الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب النكاح
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
60. بَابُ: الشِّغَارِ
باب: نکاحِ شغار (یعنی بیٹی یا بہن کے مہر کے بدلے دوسرے کی بہن یا بیٹی سے شادی کرنے کی ممانعت) کا بیان۔
Chapter: Ash-Shighar
حدیث نمبر: 3336
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: اخبرني نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الشغار".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الشِّغَارِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح شغار سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 28 (5112)، الحیل4 (6960) مطولا، صحیح مسلم/النکاح 7 (1415)، سنن ابی داود/النکاح 15 (2074)، (تحفة الأشراف: 8141)، مسند احمد (2/7، 19، 62) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نکاح شغار یعنی کوئی شخص اپنی بیٹی یا بہن کو دوسرے کی نکاح میں اُس کی بہن یا بیٹی سے اپنے ساتھ نکاح کرنے کے عوض میں بلا مہر دیدے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3337
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة، قال: حدثنا بشر، قال: حدثنا حميد، عن الحسن، عن عمران بن حصين، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا جلب، ولا جنب، ولا شغار في الإسلام ومن انتهب نهبة فليس منا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا جَلَبَ، وَلَا جَنَبَ، وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ وَمَنِ انْتَهَبَ نُهْبَةً فَلَيْسَ مِنَّا".
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اسلام میں نہ «جلب» ہے نہ «جنب» ہے اور نہ ہی «شغار» ہے، اور جس کسی نے کسی طرح کا لوٹ کھسوٹ کیا وہ ہم میں سے نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 70 (2581)، سنن الترمذی/النکاح 30 (1123)، سنن ابن ماجہ/الفتن 3 (3935)، (تحفة الأشراف: 10793) مسند احمد (4/438، 439، 443، 445) ویأتي بأرقام 3620 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «جلب» زکاۃ اور گھوڑ دوڑ دونوں میں ہوتا ہے، «جلب» گھوڑوں میں یہ ہے کہ مقابلہ کے وقت کسی کو اپنے گھوڑے کے پیچھے لگا لے کہ وہ گھوڑے کو ڈانٹتا رہے تاکہ وہ آگے بڑھ جائے، جب کہ زکاۃ میں «جلب» یہ ہے کہ زکاۃ وصول کرنے والا کسی جگہ بیٹھ جائے اور زکاۃ دینے والوں سے کہے کہ مال میرے پاس لاؤ تاکہ زکاۃ لی جا سکے، چونکہ اس میں زکاۃ دینے والوں کو مشقت و پریشانی لاحق ہو گی اس لیے اس سے منع کیا گیا۔ اور «جنب» یہ ہے کہ مقابلہ کے وقت اپنے گھوڑے کے پہلو میں ایک اور گھوڑا رکھے کہ جب سواری کا گھوڑا تھک جائے تو اس گھوڑے پر سوار ہو جائے، جب کہ زکاۃ میں «جنب» یہ ہے کہ صاحب مال اپنا مال لے کر دور چلا جائے تاکہ زکاۃ وصول کرنے والا زکاۃ کی طلب میں تکلیف و مشقت میں پڑ جائے۔ نکاح شغار یعنی کوئی شخص اپنی بیٹی یا بہن کو دوسرے کی نکاح میں اُس کی بہن یا بیٹی سے اپنے ساتھ نکاح کرنے کے عوض میں بلا مہر دیدے۔۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3338
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن محمد بن علي قال: حدثنا محمد بن كثير , عن الفزاري , عن حميد , عن انس , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا جلب ولا جنب ولا شغار في الإسلام" , قال ابو عبد الرحمن: هذا خطا فاحش والصواب حديث بشر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ , عَنْ الْفَزَارِيِّ , عَنْ حُمَيْدٍ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ فَاحِشٌ وَالصَّوَابُ حَدِيثُ بِشْرٍ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں نہ «جلب» ہے، نہ «جنب» ہے، اور نہ «شغار» ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی فرماتے ہیں: اس روایت میں صریح غلطی موجود ہے اور بشر کی روایت صحیح ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5660)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/النکاح 16 (1885)، مسند احمد (3/165) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس روایت میں حمید راوی انس رضی الله عنہ سے روایت کرتے، اس اعتبار سے حمید تابعی بن جاتے ہیں جبکہ یہ صحیح نہیں ہے، بشر کی روایت میں یہی حمید اپنے استاد حسن (بصریٰ) سے روایت کرتے ہیں اور وہ (حسن بصری) عمران بن حصین صحابی سے۔ اس اعتبار سے حمید تبع تابعی ٹھہرتے ہیں۔ امام نسائی کہتے ہیں: یہی صحیح ہے کیونکہ حمید تابعی نہیں بلکہ تبع تابعی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.