الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب النكاح
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
24. بَابُ: عَرْضِ الرَّجُلِ ابْنَتَهُ عَلَى مَنْ يَرْضَى
باب: پسندیدہ شخص سے شادی کے لیے اپنی بیٹی پیش کرنے کا بیان۔
Chapter: A Man Offering His Daughter In Marriage To Someone Whom He Likes
حدیث نمبر: 3250
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، عن عمر، قال:" تايمت حفصة بنت عمر من خنيس يعني ابن حذافة، وكان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ممن شهد بدرا، فتوفي بالمدينة، فلقيت عثمان بن عفان فعرضت عليه حفصة، فقلت: إن شئت انكحتك حفصة، فقال: سانظر في ذلك، فلبثت ليالي فلقيته، فقال: ما اريد ان اتزوج يومي هذا , قال عمر: فلقيت ابا بكر الصديق رضي الله عنه، فقلت: إن شئت انكحتك حفصة، فلم يرجع إلي شيئا، فكنت عليه اوجد مني على عثمان رضي الله عنه، فلبثت ليالي فخطبها إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانكحتها إياه، فلقيني ابو بكر، فقال: لعلك وجدت علي حين عرضت علي حفصة، فلم ارجع إليك شيئا، قلت: نعم، قال: فإنه لم يمنعني حين عرضت علي ان ارجع إليك شيئا إلا اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكرها، ولم اكن لافشي سر رسول الله صلى الله عليه وسلم ولو تركها نكحتها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ:" تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ بِنْتُ عُمَرَ مِنْ خُنَيْسٍ يَعْنِي ابْنَ حُذَافَةَ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا، فَتُوُفِّيَ بِالْمَدِينَةِ، فَلَقِيتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَفْصَةَ، فَقُلْتُ: إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ، فَقَالَ: سَأَنْظُرُ فِي ذَلِكَ، فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ فَلَقِيتُهُ، فَقَالَ: مَا أُرِيدُ أَنْ أَتَزَوَّجَ يَوْمِي هَذَا , قَالَ عُمَرُ: فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقُلْتُ: إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ، فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا، فَكُنْتُ عَلَيْهِ أَوْجَدَ مِنِّي عَلَى عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ فَخَطَبَهَا إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ، فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ: لَعَلَّكَ وَجَدْتَ عَلَيَّ حِينَ عَرَضْتَ عَلَيَّ حَفْصَةَ، فَلَمْ أَرْجِعْ إِلَيْكَ شَيْئًا، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي حِينَ عَرَضْتَ عَلَيَّ أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْكَ شَيْئًا إِلَّا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُهَا، وَلَمْ أَكُنْ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَوْ تَرَكَهَا نَكَحْتُهَا".
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا بیوہ ہو گئیں، وہ خنیس بن حذافہ کے نکاح میں تھیں، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان صحابہ میں سے تھے جو جنگ بدر میں موجود تھے، اور انتقال مدینہ میں فرمایا تھا)۔ میں عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے ملا، میں نے ان کے سامنے حفصہ کا تذکرہ کیا، اور کہا کہ اگر آپ چاہیں تو میں آپ کی شادی حفصہ سے کر دوں، انہوں نے کہا: میں اس پر غور کروں گا۔ چند راتیں گزرنے کے بعد میں ان سے ملا تو انہوں نے کہا: میں ان دنوں شادی کرنا نہیں چاہتا۔ عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ملا، اور ان سے کہا: اگر آپ پسند کریں تو حفصہ کو آپ کے نکاح میں دے دوں تو انہوں نے مجھے کوئی جواب نہ دیا۔ مجھے ان کے اس رویے سے عثمان رضی اللہ عنہ کے جواب سے بھی زیادہ غصہ آیا، پھر چند ہی دن گزرے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے میرے پاس اپنا پیغام بھیجا تو میں نے ان کا نکاح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کر دیا۔ (اس نکاح کے بعد) ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے اور کہا: جب آپ نے مجھے حفصہ سے نکاح کا پیغام دیا اور میں نے آپ کو کوئی جواب نہ دیا، تو اس وقت آپ کو مجھ پر بڑا غصہ آیا ہو گا؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: جب آپ نے مجھ پر حفصہ کا معاملہ پیش کیا تو میں نے آپ کو محض اس وجہ سے کوئی جواب نہ دیا کیونکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا تذکرہ سن چکا تھا اور میں آپ کا راز افشاء کرنا نہیں چاہتا تھا، ہاں، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے شادی نہ کرتے تو میں ضرور ان سے شادی کر لیتا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 12 (4005)، والنکاح 33 (5122)، 36 (5129) مختصرا، 46 (5145) مختصرا، مسند احمد (1/12و2/27) (تحفة الأشراف: 10523)، ویأتی عند المؤلف برقم3261 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.