہیدوں کی روحیں سبز چڑیوں کے قالب میں قندیلوں کے اندر ہیں، جو عرش مبارک سے لٹک رہی ہیں، اور جہاں چاہتی ہیں جنت میں چرتی پھرتی ہیں پھر ان قندیلوں میں آ رہتی ہیں۔ ایک بار ان کے پروردگار نے ان کو دیکھا اور فرمایا: تم کچھ چاہتی ہو؟ انہوں نے کہا: اب ہم کیا چاہیں گی ہم تو جنت میں چگتی پھرتی ہیں۔ جہاں چاہتی ہیں، پرودگار جل و علا نے پھر پوچھا، پھر پوچھا: جب انہوں نے دیکھا کہ بغیر پوچھے ہماری رہائی نہیں (یعنی پرودگار جل جلالہ برابر پوچھے جاتا ہے) تو انہوں نے کہا: اے پروردگار! ہم یہ چاہتی ہیں کہ ہماری روحوں کو پھیر دے ہمارے بدنوں میں (یعنی دنیا کے بدنوں میں) تاکہ ہم مارے جائیں دوبارہ تیری راہ میں، جب پروردگار جل جلالہ نے دیکھا کہ اب ان کو کوئی خواہش نہیں تو چھوڑ دیا ان کو۔
|