الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب النكاح
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
67. بَابُ: التَّزْوِيجِ عَلَى نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ
باب: کھجور کی گٹھلی برابر سونے کے عوض شادی کرانے کا بیان۔
Chapter: Marriage For A Nawah Of Gold (Five Dirhams)
حدیث نمبر: 3353
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة , والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ لمحمد , عن ابن القاسم , عن مالك , عن حميد الطويل , عن انس بن مالك , ان عبد الرحمن بن عوف جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم وبه اثر الصفرة، فساله رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره انه تزوج امراة من الانصار، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كم سقت إليها؟" قال: زنة نواة من ذهب، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اولم ولو بشاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ , عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ , عَنْ مَالِكٍ , عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِهِ أَثَرُ الصُّفْرَةِ، فَسَأَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ تَزَوَّجَ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَمْ سُقْتَ إِلَيْهَا؟" قَالَ: زِنَةَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ".
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ان پر زردی کا اثر تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے آپ کو بتایا کہ انہوں نے ایک انصاری عورت سے شادی کر لی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتنا مہر دیا ہے اسے؟ انہوں نے کہا: ایک «نواۃ» (کھجور کی گٹھلی) برابر سونا ۱؎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولیمہ ۲؎ کرو چاہے ایک بکری سے ہی کیوں نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 1 (2049)، ومناقب الأنصار 3 (3781)، 50 والنکاح 7 (5072)، 49 (5138)، 54 (5153)، 56 (5155)، 68 (5167)، الأدب 67 (6082)، الدعوات 53 (6386)، (تحفة الأشراف: 736)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/النکاح 13 (1427)، سنن ابی داود/النکاح 30 (2190)، سنن الترمذی/النکاح 10 (1094)، سنن ابن ماجہ/النکاح 24 (1907)، مسند احمد (3/165، 190، 190، 205، 271)، سنن الدارمی/الأطعمة 28 (2108)، النکاح 22 (2250) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اہل حساب کی اصطلاح میں «نواۃ» پانچ درہم کے وزن کو کہتے ہیں۔ ۲؎: یہ بات آپ نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کی مالی حیثیت دیکھ کر کہی تھی کہ ولیمہ میں کم سے کم ایک بکری ضرور ہو اس سے اس بات پر استدلال درست نہیں کہ ولیمہ میں گوشت ضروری ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی الله عنہا کے ولیمہ میں ستو اور کھجور ہی پر اکتفا کیا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3354
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا النضر بن شميل، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا عبد العزيز بن صهيب، قال: سمعت انسا , يقول: قال عبد الرحمن بن عوف: رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلي بشاشة العرس، فقلت: تزوجت امراة من الانصار قال:" كم اصدقتها؟" قال: زنة نواة من ذهب.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا , يَقُولُ: قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيَّ بَشَاشَةُ الْعُرْسِ، فَقُلْتُ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ:" كَمْ أَصْدَقْتَهَا؟" قَالَ: زِنَةَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا اس وقت میرے چہرے سے شادی کی بشاشت و خوشی ظاہر تھی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے، آپ نے پوچھا: اسے تم نے کتنا مہر دیا ہے؟ میں نے کہا «نواۃ» (کھجور کی گٹھلی) کے وزن برابر سونا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 13 (1427)، (تحفة الأشراف: 9716) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3355
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا هلال بن العلاء، قال: حدثنا حجاج، قال ابن جريج: حدثني عمرو بن شعيب. ح واخبرني عبد الله بن محمد بن تميم، قال: سمعت حجاجا، يقول: قال ابن جريج: عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ايما امراة نكحت على صداق، او حباء، او عدة قبل عصمة النكاح فهو لها، وما كان بعد عصمة النكاح فهو لمن اعطاه، واحق ما اكرم عليه الرجل ابنته او اخته" , اللفظ لعبد الله.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ. ح وأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ حَجَّاجًا، يَقُولُ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَيُّمَا امْرَأَةٍ نُكِحَتْ عَلَى صَدَاقٍ، أَوْ حِبَاءٍ، أَوْ عِدَةٍ قَبْلَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لَهَا، وَمَا كَانَ بَعْدَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لِمَنْ أُعْطَاهُ، وَأَحَقُّ مَا أُكْرِمَ عَلَيْهِ الرَّجُلُ ابْنَتُهُ أَوْ أُخْتُهُ" , اللَّفْظُ لِعَبْدِ اللَّهِ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس عورت سے نکاح مہر پر کیا گیا ہو یا (مہر کے علاوہ) اسے عطیہ دیا گیا ہو یا نکاح سے پہلے عورت کو کسی چیز کے دینے کا وعدہ کیا گیا ہو تو یہ سب چیزیں عورت کا حق ہوں گی (اور وہ پائے گی)۔ اور جو چیزیں نکاح منعقد ہو جانے کے بعد ہوں گی تو وہ جسے دے گا چیز اس کی ہو گی۔ اور آدمی اپنی بیٹی اور بہن کے سبب عزت و اکرام کا مستحق ہے، (حدیث کے) الفاظ (راوی حدیث) عبداللہ بن محمد بن تمیم کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/النکاح 36 (2129)، سنن ابن ماجہ/النکاح 41 (1955)، (تحفة الأشراف: 8745)، مسند احمد (2/182) حسن) (البانی نے ابن جریج کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف قرار دیا ہے، حالاں کہ نسائی کی ایک سند میں ابن جریج کی ’’تحدیث‘‘ موجود ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.