الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
34. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْخُلْعِ
باب: خلع کا بیان۔
Chapter: What Was Narrated Concerning Khul'
حدیث نمبر: 3491
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا المخزومي وهو المغيرة بن سلمة، قال: حدثنا وهيب، عن ايوب، عن الحسن، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" المنتزعات، والمختلعات هن المنافقات"، قال الحسن: لم اسمعه من غير ابي هريرة، قال ابو عبد الرحمن: الحسن لم يسمع من ابي هريرة شيئا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمَخْزُومِيُّ وَهُوَ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" الْمُنْتَزِعَاتُ، وَالْمُخْتَلِعَاتُ هُنَّ الْمُنَافِقَاتُ"، قَالَ الْحَسَنُ: لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ غَيْرِ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: الْحَسَنُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ شَيْئًا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے شوہروں سے بلا عذر کے خلع اور طلاق مانگنے والیاں منافق عورتیں ہیں ۲؎۔ حسن بصری کہتے ہیں: یہ حدیث میں نے ابوہریرہ کے سوا کسی اور سے نہیں سنی ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: حسن بصری نے (یہ حدیث ہی کیا) ابوہریرہ سے کچھ بھی نہیں سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12256)، مسند احمد (2/414) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «خلع» کچھ مال دے کر بیوی اپنے شوہر سے جدائی اور علیحدگی اختیار کر لے اسے «خلع» کہتے ہیں۔ وضاحت ۲؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان عورتوں کو منافق بطور زجر و توبیخ کہا ہے یعنی یہ عورتیں ایسی ہیں کہ جنت میں دخول اولیٰ کا مستحق نہیں قرار پائیں گی، کیونکہ بظاہر یہ اطاعت گزار و فرمانبردار ہیں لیکن باطن میں نافرمان ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3492
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: انبانا ابن القاسم، عن مالك، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة بنت عبد الرحمن انها اخبرته، عن حبيبة بنت سهل: انها كانت تحت ثابت بن قيس بن شماس، وان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى الصبح، فوجد حبيبة بنت سهل عند بابه في الغلس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من هذه؟" قالت: انا حبيبة بنت سهل يا رسول الله، قال:" ما شانك؟" قالت: لا انا، ولا ثابت بن قيس لزوجها، فلما جاء ثابت بن قيس، قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذه حبيبة بنت سهل، قد ذكرت ما شاء الله ان تذكر"، فقالت حبيبة: يا رسول الله، كل ما اعطاني عندي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لثابت:" خذ منها، فاخذ منها، وجلست في اهلها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، عَنْ حَبِيبَةَ بِنْتِ سَهْلٍ: أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، وَأَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الصُّبْحِ، فَوَجَدَ حَبِيبَةَ بِنْتَ سَهْلٍ عِنْدَ بَابِهِ فِي الْغَلَسِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ هَذِهِ؟" قَالَتْ: أَنَا حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" مَا شَأْنُكِ؟" قَالَتْ: لَا أَنَا، وَلَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ لِزَوْجِهَا، فَلَمَّا جَاءَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذِهِ حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ، قَدْ ذَكَرَتْ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَذْكُرَ"، فَقَالَتْ حَبِيبَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُلُّ مَا أَعْطَانِي عِنْدِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِثَابِتٍ:" خُذْ مِنْهَا، فَأَخَذَ مِنْهَا، وَجَلَسَتْ فِي أَهْلِهَا".
حبیبہ بنت سہل رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ وہ ثابت بن قیس بن شماس کی بیوی تھیں، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے لیے) صبح صادق میں نکلے تو ان کو اپنے دروازے پر تاریکی میں کھڑا ہوا پایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون ہے یہ؟ تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں حبیبہ بنت سہل ہوں، آپ نے فرمایا: کیا بات ہے، کیسے آنا ہوا؟ انہوں نے کہا: نہ میں اور نہ ثابت بن قیس (یعنی دونوں بحیثیت میاں بیوی ایک ساتھ نہیں رہ سکتے، آپ ہم میں علیحدگی کرا دیجئیے) پھر جب ثابت بن قیس بھی آ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: یہ حبیبہ بنت سہل ہیں، اللہ کو ان سے جو کہلانا تھا وہ انہوں نے کہا حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول! انہوں نے جو کچھ مجھے دیا ہے وہ میرے پاس موجود ہے (وہ یہ لے سکتے ہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت رضی اللہ عنہ سے کہا: وہ ان سے لے لو (اور ان کو چھوڑ دو) تو انہوں نے ان سے لے لیا اور وہ (وہاں سے آ کر) اپنے گھر والوں کے ساتھ رہنے لگیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطلاق 18 (2227)، (تحفة الأشراف: 15792)، موطا امام مالک/ الطلاق 11 (31)، سنن الدارمی/الطلاق 7 (2317) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3493
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا ازهر بن جميل، قال: حدثنا عبد الوهاب، قال: حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان امراة ثابت بن قيس اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، ثابت بن قيس اما إني ما اعيب عليه في خلق، ولا دين، ولكني اكره الكفر في الإسلام، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتردين عليه حديقته؟" قالت: نعم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقبل الحديقة، وطلقها تطليقة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ امْرَأَةَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ أَمَا إِنِّي مَا أَعِيبُ عَلَيْهِ فِي خُلُقٍ، وَلَا دِينٍ، وَلَكِنِّي أَكْرَهُ الْكُفْرَ فِي الْإِسْلَامِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ؟" قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْبَلِ الْحَدِيقَةَ، وَطَلِّقْهَا تَطْلِيقَةً".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ثابت بن قیس کی بیوی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میں ثابت بن قیس کے اخلاق اور دین میں کسی کمی و کوتاہی کا الزام نہیں لگاتی لیکن میں اسلام میں رہتے ہوئے کفر و ناشکری کو ناپسند کرتی ہوں ۱؎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اسے اس کا باغ واپس کر دو گی؟ (وہ باغ انہوں نے انہیں مہر میں دیا تھا) انہوں نے کہا: جی ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت بن قیس سے فرمایا: اپنا باغ لے لو اور انہیں ایک طلاق دے دو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 12 (5273)، (تحفة الأشراف: 6052)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطلاق 18 (2229)، سنن الترمذی/الطلاق 10 (1185) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ہو سکتا ہے میرے انہیں ناپسند کرنے کی وجہ سے ان کی خدمت کرنے میں کوئی کمی و کوتاہی، نافرمانی و ناشکری ہو جائے اور میں گناہ گار ہو جاؤں، اس لیے میں ان سے علیحدگی چاہتی ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3494
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن حريث، قال: حدثنا الفضل بن موسى، قال: حدثنا الحسين بن واقد، عن عمارة بن ابي حفصة، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن امراتي لا تمنع يد لامس، فقال:غربها إن شئت، قال: إني اخاف ان تتبعها نفسي، قال: استمتع بها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ امْرَأَتِي لَا تَمْنَعُ يَدَ لَامِسٍ، فَقَالَ:غَرِّبْهَا إِنْ شِئْتَ، قَالَ: إِنِّي أَخَافُ أَنْ تَتَّبِعَهَا نَفْسِي، قَالَ: اسْتَمْتِعْ بِهَا".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: میری بیوی کسی کو ہاتھ لگانے سے نہیں روکتی ۱؎ آپ نے فرمایا: چاہو تو طلاق دے دو، اس نے کہا میں اسے طلاق دے دیتا ہوں تو مجھے ڈر ہے کہ کہیں اس سے میرا دل اٹکا نہ رہے۔ آپ نے فرمایا: پھر تو اس سے اپنا کام نکالتے رہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/النکاح4 (2049)، (تحفة الأشراف: 6161) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: اس کے دو مفہوم ہیں ایک مفہوم تو یہ ہے کہ وہ فسق و فجور میں مبتلا ہو جاتی ہے، دوسرا مفہوم یہ ہے کہ شوہر کا مال ہر مانگنے والے کو اس کی اجازت کے بغیر دے دیتی ہے، یہ مفہوم مناسب اور بہتر ہے کیونکہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا کہنا ہے: یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی فاجرہ عورت کو روکے رکھنے کا مشورہ دیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 3495
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا النضر بن شميل، قال: حدثنا حماد بن سلمة، قال: انبانا هارون بن رئاب، عن عبد الله بن عبيد بن عمير، عن ابن عباس، ان رجلا، قال: يا رسول الله،" إن تحتي امراة لا ترد يد لامس، قال: طلقها، قال: إني لا اصبر عنها، قال: فامسكها"، قال ابو عبد الرحمن: هذا خطا، والصواب مرسل.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا هَارُونُ بْنُ رِئَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" إِنَّ تَحْتِي امْرَأَةً لَا تَرُدُّ يَدَ لَامِسٍ، قَالَ: طَلِّقْهَا، قَالَ: إِنِّي لَا أَصْبِرُ عَنْهَا، قَالَ: فَأَمْسِكْهَا"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ، وَالصَّوَابُ مُرْسَلٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا اللہ کے رسول! میری ایک بیوی ہے جو کسی کو ہاتھ لگانے سے نہیں روکتی، آپ نے فرمایا: اسے طلاق دے دو۔ اس نے کہا: میں اس کے بغیر رہ نہیں پاؤں گا۔ آپ نے فرمایا: پھر تو اسے رہنے دو۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ حدیث مرسل ہے، اس کا متصل ہونا غلط ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3231 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس کے دو مفہوم ہیں ایک مفہوم تو یہ ہے کہ وہ فسق و فجور میں مبتلا ہو جاتی ہے، دوسرا مفہوم یہ ہے کہ شوہر کا مال ہر مانگنے والے کو اس کی اجازت کے بغیر دے دیتی ہے، یہ مفہوم مناسب اور بہتر ہے کیونکہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا کہنا ہے: یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی فاجرہ عورت کو روکے رکھنے کا مشورہ دیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.